# "محبت کچھ یوں ہے تم سے"
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 20"آپ نے میری خیریت نہی پوچھی؟"
سکندر کی سنجیدہ آواز اس کے کانوں میں پڑی۔ کتنے گلے تھے اس شخص کو اس سے۔ الماس نے ضبظ سے سوچا۔
”کیسے ہیں آپ؟“
الماس نے بیزاری سے پوچھا جیسے اس کے جواب سے کوٸ سروکار نہ ہو اور آہستہ سے اس کی گرفت سے اپنا ہاتھ چھڑانے کی کوشش کی۔
وہ کچھ کہنے لگا تھا کہ سارا اور بچے اندر آتے دکھاٸ دیے۔ حسن سب سے پیچھے تھا۔ اس نے نامحسوس طریقے سے الماس کی کلاٸ چھوڑی۔
”او ہو۔۔۔۔بڑی باتیں ہو رہی ہیں۔۔۔اسی لیے اندر آ گۓ دونوں؟ مجھے لگا واقعی پانی پینا ہوگا۔“
سارا نے معنی خیزی سے کہا تو وہ ہلکا سا جھینپ گٸ۔ اس کے گال ایک دم لال ہو گۓ تھے اور وہ نظریں چرانے لگی۔ سکندر انجان بننے کی ایکٹنگ کرتے ہوۓ کمرے میں چلا گیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
الماس نے بچوں کے ساتھ وقت گزارنا مناسب سمجھا اور اپنے کمرے میں نہی گٸ کیونکہ وہاں سکندر جو تھا۔ کچھ دیر بعد باہر اندھیرا ہو گیا تھا۔ وہ سارا کے ساتھ کھانا بنانے میں مدد کروانے لگی۔
کھانا تیار ہو گیا تو سارا نے اس سے کہا کہ سکندر کو بُلا لاۓ۔ اس نے خود جانے کی بجاۓ زینب کو بھیج دیا۔ وہ لیپ ٹاپ کھولے کام کر رہا تھا۔ کچھ کام کبھی ختم نہی ہوتے۔ وہ گھر پہ بھی مکمل فارغ نہی بیٹھ سکتا تھا۔ اسے کیس کی اپڈیٹ بھی ساتھ ساتھ چاہیے تھی۔ زینب کے بلاوے پر وہ لیپ ٹاپ بند کر کے باہر آ گیا۔
سارا نے الماس کو اس کے ساتھ بٹھا دیا تھا کہ اب نینی ہیں اس کے ساتھ مدد کے لیے۔ وہ اصرار کرتی رہی کہ مدد کروا دے مگر سارا نے اس کی نہی چلنےدی اور اسے سکندر کے پاس سے اٹھنے نہی دیا۔
سکندر نے سب سے پہلے اس کے آگے پلیٹ رکھی پھر اس میں چاول نکالے۔ اس کے بعد اس نے اپنے لیے نکالے۔ اسی طرح وہ باقی چیزیں بھی پہلے اس کی پلیٹ میں نکالتا گیا اور وہ چپ چاپ بغیر کچھ ظاہر کیے، کھاتی رہی۔ اس نے ایک مرتبہ بھی اسے منع نہی کیا تھا۔ سارا نے ان دونوں کو خاص طور پہ نوٹ کیا تھا۔ سکندر اپنی طرف سے کوشش کر رہا تھا الماس کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی۔ کھانا کھا کر کچھ دیر گپ شپ ہوٸ اور پہلے بچوں کو ان کے کمرے میں بھیجا اور پھر باقی سب بھی اپنے اپنے کمروں میں چلے گۓ۔
وہ اور سکندر ایک آگے پیچھے کمرے میں آۓ تھے۔ پہلے الماس داخل ہوٸ پھر وہ۔ اس نے اندر آتے ہی احتیاط سے دروازہ لاک کر دیا۔ سب کے بیچ میں تو الماس نارمل رہی تھی مگر اب یوں اس کے ساتھ تنہاٸ میں اس کا دل پھر سے تیز تیز دھڑکنا شروع ہو گیا۔ پہلے کی بات اور تھی، آج تو سکندر کے انداز ہی بدلے ہوۓ تھے۔ الماس کو اندر سے ڈر لگنے لگا۔
اسے یوں ہی پر سوچ انداز میں نظریں زمین پر گاڑے، کمرے کے وسط میں کھڑا دیکھ کر سکندر نے گلا کھنگار کر اسے مخاطب کیا۔
YOU ARE READING
Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)
Romanceزندگی میں کبھی کبھی اندھیرے آ جاتے ہیں۔ لیکن ان اندھیروں کا مقصد ہمیں وہ چاند دکھانا ہوتا ہے جو ہم دن کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتے۔ ۔۔۔ الماس کے منہ بولے والدین نے الماس کی شادی ایک فارن نیشنل لڑکے سے کر کے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ اور وہ لڑکا اسے ریلو...