Episode no.10

278 26 7
                                    



"حمزہ۔۔۔"

وہ کچھ دیر بعد بولی ۔۔۔۔۔۔

"ہممم۔۔۔۔۔۔۔"

وہ بولا۔۔۔۔۔۔

وہ دونوں اس وقت بیڈ کے درمیان میں بیٹھے ہوۓ تھے حمزہ بیڈکراؤن سے ٹیک لگاۓ بیٹھا ہوا تھا اور نور کا سر اس کے سینے پر تھا نور تقریبا آنکھیں بند کر کے لیٹی ہوئی تھی اور وہ اس کے بالوں میں ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔۔۔

" حمزہ کیا سب ٹھیک ہو جاۓ گا۔۔۔۔۔۔"

وہ بولی ۔۔۔۔۔۔

آنکھوں میں نمی تیر آئی تھی ۔۔۔

"سب ٹھیک ہے۔۔۔۔"

وہ تھوڑا سا اٹھا تو نور نے سر اس کے سینے سے اٹھایا اور اب وہ اس کے سامنے بیٹھا اور اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے اور بولا۔۔۔۔۔۔

"مجھے بہت ڈر لگتا ہے حمزہ آپ پھر تو نہیں بدل جائيں گے نا۔۔۔۔۔۔۔۔"

اس نے کہا۔۔۔۔

"نہیں میری جان ۔۔۔۔تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے۔۔۔۔۔"

وہ اس کے آنسو صاف کرتے ہوۓ بولا۔۔۔۔

"پتۂ نہیں کیوں۔۔۔۔۔۔"

وہ بولی ۔۔۔۔رونے کے باعث آواز روندھ گئی تھی۔۔۔۔۔۔

"چلو اب ذیادہ مت سوچو سوجاؤ۔۔۔۔۔"

وہ بولا اور اسے لیٹا کر کمفرٹر سہی کیا اور خود بھی اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا۔۔۔۔۔۔

شاید سب ٹھیک ہونے جا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔

یا پھر کسی چیز کی شروعوات تھی۔۔۔۔۔۔

_______________________________

صبح کا وقت تھا سورج کی ہلکی ہلکی کرنیں نکل رہی تھیں لیکن سردی کے باعث ان کا کوئی خاص اثر نا تھا شاہ حویلی میں اس وقت ناشتے کا وقت تھا حویلی کی عورتیں کچن میں مصروف تھیں اور کچھ اپنے کاموں میں۔۔۔۔۔۔۔

"ناشتۂ بن گیا۔۔۔۔؟"

بی جان کچن میں داخل ہوتے ہوۓ بولیں۔۔۔۔۔

"جی بی جان بس تھوڑی دیر۔۔۔۔"

نائلۂ بیگم نے جواب دیا۔۔۔۔

"ارے بھئی آج اتنی دیر کیوں لگ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔؟"

انھوں نے پوچھا۔۔۔۔

"پہلے وہ لڑکی ہے نا ماہ وہ ناشتۂ بناتی تھی آج وہ آئی ہی نہیں رکسانۂ بتارہی تھی کے اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔۔"

نازيۂ بیگم نے جواب دیا۔۔۔۔

"کیسے طبیعت خراب ہوگئی بچی کی۔۔۔۔؟"

بی جان نے فکر مندی سےپوچھا۔۔۔۔۔

"وہ کہہ رہی تھی کے اسے بخار ہے میں نے بھی دیکھا تھا تو اس کا جسم بخار میں تپ رہا تھا۔۔۔۔۔"

زن _ے_ مجبور💖Donde viven las historias. Descúbrelo ahora