# ”محبت کچھ یوں ہے تم سے“
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 15”میں الماس سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔“
کہہ کر اس نے چہرہ نیچے کر لیا۔ وہ پھر سے اپنے ہونٹ کاٹ رہا تھا۔
”ادھر دیکھو میری طرف۔۔“
سارا کے کہنے پہ اس نے ذرا سا چہرہ اونچا کر کے اسے دیکھا۔
”اگر آپ کو شاہ زیب کاپرپوزل پسند ہے تو کوٸ بات نہی۔۔۔میں بس یونہی کہہ رہا تھا۔۔۔۔“
وہ اس سے نظریں نہی ملا رہا تھا۔ پتا نہی کیا ہو گیا تھا اسے۔ پہلے شاید اتنا پریشان نہ ہوتا مگر شاہ زیب کے پرپوزل والی بات سن کر وہ زیادہ سنجیدہ ہو گیا تھا۔ اور جس طرح سارا اس لڑکے کی تعریف کر رہی تھی، سکندر کو یقین ہو گیا تھا کہ وہ اس کی شادی اگر کرے گی تو اسی لڑکے سے۔ پھر بھی جب سارا نے پوچھا تو اسے لگا کہ اسے ایک بار کہہ دینا چاہیے۔ اور ایک بار کہنا اس کے لیے کسی مِشن کو مکمل کرنے سے بھی زیادہ مشکل ثابت ہوا تھا۔
”کیا کہہ رہے ہو جانتے ہو تم؟“
سارا نے اس کے لفظوں کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوۓ کہا تو وہ شرمندہ ہونے لگا۔ اسے لگا شاہ زیب کے پرپوزل کے بعد اسے یہ بات کہنی ہی نہی چاہیے تھی۔
”آپ بھول جاٸیں جو میں نے کہا۔ میں نے بس یوں ہی کہہ دیا تھا۔۔۔“
وہ شرمندہ سا نظریں جھکاۓ کھڑا تھا۔ اس میں اتنی ہمت بھی نہی تھی کہ نظریں ہی اٹھا کر دیکھ لیتا۔
”پاگل تو نہی ہو گۓ ہو؟“
سارا کو اس پہ غصہ آیا۔ اگر بات کر ہی دی تھی تو بھولنے کو کیوں کہہ رہا تھا۔
”بھابھی میں معافی چاہتا ہوں مجھے یہ بات نہی کرنی چاہیے تھی۔۔۔“
سارا نے غور سے اس کی طرف دیکھا۔
”تم نے پہلے کیوں نہی بتایا؟“
سکندر نے نہ سمجھنے والے انداز میں سارا کو دیکھا۔سارا کے چہرے پر ایکدم مسکراہٹ آٸ تھی۔
”سکندر؟ کب سے چل رہا ہے یہ سب؟“
اس نے معنی خیزی سے پوچھا۔ سکندر کو کچھ لمحوں میں اس کی بات سمجھ آگٸ۔
”کچھ بھی نہی چل رہا بھابھی۔ بس یونہی ذہن میں خیال آ گیا۔ لیکن اگر آپ کو شاہ زیب زیادہ سوٹ ایبل لگتا ہے تو آپ۔۔۔۔“
اس کی بات مکمل بھی نہی ہوٸ تھی کہ سارا نے درمیان میں ہی اس کی بات کاٹی۔
”ارے پاگل ہو گۓ ہو؟ میرے پاس اتنا گولڈن چانس آیا ہے اور میں شاہ زیب کے پرپوزل کے بارے میں سوچوں گی؟ تم نے تو میری مشکل ہی حل کر دی۔ پہلے کیوں نہی کہا تم نے؟“
سکندر اس کی بات پر حیرت کے سمندر میں ڈوبنے لگا۔ اسے لگا وہ شاید ریجیٹ ہو گیا ہے۔ مگر سارا تو جیسے تیار بیٹھی تھی۔
YOU ARE READING
Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)
Romanceزندگی میں کبھی کبھی اندھیرے آ جاتے ہیں۔ لیکن ان اندھیروں کا مقصد ہمیں وہ چاند دکھانا ہوتا ہے جو ہم دن کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتے۔ ۔۔۔ الماس کے منہ بولے والدین نے الماس کی شادی ایک فارن نیشنل لڑکے سے کر کے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ اور وہ لڑکا اسے ریلو...