Episode no.34

210 19 21
                                    



ماہ زماں کو حویلی واپس آۓ دو ہفتے ہوچکے تھے وہ پہلے سے کافی کمزور ہوچکی تھی آنیۂ ،عافیۂ ،آئمۂ اور زیشان کے علاوہ کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کے ماہ زماں کو زہر علوینۂ نے دیا ہے شادی کی تیاریاں اسی زوروشور سے جاری تھیں دا جان نے پوری تفشیش کروائی تھی کے زہر کس نے دیا ہے مگر پتۂ نا چل سکی تھی وہ لوگ اگر بتا بھی دیتے تو یۂ بات بے بنیاد تھی کوئی ثبوت نہیں تھا ان کے پاس یا پھر تھا مگر وہ جانتے نا تھے


تین دن بعد آنیۂ عافیۂ ،آئمۂ اور ماہ کی مہندی تھی اور تیاری جاری تھیں حویلی کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا سب لوگ بہت خوش تھے


___________________


حمزہ اور نور بھی حویلی ّپہنچ چکے تھے وہ سب سے مل کر کچھ دیر لاؤنج میں بیٹھے اس کے بعد حمزہ زیشان اور حارث کے ساتھ اوپر والے ٹیرس پر چلے گئے اور نور سب لڑکیوں کے ساتھ ان کے کمرے میں۔


اس وقت وہ سب لڑکیاں بیٹھ کر باتیں کرنے میں مصروف تھیں کے نور بولی


"اچھا تو وہ جو لڑکی نیچے بیٹھی تھی وہ کہاں ہے نظر نہیں آ رہی "

نور نے علوینۂ کے بارے میں پوچھا


"وہ۔۔۔علوینۂ ہے اسے تو اس حویلی میں نظر آنا بھی نہیں چاہیے"

آنیۂ کے بولنے سے پہلے ہی عافیۂ بولی


"کیوں ؟"

نور نے حیرانی سے اس کے غصے کو دیکھ کر پوچھا


"کچھ نہیں آپ چھوڑیں "

ماہ نے بات ٹالنے کی کوشش کی


"اچھا خیر یۂ بتاؤ کے تم سب نے مہندی کب لگوانی ہے "

نور نے پوچھا اور پھر نا ختم ہونے والی باتوں کا سلسلۂ جاری ہوگیا


_____________________


حویلی کے ساتھ ساتھ سب دلہنیں بھی مہندی کے فنکشن کے لیے تیار ہو چکی تھیں ساری تقریبوں کا انتظام حویلی کے باغ میں کیا گیا تھا کیوں کے وہ بہت وسیع تھا عورتوں اور مردوں کے الگ الگ انتظامات تھے سب دلہنیں سٹیج پر بیٹھی تھیں مہندی کی رسم جاری تھی ان سب کے لہنگے گرین اور اوپر ییلو شرٹ تھی اور ڈوپٹے سب کے گلابی تھے ماہ نے آج بھی حجاب کر رکھا تھا اس کا حجاب ییلو اور اوپر ڈوپٹۂ گلابی تھا بلا شبۂ وہ چاروں ہی بہت خوبصورت لگ رہی تھیں


ایک صوفے پر ماہ اور آنیۂ جبکۂ دوسرے پر عافیۂ اور آئمۂ بیٹھی تھیں ماہ کے ساتھ ایک سنگل صوفے بی جان بیٹھی تھیں نور نے بھی انتظامات میں کافی مدد کی تھی آخر کو وہ بھی اس حویلی کی بہو تھی


"ماننا پڑے گا حارث کی پسند ہے تو بڑی خوبصورت "

یۂ کہنے والی کوئی اور نہیں بلکۂ علوینۂ ہی تھی


"شکریۂ"

ماہ نے کہا


اللہ کا شکر ہے "

آنیۂ نے سخت لہجے میں اسے اس کی حرکت باور کروائی پر وہ بھی کہاں باز آنے والوں میں سے تھی


"تم ایک بات سمجھ لو میری مہندی کی دلہن تو حارث کی تم بن گئی ہو مگر اس کی بارات تو میرے لیے ہی آۓ گی اور میں ہی اس کی دلہن بنوں گی دور رہنا سمجھی"


علوینۂ نے کہا اور ایک گلاب جامن اٹھاتی وہاں سے نکل گئی اس نے یۂ بات ماہ کے کان میں کی تھی ماہ بلکل ساکت رہ گئی تھی اس نے تو اس کے بارے میں ایسا سوچا بھی نا تھا پر کبھی کبھی جیسا ہم سوچتے ہیں ویسا ہوتا نہیں ہے اور جیسا نہیں سوچتے ویسا ہوجاتا ہے اور کئی دفعۂ ہماری سوچ ہمارا مقدر بن جاتی ہے


_____________________

سب کی رسمیں کی جاچکی تھیں ان کو کمروں میں لے جایا گیا تھا کل آنیۂ اور ماہ کی رخصتی کے ساتھ ہی آئمۂ اور عافیۂ کا نکاح اور رخصتی تھی


سب لڑکے رسموں کے بعد حویلی کی چھت پر تھے وہ لوگ رات دیر تک اوپر باتیں کرتے رہے اور پھر اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے


______________________


جاری ہے

_________


Aoa....So how's the episode ?

Share ur precious feedbacks these are means alot...❤

Second last episode is publish on Chaand Raat nd last on Eid...So ye novel kesa lga ?😎

Remmember me in ur prayers😊


Stay Blessed💖

Stay Happy💕


Regards;

Khannum


زن _ے_ مجبور💖Место, где живут истории. Откройте их для себя