Episode no.31

208 22 16
                                    


"ماہ"

آئمۂ ،آنیۂ اور عافیۂ صبح ناشتے کے بعد ماہ سے ملنے آئیں تھیں وہ چاروں بہت اچھی دوستیں بن چکی تھیں آنیۂ کے پیپرز بھی ختم ہونے والے تھے وہ تینوں ایک ساتھ خوب باتیں کرتی تھیں اور ایک دوسرے کا خیال بھی اتنا ہی رکھتی تھیں مگر اب ان کو ماہ کے ساتھ زیادہ ہمدردی تھی

"ماہ بھابھی"

وہ کافی دیر سے آوازیں دے رہی تھیں پر کوئی جواب نہیں

"ماہ"

ابھی وہ کچھ آگے بولتی کے ماہ نے دروازہ کھولا

"وہ میری آنکھ لگ گئی تھی"

اس نے نظریں چراتے ہوۓ کہا

اصل بات تو یں تھی کے وہ پوری رات روتی رہی تھی جس کے باعث آنکھیں سوجی ہوئیں تھیں

"ہاں وہ تو ہم دیکھ رہے ہیں بھابھی"

عافیۂ نے کہا اور وہ لوگ اسے لے کر کمرے کے اندر بڑھیں اور دروازہ بند کیا

"تم لوگوں کو یہاں نہیں آنا چاہیے تھا اگر کسی نے دیکھ لیا تو "

ماہ کو ان کی فکر ہوئي

"آنا تو آپ کو بھی نہیں چاہیے تھا بھابھی خیر ہمیں بی جان نے بھیجا ہے"

آئمۂ نے اس کے ساتھ بیٹھتے ہوۓ کہا

"مجھے وہ لڑکی بلکل پسند نہیں ہے"

آنیۂ نے اپنے منھ کے زاویے بگاڑتے ہوۓ کہا

"مجھے بھی"

آئمۂ اور عافیۂ کی آواز بھی ساتھ ہی آئی

"کیوں کیا ہوا"

ماہ نے پوچھا

"ہونا کیا ہے "

آئمۂ نے کہا

"وہ لڑکی۔۔افف اس کو تو لباس پہننے کا ڈھنگ نہیں ہے"

یۂ آنیۂ تھی

"بلکل"

عافی اور آئمۂ نے کہا

"کسی کو ایسے نہیں کہتے"

ماہ نے کہا

"بس کریں بھابھی"

آنیۂ نے اسے کہا

"ہمم خیر اب بتاؤ کیا ہے"

ماہ نے ان سب کو یہاں بیٹھے دیکھ کر کہا

"بھابھی "

آنیۂ نے ا س کا ہاتھ پکڑا

"افف بھابھی آپ کو تو بہت تیز بخار ہے اور آپ روئی ہیں نا "

آنیۂ کے کہنے پر آئمۂ نے اسے ہاتھ لگا کر دیکھا

"اور بھابھی آپ نے کھانا بھی نہیں کھایا وہ بھی کل دوپہر سے"

آئمۂ نے کہا

"نہیں میں کھالوں گی اور بخار نہیں ہے حرارت ہے ہلکی سی اور رات شاید نیند نہیں پوری ہوئ تھی اس وجۂ سے انکھیں سوجی ہوئیں ہے"

زن _ے_ مجبور💖Donde viven las historias. Descúbrelo ahora