آخر وہ دن آہی پہنچا تھا جب وہ آرہی تھیں دوپہر کے کھانے کا وقت ہوچلا تھا اور وہ لوگ ابھی فلائٹ میں تھے انھیں آدھا گھنٹۂ لگنا تھا مزید پاکستان پہنچنے میں ماہ اپنا سامان سمیٹ رہی تھی اور آنیۂ اور عافی اس کی مدد میں مصروف تھیں جبکۂ آئمۂ اس وقت کچن میں کھانا بنانے میں نائلا بیگم اور نازیۂ بیگم کی مدد کررہی تھی
وہ لوگ کام کررہے تھے کے آنیۂ نے ماہ کا سوٹ کیس اٹھایا اور باہر کی جانب بڑھی ہی تھی کے وہ بھاری ہونے کی وجۂ سے گر گیا عافی باہر پہنچتی کے وہ حارث نے پکڑ لیا
"کیا ہوگیا ہے بچے آرام سے"
حارث نے اسے کہا
"کچھ نہیں ہوا بھائی میں ٹھیک ہوں"
آنیۂ نے کہا
"یۂ سامان کس کا ہے"
حارث جو کے ائیر پورٹ جارہا تھا بولا
"وہ بھائی ماہ بھابھی کا"
آنیۂ نے کہا
"تو یۂ کہاں لے کر جا رہی ہو"
حارث نے سختی سے کہا
" بھائی ماہ بھابھی دوبارہ کواٹر میں شفٹ ہورہی ہیں نا اس لیے آپ کو نہیں پتۂ"
آنیۂ نے کہا
اس کی بات سن حارث کا پارہ ہائی ہوچکا تھا
"کیوں؟"
اس بار لہجے میں بلا کی سنجیدگی شامل تھی
"بی جان نے کہا ہے اس لیے"
آنیۂ کو اب اس ڈر لگ رہا تھا اس لیے وہ بیگ پکڑتی آگے بڑھنے لگی تو حارث دھاڑا وہ سیڑھیوں کے پاس کھڑا ہوکر بولا تھا جو کے نیچے وسیع لاؤنج میں اترتی ہیں پوری حویلی میں اس کی آواز گونجی تھی
"امی۔۔۔بی جان"
اس کی آواز پر تو آنیۂ اچھل گئی تھی عافیۂ اور ماہ بھی باہر آکر کھڑے ہوگئے تھے
"کیا ہوا ہے"
نائلا بیگم نے اوپر آکر کہا پیچھے ہی نازیۂ بیگم آئیں تھیں اور آئمۂ بھی نیچے کھڑی یۂ منظر دیکھ رہی تھی اس نے حارث کو بھائی تسلیم کرلیا تھا سب نوکر اپنے کام چھوڑ کر متوجۂ ہوچکے تھے بی جان بھی لاؤنج میں آچکی تھیں داجان جو اندر بیٹھے تھے وہ بھی آچکے تھے کریم صاحب بھی کمرے سے باہر آۓ تھے اور زیشان جو جمال صاحب کے ساتھ ڈیرے پر گیا تھا ان کو لے کر ایا تو وہ بھی اب اوپر آچکا تھا
"یۂ سامان کواٹر میں کیوں جارہا ہے میری بیوی کا"
پورےحق سے کہا تھا اس نے کیا بات تھی میر حارث شاہ کی وہ آخر ایسا ہی تھا جنونی بے حد جنونی وہ شیروں جیسی دھاڑ رکھتا تھا جس کی ایک دھاڑ پر سب ٹہھر گئے تھے

ESTÁS LEYENDO
زن _ے_ مجبور💖
Misterio / SuspensoA story of strong girls who face every problem with patients and bear painfor her life , relations ,childs, and feelings.💖