آج انھیں آۓ دو ہفتے ہو چکے تھے علوینۂ حارث کی توجۂ حاصل کرنے کی پوری کوشش کررہی تھی مگر اس نے بھی ایک عمر گزاری تھی وہ ایک سمجھ دار اور میچور مرد تھا عمر زیادہ نا تھی اس کی وہ چھبس سال کا ایک خوبرو نوجوان تھا وہ سب کچھ سمجھتا تھا وہ بس اپنی بیوی سے ہی محبت کرتا تھا پر
یۂ بات بھی سچ ہے کے چاہے مرد شادی شدہ ہے کے نہیں وہ دوسری عورتوں کی طرف متوجۂ ضرور ہوتا ہے پر یۂ بات بھی ہے کے ایک عورت کو چاہیے کے اپنے مرد کو خوش رکھے اسے وقت دے تاکے وہ کسی اور کی طرف متوجۂ نا ہو اور مرد کو بھی چاہیے کے اپنی عورت کو خوش رکھے مگر آج کل کے لوگ مکافات کو بھول گئے ہیں کہتے ہیں کے مرد اپنی جوانی میں اپنے اعمال سے اپنی بیٹی کے نصیب لکھتا ہے
اپنی بیوی کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کے تمہارا داماد تمہاری بیٹی کے ساتھ رکھے
کیا کوئی باپ ایسا بھی ہے جو چاہتا ہے کے اس کا داماد اس کی بیٹی کو خوشیاں نا دے اس کی خواہشیں پوری نا کرے اس کے نخرے نا اٹھاۓ مگر باپ تو باپ ہوتا ہے نا باپ ایک ایسا عظیم رشتۂ ہے جو اپنی اولاد کو بھر پور سایۂ شفقت دیتا ہے اپنی بچوں کو خواہشیں پوری کرتا ہے ان کے لیے کماتا ہے ان کے لیے محنت کرتا ہے کون کہتا ہے کے دھوپ میں کی گئی محنت اور اے سی کے کمرے میں بیٹھ کر کی گئی محنت برابر نہیں محنت تو محنت ہوتی ہے نا کیا اس سب سے اولاد کے لیے پیار کم ہوجات ہے کبھی بھی نہیں ایک باپ کا پیار اپنی اولاد کے لیے کبھی بھی ختم نہیں ہوتا
حویلی میں سب کچھ معمول پر تھا سواۓ ماہ کے اس کے ساتھ تو جیسے قسمت کھیل ہی کھیل رہی تھی پر وہ بہتر جانتا ہے کے کسے کیا دینا ہے اور کس وقت دینا ہے
عافیۂ اور آئمۂ کے سسرال والے کچھ روز پہلے تاریخ لے کر جاچکے تھے ان دونوں کا نکاح آگے پیچھے پر ایک ہی دن رکھا گیا تھا ایک کا ظہر کے وقت اور ایک کا عصر کے وقت پر اس بات پر سدرہ بیگم حصۂ ڈالے بغیر نا رہ سکی تھیں انھوں نے کہا کے میری علوینۂ کے لیے بھی کوئی اچھا سا رشتۂ ڈھونڈو لیکن اس وقت دا جان اور بی جان نے ان کی بات کسی اور وقت کے لیے ٹال دی پر یۂ ٹال مٹول بھی آخر کتنی دیر تک کامیاب ہوتی
________________________
آنیۂ سے حارث کو پتۂ چلا تھا کے ماہ کو اس دن سے ہی بہت تیز بخار ہے اور حارث نے بھی کئی دنوں سے اپنی بیوی کو نہیں دیکھا تھا وہ کواٹر کی طرف بڑھا اس نے اس کے کمرے کے باہر جاکر دروازے پر دستک دی وہ باہر کھڑا تھا کے ایک نوکرانی وہاں سے گزرتی ہوئی بولی
"شاہ صاحب کچھ چاہیے"
حارث نے رخ موڑ کر انھیں دیکھا وہ کئی سالوں سے وہاں کام کررہی تھیں
"جی نہیں "
حارث نے نظریں جھکا کر کہا تو وہ آگے بڑھ گئیں اب اس راہ داری میں کو ئی بھی نا تھا

KAMU SEDANG MEMBACA
زن _ے_ مجبور💖
Misteri / ThrillerA story of strong girls who face every problem with patients and bear painfor her life , relations ,childs, and feelings.💖