Episode no.29

205 22 24
                                    




شاہ حویلی میں آج ہمیشۂ کی طرح پر سکون ماحول تھا مگر کسے پتۂ تھا اس سکون کو کسی کی بری نظر لگنے والی ہے آج داجان کی بہن سدرہ شاہ اپنی نواسی علوینۂ کے ساتھ آرہی تھیں سدرہ بیگم کی ایک ہی بیٹی تھی جو کے بیوہ ہونے کے بعد دوسال ہی جی سکی تھیں اور اب سدرہ بیگم کی نواسی جو کے بہت مغرور طبیعت کی تھی ان کے ساتھ دوبئی سے پاکستان آرہے تھے۔۔۔

معمول کے مطابق شام کا کھانا بہت پرسکون ماحول میں کھایا جارہا تھا کے داجان کی آواز پر سب لوگ متوجۂ ہوۓ

"آپ سب لوگوں کو بتاتا چلوں کے سدرہ باجی آرہی ہیں بہتر ہے کے کوئی عافیۂ والی بات ان کے سامنے نۂ رکھے اور نا ہی حارث کے نکاح کا بتائیں ناجانے وہ اس بات کا کیا مطلب نکالیں یۂ بات میں انھیں خود بتاؤں گا۔۔۔"

داجان کے سدرہ بیگم کی آمد کا بتانے پر بی جان کا حلق تک کڑوا ہوگیا تھا

سدرہ بیگم ایک مطلب پرست اور چالاک عورت تھیں اور علوینۂ بھی کچھ اسی طبیعت کی مالک تھی

"اور ہاں ان کے ساتھ رانیۂ کی بیٹی بھی ہوگی علوینۂ۔۔۔"

انھوں نے ایک اور بم پھوڑا

بی جان کو اسی چیز کا ڈر تھا اور وہی ہوا تھا انھیں سدرہ بیگم کی طبیعت کا اچھے سے معلوم تھا کے وہ کس لیے آرہی ہیں اور انھیں علوینۂ کی آمد کا سن کر اندازہ ہوگیا تھا کے شاہ صاحب نے نکاح کی بات چھپانے کا کیوں کہا ہے

"مجھے امید ہے کے وہ شادی تک یہیں رکیں گی۔۔"

انھوں نے کہا بی جان کی تو بھوک ہی مر گئی تھی

نائلا بیگم ،نازیۂ بیگم اور عالیۂ بیگم کے بھی تاثرات کچھ ٹھیک نہیں تھے

"شہناز بیگم میری بات سنیے گا۔۔"

شاہ صاحب نے کہا اور ڈائننگ ٹیبل سے اٹھ کر کمرے میں چلے گئے بی جان نے ایک سانس ہوا کے سپرد کی اور ان کے پیچھے چل دی بھوک تو پہلے ہی مٹ گئی تھی

_______________________

"حمزہ۔۔"

نور ابھی سو کر اٹھی ہی تھی کے اس نے حمزہ کو آنکھیں موندے ہی آواز دی پر وہ وہاں ہوتا تو سنتا نا۔۔۔نور ایک جھٹکے سے اٹھی اور اس نے چاروں اطراف میں نظر دوڑائی پر اسے کہیں بھی نا پاکر وہ اٹھی اور ڈریسنگ روم کی طرف بڑھی پر حمزہ نہیں تھا اس نے واش روم میں دیکھا لیکن نہیں تھا وہ اپنے کپڑے لے کر واش روم میں گھسی فریش ہونے کے بعد بھی حمزہ کمرے میں نہیں تھا اسے تشویش ہوئی وہ ڈوپٹۂ گلے میں ڈالتی کمرے سے باہر نکلی تو خاموشی تھی لیکن کچن میں خوب آوازیں آرہی تھیں وہ کچن کی طرف بڑھی اور جیسے ہی اس نے اندر کا منظر دیکھا تو حیرانی کے ساتھ ساتھ اسے ہنسی آرہی تھی اور یۂ نور کی ہنسی کا فواورہ چھوٹا تھا۔۔

زن _ے_ مجبور💖Where stories live. Discover now