Episode no.21

267 22 28
                                    





ہمیشۂ ساتھ رہنے کی عادت کچھ نہیں ہوتی

جو لمحے مل گئے جی لو، ریاضت کچھ نہیں ہوتی


جسے محرومیاں ملی ہوں وہی جان سکتا ہے

زبانی حوصلۂ،جھوٹی مروت کچھ نہیں ہوتی


کئی رشتوں کو جب پرکھا،نتیجۂ ایک ہی نکلا

ضرورت ہی سب کچھ ہے، محبت کچھ نہیں ہوتی


کسی نے چھوڑ کے جانا ہو تو پھر چھوڑ ہی جاتا ہے

بچھڑنا ہوتو پھر صدیوں کی رفاقت کچھ نہیں ہوتی


تعلق ٹوٹ جائے تو سفینے ڈوب جاتےہیں

سب کہنے کی باتیں ہیں،حقیقت کچھ نہیں ہوتی


__________


لاہور کی سڑکوں پر معمول کے مطابق رش تھا اس وقت وہ جس جگۂ تھی وہاں پر اتنا رش نہیں تھا بس اکا دکا گاڑیاں گزر رہی تھیں وہ اس وقت فٹ پاتھ پر چل رہی تھی اسے اب تک کوئی رکشۂ نہیں ملا تھا اس لیے اس نے پیدل گھر جانے کا فیصلۂ کیا راستے رواں تھے بس ذہن کچھ بھی سوچنے سمجھنے سے عاری تھا یا پھر شاید وہ کچھ بھی سوچنا نہیں چاہتی تھی یا وہ وہ جو سوچ رہی تھی وہ ناممکن تھا۔۔۔۔ بہت دیر تک جلنے کے بعد احساس ہوا کے شام ہورہی ہے اور وہ گھر سے کچھ آگے نکل آئی ہے۔۔۔۔


وہ بار بار اسی کے بارے میں سوچ رہی تھی ۔۔۔۔وہ چاہے اپنے شوہر سے الگ رہ رہی تھی لیکن کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا تھا کے اس کے کسی نکاح میں ہوتے ہوۓ اسے پرپوز کرے یا کوئی بھی اعتراف۔۔۔۔۔ مگر کوئی کر چکا تھا جب اس نے اس سے وہ سب کہا تو اس کا دل کیا کے اس شخص کا منۂ توڑ دے۔۔۔۔ اور شاید وہ کر بھی چکی ہوتی مگر وہ مجبور تھی اس وقت وہ اسی کی جگۂ کھڑی تھی۔۔۔۔


___________________________________


شاہ حویلی میں اس وقت سب لوگ شام کا کھانا کھا رہے تھے ڈائننگ کی دونوں طرف لگی صدارتی کرسیوں پر دا جان اور بی جان براجمان تھے آج وہ بھی انہیں کے بیچ بیٹھی تھی۔۔آنیۂ اور آئمۂ کے درمیان۔۔۔۔وہ کچھ لمحے بعد ہی اپنی نظر اس پر ڈالتا وہ معصوم سی گڑیا لگ رہی تھی اب وہ اسے دیکھنے کا پورا حق رکھتا تھا۔۔۔


آئمۂ اب کافی سنبھل چکی تھی اب وہ فکر مند نہیں تھی بس زیادہ ہی سوچنا شروع کردیا تھا اس نے حارث کے بارے میں حویلی میں آج دا جان نے بتایا تھا کے کل آئمۂ کے رشتے کے لیے کچھ لوگ آرہے ہیں۔۔۔۔

زن _ے_ مجبور💖Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang