Episode 33.

632 25 1
                                    


# "محبت کچھ یوں ہے تم سے"
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 33

انیقہ ناشتےسے فارغ ہو کر شفقت بہزاد سے فون پہ بات کر رہی تھی۔ شفقت بہزاد ادیب اور انیقہ کا کلاس فیلو اور ان کے کاروبار کا شرکت دار بھی تھا۔ انیقہ ادیب کے یوں اچانک غاٸب ہونے سے پریشان تھی۔ صرف وہی نہی، ادیب کے ہم خیال ساتھی بھی اس بارے میں پریشان تھے اور کوشش میں لگے ہوۓ تھے کہ ادیب رانا کا کوٸ سراغ مل سکے۔

ایک گارڈ نے اندر آ کر انیقہ کو اطلاع دی۔

"بیگم صاحبہ۔ آپ سے کوٸ آدمی ملنے آیا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ادیب صاحب کے متعلق کچھ جانتا ہے۔"

انیقہ نے شفقت بہزاد سے فون پر دوبارہ بات کرنے کا کہا اور فون کاٹ دیا۔ پھر وہ گارڈ کی طرف مڑی۔

"اسے اندر بھیج دو"

گارڈ تابعداری سے سر ہلا کر باہر نکل گیا۔ تھوڑی دیر بعد وہ ایک آدمی کے ساتھ اندر داخل ہوا اور اسے انیقہ کے پاس چھوڑ کر چلا گیا۔

"بیٹھو"

انیقہ نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ دانت نکالتا ہوا صوفے پر بیٹھ گیا۔

"میں ادیب صاحب کے بارے میں یہ تو نہی جانتا کہ وہ کہاں ہونگے لیکن اتنا مجھے پکا شک ہے کہ کس آدمی ے پاس ہونگے"

"تم ہو کون اور اتنے یقین سے کیسے کہہ رہے ہو؟"

"میرا نام اشتیاق ہے جی۔ میں ادیب صاحب کا ادنیٰ سا ملازم ہوں اور یہ سب اس لیے جانتا ہوں کیونکہ وہ بندہ بڑا خطرناک ہے۔ اگر ادیب صاحب کو جلدی نہ چھڑایا گیا تو وہ انھیں مار دے گا"

اس کا انداز کچھ ایسا تھا کہ انیقہ کو بہت بے چینی ہوٸ۔

"کون ہے وہ آدمی؟"

"سکندر شیراز خان"

اس نے بڑے اطمنان سے بتایا۔ انیقہ نے کچھ سوچ کر اثبات میں سر ہلایا اور اسے جانے کا اشارہ کیا۔ وہ سر کے اشارے سے سلام کرتا باہر نکل گیا۔

۔۔۔

"الماس"

سارا اسے آواز دیتے ہوۓ کمرے میں آٸ تو وہ سارے کپڑے ترتیب سے الماری میں ہینگ کر رہی تھی۔

"جی باجی"

الماس نے الماری بند کی اور سارا کی جانب دیکھا۔

"سکندر کا فون ہے۔ تم سے بات کرنا چاہتا ہے"

الماس نے تھوڑا سا جھجھکتے ہوۓ فون اس کے ہاتھ سے لیا تو سارا مسکرا کر فون اسے دیتے ہوۓ باہر نکل گٸ۔

"ہیلو"

اس نے آہستہ سے کہا۔

"کیسی ہیں آپ مسز سکندر؟"

سکندر کی خوشگوار چہکتی ہوٸ آواز اس کے کان میں گونجی۔

"میں ٹھیک ہوں۔ آپ کیسے ہیں؟"

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang