Episode no.24

256 21 39
                                    



کوئی امید باقی ہے

کوئی تو آس باقی ہے


ابھی احساس زندہ ہے

ابھی احساس باقی ہے


بلکتے سوکھتے سپنوں

کی اب بھی پیاس باقی ہے


ابھی بھی پیاس باقی ہے!!


______


"کام ہوگیا۔۔۔ہاں۔۔میرے پیسے۔۔۔۔"

احسن نے مقابل سے مطالبۂ کیا۔۔۔


"یۂ لے۔۔"

مقابل جو منۂ پر نقاب پہنے ہوۓ تھا اسے ایک لفافۂ جس میں بہت بھاری قیمت تھی اسے بڑھاتا ہوا بولا۔۔۔


"شکریۂ۔۔۔اب تم اپنے راستے اور میں اپنے نا تو میں اس لڑکی کو جانتا ہوں اور نا ہی تجھے۔۔۔"

اس دونوں نے ایک ساتھ عافیۂ کو دیکھ کر قہقۂ لگایا جو اس وقت بے ہوش پڑی تھی۔۔۔


"سلام۔۔۔"

نقاب پوش شخص باہر نکل گیا۔۔۔اور دوسرے دو آدمی پیچھے عافیۂ کو ایک بوری میں ڈال کر ڈیگی میں رکھنے لگے۔۔۔۔


غلطی اس کی تھی پر اتنی نہیں ہاں سزا بہت بڑی تھی اس کی جو اب اسے مل رہی تھی غلطی تو ماں باپ کی بھی ہوتی ہے نا کیوں وہ اپنی اولاد کو اس سب سے پہلے آگاہ نہیں کردیتے آخر کتنی دیر کتنی دیر تک وہ اپنے اولاد کو چھوٹا سمجھیں گے یہی غلطی ہم کرتے۔۔۔۔کیوں ہم اپنے بچوں کو پہلے آگاہ نہیں کرتے۔۔۔اور پھر غلطی ہو جانے پر ان کو ہی قصور وار ٹھہراتے ہیں۔۔۔جب کے زیادہ نہیں تو تھوڑی غلطی ان کی اپنی بھی ہوتی ہے مگر وہ نہیں مانتے۔۔۔۔


______________________________


حویلی کی خوشیوں کو تو جیسے نظر لگ گئی تھی۔۔۔۔رحمن صاحب پھوٹ پھوٹ کر رو رہے تھے اور روتے بھی کیوں نا کیا نہیں دیا تھا انھوں نے اپنی بیٹی کو کیا نہیں دیا تھا بیٹیاں ایسی بھی ہوتی ہیں کہتے ہیں بیٹیاں ماں باپ کا احساس کرتی ہیں مگر آج کل کی بیٹیاں انھیں ماں باپ کو بدنام کردیتی ہیں کیوں کیا وہ ان کے ماں باپ نہیں کیا ماں نے جنم نہیں دیا یا باپ نے کھانے کو نہیں دیا۔۔۔۔۔باپ کی شفقت یاد نہیں رہتی ماں کی ممتا کی پرواہ نہیں رہتی۔۔۔۔


کیا کوئی ماں باپ سے بڑھ کر چاہتا ہے کیا کوئی بھائی سے بڑھ کر چاہتا ہے کیا کوئی بہن سے زیادہ راز دار ہے۔۔۔اگر ان سب رشتوں کا پاس نہیں رہتا تو اس کا ہی خیال کر لتیں جس نے پیدا کیا جس نے کھانے کو دیا جس نے سوچنے کو دماغ دیا عقل و شعور دیا مگر نہیں۔۔۔۔

زن _ے_ مجبور💖Where stories live. Discover now