Episode no.12

267 27 16
                                    


حمزہ رات کو آفس سے آیا تو وہ اٹھی ہوئی تھی اسے لاؤنج میں داخل ہو دیکھ کر وہ اس کی طرف بڑھی۔۔۔۔۔۔اور وہ اسے اگنور کر کے آگے بڑھتا ہی کے وہ اس کے سامنے آکر بولی۔۔۔۔۔۔

"حمزہ پلیز نا اب کیسی ناراضگی ۔۔۔۔۔"

اس کے بولنے پر حمزہ نے کوئی ردعمل نہیں دیا تھا وہ چپ تھا سب سے بڑی بات وہ اس کی طرف دیکھ بھی نہیں رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔

"حمزہ آئی ایم سوری نا پلیو اب تو مان جاؤ۔۔۔۔۔۔"

وہ پھر بولی اس بار حمزہ نے سرسری سا اس کی طرف دیکھا تو نور نے اپنی آنکھیں سکیر کر اپنے کان پکڑے۔۔۔۔۔

"پلیز۔۔۔۔۔۔"

وہ بونی اور اس کے گلے لگی مگر حمزہ اب بھی ویسے ہی کھڑا تھا وہ اس سے الگ ہوئی تو نور نے دوبارہ جواب طلب نظروں سے حمزہ کی طرف دیکھا تو حمزہ بولا۔۔۔۔۔۔

" تمہارا ہو گیا ہو تو میں جاؤں۔۔۔۔۔"

وہ سرد مہری میں بولا۔۔۔۔۔۔( جو صرف بظاہری تھی شاید آج وہ چاہتا تھا کے وہ اسے پہلے کی طرح مناۓ)

"حمزہ۔۔۔۔۔"

وہ بولی اب آنکھیں نم ہو گئیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔

"کیا حمزہ۔۔۔۔۔"

وہ اسی انداز مین بولا۔۔۔۔

"آئی ہیٹ یو میں بھی تم سے بات نہیں کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔"

وہ بولی اور جانے کے لیے پلٹی ہی تھی کے حمزہ نے اس کی کلائی پکڑ کر اسے روکا وہ پلٹی اب وہ اس کے قریب کھڑی تھی اس نے دیکھا اس کا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا۔۔۔۔۔

"یار میں تو مزاق کررہا تھا۔۔۔۔۔"

وہ مسکرا کو فکرمندی سے اس کے آنسو صاف کرتے ہوۓ بولا۔۔۔۔۔۔۔

"What did you mean by مزاق کیا میری فیلنگز نہیں ہیں میں یہاں پر پریشان ہوتی رہی ہوں پورا دن اور تم کہہ رہے ہو کے مزاق حمزہ میں تم سے بلکل بات نہیں کروں گی آئی ہیٹ یو ویری مچ۔۔۔۔۔۔"

وہ بولنے کے ساتھ ساتھ رو بھی رہی تھی اور اس کے سینے پر مکے بھی برسا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد وہ رکی اور اپنا سر اس کے سینے پر رکھ دیا اور آنکھیں بند کر کے رونا شروع کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب وہ اس کی کمر سہلا رہا تھا اور پھر بولا۔۔۔۔۔

"بیگم آپ نے استقبال تو خوب کیا ہے اب یۂ بتائیں کے میری بیٹی کہاں ہے۔۔۔۔۔۔"

وہ بولا ۔۔۔اس کے بولتے ہی وہ الگ ہوئی اور اپنے آنسو صاف کر کے بولی۔۔۔۔

"بیٹی بھی وہی کام ہی کرے گی جو باپ کر تا ہے میڈم آرام فرما رہی ہیں۔۔۔۔"

وہ نروٹھے انداز میں بولی۔۔۔۔۔۔

"اچھا جی۔۔۔۔۔"

وہ بھی اسی اندازمیں بولا۔۔۔۔۔

"جی ۔۔۔اب آپ بتائیں کیا کھانا پسند فرمائیں گے ۔۔۔۔۔۔"

زن _ے_ مجبور💖Where stories live. Discover now