Episode 8(f)-قُطرب

197 21 55
                                    

Please vote zaroor ki jiyega. Aapke votes se mujhe mazeed likhny kay liye himmat milti hai. Umeed hai ye episode bhi aapko pasand aii hogi. 

دولۃ القطر کے شہر 'الْجميل' پر ہر طرف اندھیر رات اتر رہی تھی۔ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا۔ اور دھند اُس سناٹے کو مزید پراسرار بنا رہی تھی۔ شہر کسی صحرا کی مانند تھا، سوکھا اور بنجر۔لگتا تھا جیسے صدیوں سے کبھی یہاں بارش کی بوند نہیں برسی۔سوکھی ہوا ، ماحول کو مزید بگاڑ رہی تھی۔ ہوا کے باعث زمین پر پڑی سوکھی مٹی اڑ رہی تھی۔چاند کی روشنی نے ہر طرف چراغاں کر رکھا تھا ورنہ شہر مانو اندھیر شاموں میں ڈوبا تھا۔

چھوٹے ،ٹوٹے پھوٹے مکانوں اور کچھ ہویلیوں کے علاوہ وہاں کچھ نہیں تھا۔وہیں ایک واحد ہویلی نظر آسکتی تھی،جو باقی ہویلیوں کے مقابلے کم بوسیدہ حال تھی۔ہویلی کا کا بڑا عالیشان دروازہ یوں جامد تھا جیسے برسوں سے کسی نے چھوا تک نہ ہو۔مگر باقی ہویلیوں کے برعکس وہ ٹوٹا نہیں تھا۔ ہویلی اندر سے بھی اندھیر پڑی تھی۔ہر چیز پر بڑے بڑے مکری کے جالے لٹک رہے تھے۔بڑے بڑے مکوڑے جگہ جگہ پھرتے نظر آتے تھے۔

سیدھ میں دیکھو تو سامنےزینے اوپر کو جاتے تھے۔ اور درمیان میں کرسیاں اور میزیں پڑی تھیں جن پر کیڑے مکوڑوں اور مکڑیوں نے اپنے گھر بنا رکھے تھے۔ اوپر عالیشان سا فانوس روشن تھا۔سارے گھر میں ایک وہی روشنی کا زریعہ تھا۔آس پاس سب کمروں کے دروازے بند تھے۔ بس ایک ہی کمرہ تھا ،جس کا دروازہ کھلا تھا۔یوں لگتا تھا کہ اندر کوئی ہے۔

اندر جاؤ تو دیکھو،بلکل سامنے کھڑکی کے آگے ایک جھکی کمر والی بڑھیا کھڑی ہے جو باہر کا اندھیر منظر دیکھ رہی ہے۔شاید جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ باہر اترا اندھیرا،اسکے اندر پھیلے اندھیرے سے زیادہ ہے یا کم۔مسلسل دائیں ہاتھ کے انگوتھے پر پہنی انگوٹھی گھمائے جا رہی ہے۔انگوٹھی چاندی کی ہے مگر اسکے درمیان لگا چمکتا دمکتا سیاہ پتھر ،'خاص' لگتا ہے۔پتھر کے اندر کچھ نظر آرہا تھا۔جیسے سمندر کی لہریں ہوں یا جانے کیا۔

بڑھیا کی کمر ڈھلکی ہوئی ہے،۔چہرے جھڑیوں سے بھرا ہے۔چہرے کی جلد لٹک رہی ہے۔آنکھیں بند ہیں،یا شاید بڑھاپے کے باعث آہستہ آہستہ بند ہوتی جا رہی ہیں۔بس اتنا نظر آتا ہے کہ انکھوں کا رنگ 'سرمئی' ہوچکا ہے۔ ہونٹ منہ کے اندر لپیٹے ہوئے ہیں، جیسے ایک ایک کر کے سارے دانت گر گئے ہوں۔جھڑیوں زدہ ہاتھ لرز رہے ہیں۔بس ایک دائیں ہاتھ کا انگوٹھا بلکل صاف ہے۔جیسے انگوٹھی کی طاقت کے باعث انگوٹھا اب بھی جوان ہو۔

بال بھی تقریباً نہ ہونے کے برابر تھے۔عمر قریباً ایک سو پینتالیس کے قریب تھی۔بڑھیا مڑی اور بیڈ کی دائیں طرف آبیٹھی۔وہاں ایک میز سی پڑی تھی۔جس پر کچھ چیزیں پڑی تھیں۔ہاتھ اٹھایا اور انگوٹھے میں پہنی انگوٹھی دیکھی۔پھر آرام آرام سے لرزتے ہاتھوں کو موڑ کر دیکھا۔دوسرے ہاتھ سے دائیں ہاتھ پر ابھری جھڑیوں کو چھوا۔پھر دونوں ہاتھ اٹھا کر چہرے کی جھڑیوں کو چھوا۔

*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرےWhere stories live. Discover now