Episode no.22

284 22 30
                                    


اس کے آنسو قبر تک پیچھا نا چھوڑیں گے میرا

میں اگر مرجاؤں اس کا دھیان رکھنا، ٹھیک ہے؟


اک تیری آواز سننے کے لیے زندہ ہیں ہم

تو ہی جب خاموش ہو جاۓ تو کیا ٹھیک ہے

______


پانچ ماہ ہو چلے تھے آج اسے گھر سے آۓ ایک بار بھی اس نے پلٹ کر اس کا نا پوچھا تھا۔۔اب تو دل پچھتارہا تھا کے وہ آئی ہی کیوں تھی۔۔۔

سچ کہتے ہیں یۂ معاشرہ ایک جنگل ہے اس میں بہت سے بھیڑیے رہتے ہیں جن سے حفاظت صرف آپ کا محافظ ہی کر سکتا ہے مگر وہ اپنا محافظ چھوڑ آئی تھی اور اب اس معاشرے کے بھیڑیے اس کی جان کے دشمن تھے۔۔۔

اس معاشرے میں بہت سے بھیڑیے ہے ہیں جو عورتوں کو اپنی حوس کا نشانۂ بنا کر ان کی اور ان کے خاندان کی عزت کی دھجیا اڑاتے ہیں۔۔۔۔مگر ان ظالموں کو یۂ خبر نہیں کے "اس کی لاٹھی بے آواز ہے"

وہ بڑا انصاف کرنے والا مہربان ہے وہ نہایت رحم کرنے والا ہے وہ تو ذرا بھی ظلم نہیں کرتا ظلم تو انسان خود کرتا ہے اپنے اوپر۔۔۔۔

اب اسے بہت ڈر لگتا تھا ردا اب ایک سال کی ہو گئی تھی اور نور نے اس کمپنی میں جاب چھوڑ دی تھی لیکن اب "عمر اسماعیل"جو کے نور کا یونی فیلو تھا اور اس کی پہلے والی کمپنی کا بوس تھا جو کے اسے پرپوز بھی کرچکا تھا مگر نور نے اسے صاف انکار کیا اور ریزائن دے دیا مگر اب بات بڑھ چکی تھی عمر اسے فون کرکے تنگ کرتا کبھی کسی مارکیٹ میں روک کر دھمکیاں دیتا تو کبھی ردا کے حوالے سے نور بہت پریشان ہوگئی تھی۔۔۔۔۔

وہ اس وقت لاؤنج میں بیٹھی ہوئی تھی اور ردا اندر کمرے میں سورہی تھی اس نے جاب چھورنے کے بعد ایک ہاسپٹل میں کام کیا لیکن اسے نکال دیا گیا پھر اس نے کسی سکول میں جاب دیکھی مگر نہیں آج وہ بیٹھی اخباروں میں جاب کے اشتہار ڈھونڈ رہی تھی اسے ایک جاب کا اشتہار نظر آیا "ملک انڈسٹیز" اس نے زیر لب دوہرایا۔۔۔۔۔

"صبح جاؤں گی۔۔۔"

اس نے ارادہ کیا۔۔۔


"کہاں ہو تم حمزہ کاش ایک بار آکر کہو تو میں تمہارے ساتھ چلوں اب تو تمہاری بے وفائی بھی قبول ہے۔۔۔۔۔بس تمہاری موجودگی چاہیے ایک احساس چاہیے ایک محفوظ حصار چاہیے جو صرف میرامحافظ ہی مجھے دے سکتا ہے۔۔۔"

اس نے کہا۔۔۔


_______________________________

بنت حوّا کی حرمت بھی بازار میں بکتی ہے

کہیں باغی نکلتی ہے،کہیں گھر میں نا بستی ہے


از اقصی خانم

_______

کہتے ہیں کبھی کبھی انسان کے اوپر ایک ایسی آزمائش ڈالی جاتی ہے جن میں چنی جانے والی دونوں چیزیں بہت عزیز ہوتی ہیں لیکن اس میں ایک مسلیہت ہوتی ہے وہ یۂ کے اگر ایک چیز حاصل ہوگئی تو دوسری خود ہی مل جاۓ گی۔۔۔۔مگر انسان صدا کا نا شکر وہ چیز لے لیتا ہے جس کا لالچ ہو اور یۂ بھی نہیں دیکھتا کے دوسری چیز کتنی ضروری ہے۔۔۔

زن _ے_ مجبور💖Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon