# ”محبت کچھ یوں ہے تم سے“
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 34وہ دروازے کی طرف بڑھی اور ایک نظر پھر سے مڑ کر سکندر کو دیکھا۔ الماس کو سکندر کے ہاتھ میں ہلکی سی جنبش محسوس ہوٸ۔ وہ ایک دم سے بھاگ کر سکندر کے پاس گٸ اور ڈاکٹر کو آوازیں دینی شروع کر دیں۔ ڈاکٹرز فوراً اکٹھے ہوۓ اور اس کا معاٸنہ کرنے لگے۔ کچھ دیر تک ضروری اقدامات کرنے کے بعد ڈاکٹر نے باہر آ کر انھیں سکندر کے ہوش میں آنے کی اطلاع دی۔ الماس کی سانس میں سانس آٸ اور اس نے اور سارا نے اللہ کا شکر ادا کیا تھا۔
ڈاکٹر نے ہدایات دیں کہ کچھ گھنٹوں بعد سب لوگ سکندر سے مل سکتے ہیں۔ اب وہ خطرے سے باہر ہے۔ الماس وہیں آٸ سی یو کے باہر رکھے بنچ پہ بیٹھ گٸ۔ سکندر کی ٹیم نے سکندر کی کافی دیکھ بھال کی تھی۔
۔۔۔
سکندر کو روم میں شفٹ کر دیا گیا تھا۔ چار گھنٹے گزرنے کے بعد سب کو اندر جانے کی اجازت بھی مل گٸ۔ سکندر نے سب سے پہلے وامق کی خیریت اور پھر ادیب رانا اور لیاقت بھٹی کی سیکیورٹی اور کسٹڈی کی حفاظت کا پوچھا تھا۔ نوید نے اسے سارے معاملے کی تفصیل بتا دی تھی۔ حملہ آور اشتیاق سمیت تمام موقعے پہ ہی مار دیے گۓ تھے۔ اب انھیں ان دو قیدیوں کے متعلق جلد از جلد ہی کچھ کرنا تھا ورنہ ان کی ساری محنت راٸیگاں چلی جانی تھی۔
سکندر کو کام کے متعلق تسلی بخش جواب ملے تو اسے الماس یاد آ گٸ۔
”سر آپ کے گھر والوں کو انفارم کر دیا تھا۔ وہ باہر ہیں۔ آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔“
”اندر بیج دو انھیں“
سکندر نے آہستہ سے کہا۔ تکلیف کے باعث وہ زیادہ نہی بول رہا تھا۔
الماس اور سارا کمرے میں داخل ہوٸیں۔ سارا کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ سکندر کو پہلے سے بہتر حالت میں دیکھ کر وہ کچھ مطمٸن ہوٸ تھی۔ اس نے آگے بڑھ کر اس کی پیشانی چومی۔
”کتنا ڈرا دیا تھا تم نے ہمیں۔“
”بھابھی۔۔۔۔۔۔پہلی دفعہ۔۔۔۔۔۔تھوڑی ہوا ہے۔۔۔۔۔۔ چھوٹی موٹی چوٹیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔لگتی رہتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔ مرد کو۔۔۔۔۔۔درد نہی ہونا۔۔۔۔۔چاہیے۔“
سکندر نے کمزور سی مسکراہٹ سجا کر کہا۔
”یہ چھوٹی موٹی چوٹ ہے؟ خدا کو مانو سکندر۔۔۔۔تم نے تو ہماری جان ہی نکال دی تھی۔“
سارا نے اسے روتی آنکھوں سے گھورا اور پھر اپنے پیچھے چھپی الماس کو آگے کیا۔
”تم دونوں بات کر لو میں آتی ہوں“
وہ بہانے سے باہر نکل گٸ۔ الماس نے روتی آنکھیں اٹھا کر سکندر کو دیکھا تو وہ ہلکا سا مسکرایا۔
”ادھر آٶ۔۔۔۔۔۔۔میرے پاس“
وہ ہلکا سا بولا تو الماس چپ چاپ اس کے پاس بیٹھ گٸ۔
YOU ARE READING
Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)
Romanceزندگی میں کبھی کبھی اندھیرے آ جاتے ہیں۔ لیکن ان اندھیروں کا مقصد ہمیں وہ چاند دکھانا ہوتا ہے جو ہم دن کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتے۔ ۔۔۔ الماس کے منہ بولے والدین نے الماس کی شادی ایک فارن نیشنل لڑکے سے کر کے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ اور وہ لڑکا اسے ریلو...