# "محبت کچھ یوں ہے تم سے"
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 4سکندر دو گھنٹہ کی ڈراٸیو کر کے اپنے انویسٹیگیشن آفس میں پہنچا تھا جہاں ابھی ان مجرموں کو رکھا تھا جنھیں وہ کچھ دیر پہلے گرفتار کر کے لاۓ تھے۔
باہر سے وہ ایک عام سی عمارت لگتی تھی مگر اندر مجرموں سے نمٹنے کا پورا انتظام تھا۔ اس عمارت کے چار حصے تھے۔ گراٶنڈ فلور سے نیچے بیسمنٹ میں ڈیٹینشن رومز اور ٹارچر سیلز بناۓ گۓ تھے جہاں مجرموں سے انفارمیشن اگلواٸ جاتی تھی۔
گراٶنڈ فلور پہ سافٹ وٸیر انجینٸیرز، ہیکرز اور دوسرے پیشہ ورانہ صلاحیتیں رکھنے والے افراد کے لیے کام کرنے کی جگہ تھی اور اسی فلور پہ اسپیشل ٹاسک فورسز کے عملے کے لیے میٹینگ روم بھی تھے۔
تیسرے حصے میں پرانے اور جدید قسم کے ہتھیار اور آلات رکھے گۓ تھے اور چوتھے حصے میں کام کرنے والے عملے کے لیے رہاٸشی کمرے موجود تھے۔
سکندر نے گاڑی اس عمارت کی پارکنگ میں روکی۔ عام حالات میں وہ اپنی ذاتی گاڑی استعمال کرتا تھا۔ وہ دروازہ بند کر کے اور لاک کر کے اندر کی جانب بڑھا۔ اس نے اب بھی وہی کپڑے پہنے ہوۓ تھے۔ اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر اس کی ٹیم کے دو ممبرز جمال اور وامق نے اسے سر کے اشارے سے سلام کیا تھا۔ اس نے بھی اسی طرح سر ہلا کر جواب دیا اور ان کے ساتھ سیدھا انٹیروگیشن روم کا رُخ کیا۔
"ہاں بھٸ، تفتیش کہاں تک پہنچی؟"
سکندر نے جمال پہ ایک سرسری ڈال کر پوچھا اور ان کے ساتھ آگے کو چلنے لگا۔ جمال ایک 26 سال کا خوش شکل اور تھوڑا سا سانولا نوجوان تھا۔ نوید 28 سال کا تھا اور گھنی مونچھوں والا درمیانی جسامت کا نوجوان تھا۔ نتاشا 27 سال کی دودھ جیسی گوری اور سبز آنکھوں والی دُبلی پتلی لڑکی تھی جس کے بال کندھوں سے زرا نیچے تک آتے تھے اور زیادہ تو اونچی پونی ٹیل بناۓ رکھتی تھی جبکہ وامق 26 سالہ نوجوان تھا جو ہر وقت پی کیپ پہنے رکھتا تھا اور اسے حُلیے بدلنا بہت پسند تھا۔ اس کی ایک قابلیت اس کی اداکارانہ صلاحیت تھی۔ اکثر وہ انڈر کوَر رہتا تھا اس لیے زیادہ تر سامنے نہی آتا تھا۔ یہ پانچوں ایک ٹیم تھے اور ان کی ٹیم کا ہیڈ تھا سکندر۔
سکندر شیراز خان۔ جس کے چہرے پہ غصے اور سنجیدگی نے پکا پکا ڈیرہ جما لیا تھا۔ اس کی نظریں جب کسی چیز یا شخص پہ پڑتی تھیں تو یوں محسوس ہوتا تھا جیسے لیزر لاٸٹ ہو جو صرف نگاہوں سے اندر تک جھانک لیتی ہو اور چیر دینے کی صلاحیت بھی رکھتی ہوں۔ کام کے دوران اسے نان پروفیشنل رویہ بالکل پسند نہی تھا۔ اور اسی وجہ سے اس کے کولیگ اس کی بہت عزت کرتے تھے اور مجرم اس کے نام سے کانپتے تھے۔ خاص طور پہ وہ جو اس سے ملاقات کا شرف بھی حاصل کر چکے ہوں۔ مجرموں کے لیے وہ بالکل رحم نہی دکھاتا تھا اور مظلوموں کی خاطر وہ اپنی جان پہ بھی کھیلنے سے گریز نہی کرتا تھا۔ اکثر اوقات اس کے ہاتھ قانون باندھ دیتا تھا تو وہ دوسرے طریقوں سے نمٹ لیتا تھا۔ وہ ذہین تھا بہت جلدی بات کی تہہ تک پہنچ جاتا تھا اسی لیے 30 برس کی عمر میں اپنی ایجنسی کا سب سے کم عمر ٹیم ہیڈ تھا۔
YOU ARE READING
Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)
Romanceزندگی میں کبھی کبھی اندھیرے آ جاتے ہیں۔ لیکن ان اندھیروں کا مقصد ہمیں وہ چاند دکھانا ہوتا ہے جو ہم دن کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتے۔ ۔۔۔ الماس کے منہ بولے والدین نے الماس کی شادی ایک فارن نیشنل لڑکے سے کر کے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ اور وہ لڑکا اسے ریلو...