Episode 7(b)-سادھاور

126 15 18
                                    

Please vote kerna mat bhooliyega. InshaAllah, you'll like episode. Happy Reading!

.

دوحۃ پر آج گرم سا دن اترا تھا۔

نورالعرش صبح جلد ہی اٹھ گئی تھی یا پھر یہ کہا جائے تو قطعاً غلط نہ ہوگا کہ رات بھر اسے نیند ہی نہیں آئی۔صبح وہ اٹھ کر باہر نکلی۔اور ادھر ادھر دیکھی مگر کچھ بھی ایسا نہ دِکھا جس سے وہ اس وقت اپنا ٹائم پاس کر سکے۔پھر اندر گئی اور بتّی روشن کی۔

کمرہ روشن ہو گیا۔ اور نور کا دماغ بھک سے اڑ گیا۔

اتنا کچرہ!کیا وہ اس سب کچرے کے درمیان سوئی تھی؟

وہ اب ایک ایک گند کے کاغظ اکٹھے کرنے لگی۔پھر آس پاس دیکھا مگر وہاں کوئی ڈسٹ بِن وغیرہ نہیں تھا۔اس نے سب گند پھر سے پھینک دیا اور اب باہر آئی۔ادھر ادھر دیکھا مگر کوئی بروم(جھاڑو) نظر نہ آیا۔پھر کچن میں گھسی۔اندر اسے ارد گرد گند کے علاوہ کچھ نظر نہ آیا۔پھر منہ بنا کر واپس مڑنے لگی مگر اس کے پاؤں سے کچھ ٹکڑایا۔ جھک کر اٹھایا،وہ ایک چھوٹی سی بروم سٹک تھی۔

"کام چل جائگا!"مسکرا کر واپس اسی کمرے کو گئی۔

جس لڑکی نے آج تک اپنا کمرہ صااف نہیں کیا تھا،اب جب وہ پھسی تھی،تو دوسروں کی جگہ صاف کر رہی تھی۔اس نے سوچا۔

سارے کمرے میں رف رف سا جھاڑو پھیرا اور سارا گند ایک جگہ اکٹھا کیا۔انہیں میں سے ایک بہت بڑا شاپنگ بیگ بھی تھا۔اس نے سارا کچرہ اس میں بھرا۔پھر زرا آس پاس دیکھا۔اب کم از کم زمین صاف تھی۔

تبھی دوسرے کمرے سےنتاشہ نکلی ۔وہ اپنی جیکٹ کے مڑے ہوئے بازو درست کر رہی تھی۔مڑ کر دوسرے کمرے میں آئی جہاں اب نور جگہ صاف کر چکی تھی۔وہ دیکھ کر دنگ رہ گئی۔چہرے پر عجیب آثار آئے۔ماتھے پر بل پڑے۔

نور اسے دیکھ کر متذبذب سی مسکرائی۔

"میں نے تمہے یہ جگہ صرف ایک رات کے لئے دی ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ تم اس طرح کی فضول حرکتیں کر کے مجھ سے ایک اور رات مانگ لو گی۔ابھی بس۔۔"

"میں تو بس جگہ صاف کر رہی تھی۔"

"تمہے کسی نے تمیز نہیں سکھائی؟ماں باپ نے تمہے نہیں سکھایا کہ دوسروں کی باتوں میں چھلانگیں نہیں لگاتے؟"اپنی بات کٹنے پر،نتاشہ غصّے سے پانی پانی اسے بولی۔

اور نورالعرش کا تو دل ٹوٹ ہی گیا۔

"مم۔۔میرے ماں باپ نہیں ہیں۔اُن کی دیتھ ہوگئی تھی جب میں آٹھ ماہ کی تھی۔"دھیما سا بولی۔

اتنا ٹوٹا ہوا لہجہ تھا کہ نتاشہ جیسے اپنے اندر ہی گر گئی۔پہلی بار نتاشہ کو کچھ کر کے برا لگا تھا۔اس کے بھی تو باپ کی دیتھ تب ہی ہوئی تھی جب وہ آٹھ ماہ کی تھی اور عبدالرزاق اسے لے گیا تھا۔

مگر اس سے پہلے کہ اب اگلی بات ہوتی،باہر دروازے پر بیل بجی۔نتاشہ ماتھے پر بل لئے مڑی۔

*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرےحيث تعيش القصص. اكتشف الآن