Episode no.15

257 26 23
                                    




"ماما آئی ہے و ہ اس کا نام ماہ ہے ۔۔ہے نا۔۔۔"

وہ دوبارہ بولا۔۔۔

"ہاں ماہ نام کی تو ہے۔۔۔۔ وہ نئی آئی تھی جس کے والد نہیں رہے اب۔۔۔۔"

وہ بولیں۔۔۔

"لیکن تمہارا س سے کیا کام حارث۔۔۔"

وہ رک کر دوبارہ بولیں۔۔۔۔

"کچھ نہیں۔۔۔"

وہ بولا جیسے ایک چوٹا بچۂ اپنی ماں سے ڈر جاتا ہے کے اسے کہیں ڈانٹ نا دیں بلکل ویسے ہی ۔۔۔اس نے آنکھیں بند کیں اور نیند کی دیوی اس پر مہر بان ہوگئی تھی فورا ایک تو سفر کی تھکان اور دوسرا بخار جو اسے ہو چکا تھا۔۔۔

__________________________________

شام کے ساۓ ہر طرف پھیل رہے تھے ہوا میں خنکی اب پہلے سے کا فی زیادہ تھی ۔۔۔

وہ اس قت اپنے کمرے میں داخل ہوۓ ہی تھے کے اپنے بیٹے کو بیڈ پر پایا اور اپنی بیگم کی طرف سوالیۂ نظروں سے دیکھا جو اس کے پاس بیٹھ کر اس کو پٹیاں کررہی تھیں۔۔۔۔

"کیا ہوا بیگم صاحب ذادے یہاں کیوں لیٹے ہوۓ ہیں۔۔۔؟"

وہ کچھ پریشان ہوۓ۔۔۔

"پتۂ نہیں میرے بچے کو کیا ہوا ہے بہت تیز بخار ہے جب میرے پاس آیا تھا تو بہت بہکی بہکی باتیں کررہا تھا ۔۔۔۔ناجانے کس چیز کی بے چینی تھی ۔۔۔"

وہ پریشان تھیں ۔۔۔۔

"اچھا وہ داجان نے یاد کیا ہے آپ کےصاحب ذادے کو۔۔۔"

وہ بولے ۔۔۔

حارث ہلکا سا کسمسایا اور اپنے ماتھے پر نمی کا احساس ہوا تو ہاتھ ماتھے پر رکھا جہاں پر نائلا بیگم نے پٹی رکھی ہوئی تھی۔۔۔

"ماں۔۔۔"

اس نے پہلی بار ماں کہا تھا جب وہ بچپن میں رویا کرتا تھا بس تب ہی ماں کہتا تھا لیکن آج وہ کس کو بتاتا کے اس کا دل خون کے آنسو رویا ہے۔۔۔۔

"ہاں میرے بچے۔۔۔ماں صدقے۔۔۔"

وہ بولیں۔۔۔ تو کمال صاحب نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔

وہ بھی پریشان ہوگئے تھے ۔۔۔۔

"کیا ہوا ہے حارث۔۔۔۔"

وہ پریشانی سے بولے۔۔۔

'بابا۔۔۔"

وہ بولا۔۔۔

"ہاں بیٹا۔۔۔"

وہ بولے۔۔۔۔

"بابا داجان کہاں ہیں۔۔۔"

وہ بولا۔۔۔

"بیٹا وہ اپنے کمرے میں ہیں۔۔۔اور تمہیں بولا رہے ہیں۔۔۔"

وہ بولا۔۔۔۔

زن _ے_ مجبور💖Donde viven las historias. Descúbrelo ahora