Episode no.14

249 24 11
                                    




آج دو دن ہوگئے تھے اسے حویلی سے گئے۔۔۔آج اسے واپس آنا تھا ۔۔۔۔۔۔

وہ لوگ اس وقت شاہ حویلی کے مہمان خانے میں جمع تھے دا جان اور وہ ڈرائیور اور اس کے والدین ۔۔۔۔۔وہ لوگ شاید کوئی چیز طے کرنے میں مصروف تھے۔۔۔۔۔

"تو پھر طے رہا کے اس جمعۂ کو نکاح ہو گا۔۔۔۔'

ان میں سے ایک بولا۔۔۔

"ہاں ٹھیک ہے پھر۔۔۔"

داجان بولے۔۔۔۔

وہ جو اندر داخل ہورہا تھا ان کی بات سن چکا تھا وہ ان سب کو سلام کرتا داجان کے پاس بیٹھ گیا اور بولا۔۔۔

"کس کا نکاح۔۔۔۔"

وہ اس پٹھان کی بیٹی کا ۔۔۔۔"

وہ بولے۔۔۔۔

بات تھی یا گولی اس کا تو دل ہی چیڑ دیا تھا انھوں نے۔۔۔۔۔

"کیا۔۔۔۔"

وہ بولا تھا حیران ہو کر جیسے بہت قیمتی چیز کھونے کا ور ہو۔۔۔۔

"حارث کوئی پریشانی ہے۔۔۔۔؟"

وہ اسے ایسے بولتا دیکھ کر حیران ہوۓ ۔۔۔۔

"نہیں میرا مطلب ہے کے کس سے ۔۔۔؟"

وہ اپنے آپ کو سنبھالتا ہوا بولا۔۔۔۔۔

"یۂ ہے نا اپنا افضل ڈرائیور ہے کافی دیر سے۔۔۔۔۔۔۔ اعتبار والا ہے۔۔۔۔"

وہ بولے تو اس نے اپنے سامنے بیٹھے شخص ہو انتہائی حسد بھری نظروں سے دیکھا۔۔۔۔

"ہمم صحیح میں آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔"

وہ بولا تو داجان نے کچھ دیر اسے دیکھا پھر سامنے دیکھ کر بولے۔۔۔

"ابھی۔۔۔؟"

وہ تو جیسے اس کی غائب دماغی سے حیران تھے۔۔۔

"جی ابھی۔۔۔۔"

وہ بولا تو داجان نے اس کی طرف دیکھا۔۔۔۔

"حارث تم مجھے ٹھیک نہیں لگ رہے ۔۔۔۔فلحال تم کچھ آرام کرو پھر بات کرتے ہیں۔۔۔۔۔"

وہ جتنے تہمل سے بول رہے تھے اسے اتنی ہی بے چینی اور جلدی تھی ۔۔۔۔۔

"دا جان آپ میری بات نہیں سمجھ رہے۔۔۔۔"

وہ بولا۔۔۔۔

"کمرے میں جاؤ کچھ دیر بعد آجانا۔۔۔میں تمہاری بات ضرور سنوں گا۔۔۔"

وہ بولے ۔۔۔کچھ دیر یوں ہی وہ اس ڈرائیور کو دیکھتا رہا اور اسی ثنا میں ایک آدمی بولا۔۔۔

"تو شاہ صاحب پھر جمعۂ کا دن رکھ لیا ہے اب ہم چلتے ہیں جمعۂ کو ہم لڑکی کو نکاح کروا کر لے جائیں گے۔۔۔۔"

زن _ے_ مجبور💖Donde viven las historias. Descúbrelo ahora