Episode no. 25

240 22 38
                                    



وہ اس وقت نور کے فلیٹ کی بلڈنگ کے باہر کھڑا تھا وہ سیڑھیوں کی جانب بڑھا تیسری منزل پر چوتھا فلیٹ تھا جس میں نور رہ رہی تھی اس نے کچھ ہمت کر کے دروازے پر دستک دی پر ایک بار تو کوئی جواب نہیں آیا۔۔۔

اس نے پھر دستک دی۔۔۔


"جی کون۔۔۔"

اندر سے ایک آشنا سی آواز آئی اور ایک افتاد پر دروازہ کھلا مگر جو آنکھیں طالب کھڑی تھیں ان میں ایک دم حیرانی آئی اور پھر وہ آنکھیں سرخ ہوگئیں۔۔۔ایک انجان آدمی جو کے وہی 'عمر اسماعیل ' تھا اسماعیل انڈسٹیز کا مالک دروازہ کھولے کھڑا تھا اور اسے دیکھ کر بغیر کچھ کہے وہ باہر نکل گیا۔۔۔


حمزہ کی نظروں نے دور تک اس کا پیچھا کیا جیسے یقین کرنا چاہتا ہو کے کیا سحچ میں وہی تھا اس کے جانے کے بعد اس نے نور کی جانب دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی نور کے دل کی دھڑکن تیز ہو چکی تھی اس کے دل میں عجیب عجیب سے خیا ل آرہے تھے کے نا جانے حمزہ اس کے بارے میں کیا سوچے گا۔۔۔۔


حمزہ نے نور کی طرف دیکھا اور نور نے حمزہ کی طرف اور پھر نور نے کچھ کہنے کے لیے اپنے لب وا کیے۔۔۔


"تم۔۔۔کیا لینے آۓ ہو اب۔۔۔"

نور نے نا چاہتے ہوۓ بھی اپنے لہجے کو سخت کیا۔۔۔


"اندر آنے کی اجازت ملے گی۔۔۔"

حمزہ نے سرد لہجے میں کہا۔۔۔


"کیا ہے اب تمہارا یہاں پر اور کس حق سے آۓ ہو یہاں پر۔۔۔"

نور نے کہا۔۔۔


"حق تو بہت ہیں مجھے اپنی بیٹی سے ملنا ہے۔۔"

وہ کہتے ہوۓ اندر داخل ہوا


"ردا۔۔۔"

اس نے ردا کو آواز دی۔۔۔


"دیکھو حمزہ یہاں سے چلے جاؤ بہت مشکل سے سنبھالا ہے میں نے اسے خدا کے لیے یہاں سے چلے جاؤ۔۔۔"

اس نے کہا۔۔۔


"وہ تو میں دیکھ چکا ہوں کے کس نے تمہیں سبنھالا ہوا ہے۔۔۔بہت اچھے سے جھوٹ بول لیتی ہو تم اور پھر ۔۔۔خیر میں یہاں یۂ باتیں نہیں کرنے آیا۔۔۔۔"( میں تو تمہیں لینے آیا تھا نور۔۔) اس کے دل نے دہائی دی۔۔۔


"تو پھر کس لیے آئیں ہیں آپ مسٹر حمزہ ملک۔۔۔میں جان سکتی ہوں۔۔۔"

نور نے کہا کتنی تکلیف دیتیں ہیں یۂ باتیں۔۔۔


"ردا کہاں ہے۔۔۔"

زن _ے_ مجبور💖Место, где живут истории. Откройте их для себя