Episode 3.

640 30 3
                                    


# "محبت کچھ یوں ہے تم سے"
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 3

وہ باہر نکلی تھی اور روتی جا رہی تھی۔ بار بار آنکھوں کو ہتھیلیوں کی پشت سے رگڑتی مگر آنسو تھے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔ پتا نہیں کس احساس کے تحت اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا۔ شاید کوئی اسے لینے آیا ہو۔ مگر سڑک خالی تھی۔ یوں بھی اس علاقے میں زیادہ رش نہیں ہوتا تھا۔

وہ سڑک پر سیدھا سیدھا چلتی رہی۔ کافی دیر چلنے کے بعد اسے ایک لوکل بس اسٹاپ نظر آیا۔ رات کافی گہری تھی اور دیر ہو چکی تھی۔ اس وقت کوئی بس نہیں مل سکتی تھی۔ اور اس کے پاس تو پیسے بھی نہیں تھے۔ بس مل بھی جاتی تو وہ کہاں جاتی؟ کوئی ٹھکانہ بھی تو نہیں تھا۔ ایک ملا تھا جو قسمت نے پھر سے چھین لیا تھا۔ وہ وہیں خالی بینچ پر بیٹھ گئی اور اپنی قسمت پر آنسو بہانے لگی۔

سکندر نے گھر سے باہر نکلتے ہی اپنے کان میں ایک آلہ لگا لیا تھا۔

"ہاں کیا رپورٹ ہے۔"

وہ دونوں ہاتھ اپنی پینٹ کی جیبوں میں ڈالے باہر نکل آیا تھا اور اب پیدل ایک جانب کو چل رہا تھا۔

"سر۔ وہ اکیلی ہے۔ ابھی تک تو کوئی نہیں آیا۔ نہ اس نے کسی کو کال کی ہے۔"

"گڈ۔ تم اس پر نظر رکھو اور اگر کچھ بھی اَن یویول (غیر عمولی) ہو تو مجھے فوراً رپورٹ کرنا۔"

"اوکے سر۔"

دوسری جانب سے کہا گیا تھا اور پھر کال ڈسکنکٹ ہو گئی۔ وہ تیز تیز قدموں سے چل رہا تھا۔ وہ لوکیشن کے قریب ہی تھا جب اسے دوبارہ کال آئی۔ اس نے کان میں لگے آلے کا بٹن دبایا۔

"ہاں نوید بولو۔"

۔۔۔

وہ کافی دیر سے اسٹاپ پہ بیٹھی تھی۔ کوئی انسان بھی نظر نہیں آ رہا تھا۔ رونے کی شدت میں کمی آ گئی تھی۔ اب اسے ارد گرد سے خوف آنے لگا۔ وہ تن تنہا رات کے وقت ایک سنسان سڑک کے کنارے ایک خالی بس اسٹاپ پر بیٹھی تھی۔ صرف ایک اسٹریٹ لائٹ روشن تھی جس کے باعث تھوڑا بہت نظر آ رہا تھا۔ مگر دور تک نہیں۔ آگے اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔
اب یوں تنہا بیٹھی تھی تو احساس ہو رہا تھا کہ جلد بازی میں وہ کیا کر بیٹھی ہے۔ مگر اب وہ واپس بھی نہیں جا سکتی تھی۔ جو باتیں سکندر نے کہی تھیں وہ اس کی عزتِ نفس پر بہت بری طرح لگی تھیں۔ وہ مر جائے گی مگر اس سے مدد نہیں لے گی، کبھی نہیں۔

وہ اپنے ہی خیالوں میں مگن اِدھر اُدھر دیکھتی دل میں کسی مدد کے آنے کی دعا کر رہی تھی۔تھوڑی دیر بعد اس کے پاس سے ایک ہائیس گزری۔ پھر کچھ دور جا کر رکی۔ الماس کو لگا شاید ان سے مدد لی جا سکتی ہے۔ ابھی وہ اسی کشمکش میں تھی کی مدد لے یا نہیں کہ وہ ہائیس ریورس ہوئی۔ شاید کسی کے دل میں رحم آ گیا تھا۔ مگر وہ اپنی جگہ پر بیٹھی رہی۔ ہائیس اس کے پاس آ کر رکی اور اس میں سے تین آدمی باہر نکلے۔ انھیں دیکھتے ہی الماس کی رنگت اُڑی تھی۔ وہ اس کے قریب آئے اور اسے زبردستی پکڑ کر گاڑی میں ڈالنے لگے تھے۔ وہ مچل رہی تھی اور مدد کو پکارنے لگی۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang