Episode 28.

617 27 1
                                    


# ”محبت کچھ یوں ہے تم سے“
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 28

مووی ختم ہوٸ تو سکندر نے الماس کو دیکھا۔ وہ مزے سے اس کے کندھے پر سر رکھے گہری نیند میں سو رہی تھی۔ سکندر بے اختیار مسکرایا اور اس کے ماتھے کو چوما۔ ریموٹ سے سکرین آف کی اور آہستہ سے الماس کو خود سے الگ کر کے اسے صوفے پر لٹا دیا اور اس پر کمبل ڈال دیا جو اس نے پہلے سے ہی اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔

وہ کافی کامگ اور خالی پاپ کارنز کا پیالہ اٹھا کر کچن میں دھو کر رکھ آیا اور واپس ڈراٸنگ روم میں آ گیا۔ وہ الماس کے قریب صوفے کے پاس پنجوں کے بل بیٹھ گیا اور کچھ دیر تک اس کے چہرے کو غور سے دیکھتا رہا۔

سوتے ہوۓ کتنی معصوم لگتی تھی۔ سکندر نے بے اختیار اس کی ناک کو انگلی سے چھوا۔ الماس بے خبر سو رہی تھی۔ سکندر اس رات سے ہی جان گیا تھا کہ الماس کی نیند کافی گہری تھی۔ وہ کچھ گھنٹوں کے لیے فارغ تھا تو اس نے سوچا گھر کا ہی ایک چکر لگا لوں۔ اسے الماس کی یاد آ رہی تھی۔ جس طرح وہ اس سے الجھی تھی، سکندر کو بار بار بے چینی ہو رہی تھی۔

وہ اس کے لیے تحفے چھوڑ کر آیا تھا۔ اتنا تو اسے اندازہ تھا کہ وہ اب تک غصہ ختم کر چکی ہو گی۔ وہ آہستہ سے آکر اس کے برابر لیٹ گیا مگر وہ بالکل دنیا و ما فیھا سے بےخبر بنی سکون سے سوتی رہی۔ سکندر نے اس کے نزدیک ہو کر اسے پنے ساتھ لگایا تو وہ مزید اس کی پناہوں میں سمٹ گٸ۔ سکندر کو اس بات کا اطمنان ہوا۔ کم از کم سوتے میں تو وہ اس سے دور نہی بھاگتی تھی۔

اب اس کے ساتھ اتنے آرام سے سو گٸ تھی۔ سکندر نے اس کے گال پہ بوسہ دیا اور اسے اپنے بازوٶں میں اٹھا لیا۔ آہستہ سے چلتے چلتے وہ اپنے کمرے میں آیا اور الماس کو بیڈ کی ایک طرف احتیاط سے لٹایا۔ وہ بیڈ پر لیٹتے ہی کروٹ لے کر دوسری جانب کو مڑی۔ سکندر نے جلدی سے دروازہ بند کیا اور اس کے برابر آ کر لیٹ گیا۔ اس نے ایک بار پھر الماس کو اپنے ساتھ لگایا تو اس نے اپنی ایک پوری بازو اس کی کمر کے گرد باندھ لی۔

اس کا چہرہ سکندر کے کندھے کے ساتھ جُڑا ہوا تھا۔ سکندر نے اس کے چہرے سے چند لٹیں پیچھے کیں اور اس کی ناک پر ہلکا سا بوسہ دے کر اپنے ساتھ لپٹا کر سو گیا۔

۔۔۔

الماس کی آنکھ کھلی تو چند سیکینڈ اسے یہ سمجھنے میں لگےکہ وہ کہاں ہے۔ پھر ادھر ادھر گردن گھما کر دیکھا تو اپنے بالکل قریب سکندر کو دیکھا۔ اسے پچھلی رات یاد آ گٸ۔ وہ تو صوفے پر سو گٸ تھی پھر کمرے میں اسے سکندر ہی لایا ہوگا۔ اس نے اپنا اندازہ لگا لیا تھا۔ سکندر نے اپنے بازو اس کی کمر کے گرد باندھے ہوۓ تھے۔

الماس کی دھڑکنیں ایک دم تیز ہونے لگیں۔ وہ اپنے آپ کو انتہاٸ آرام سے اس کی گرفت سے نکالنے کی کوشش کرنے لگی۔ وہ اسے جگانا نہی چاہتی تھی مگر وہ اس کے ہلنے سے جاگ گیا تھا۔

”گڈ مارننگ مسز الماس سکندر“

وہ بند آنکھوں سے خمار آلود آوازمیں بولا تو الماس کی دھڑکنیں ایک لمحے کو رکیں پھر دوبارہ تیز ہو گٸیں۔ اپنا پورا نام اس کے منہ سے یوں سننا کتنا انوکھا اور میٹھا لگ رہا تھا۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now