# ”محبت کچھ یوں ہے تم سے“
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 18وہ اس کے سامنے کتنے آرام سے سب کہہ گٸ تھی۔ مگر اندر اس کا دل بری طرح سے دھڑک رہا تھا۔ وہ تو پہلے بھی سکندر کے سامنے نہی جاتی تھی۔ اس کا دل سکندر کو دیکھ کر بلا وجہ ہی زور زور سے دھڑکنا شروع کر دیتا تھا۔
وہ اس کی موجودگی میں خواہ مخواہ ہی نروس ہو جاتی تھی اور جس طرح وہ گہری نظروں سے الماس کو دیکھتا تھا جیسے اندر تک جھانک رہا ہو، الماس کو اس سے الجھن ہونے لگتی تھی، ایک انجانا سا خوف ہونے لگتا تھا۔ اب تو ان کے رشتے کی نوعیت ہی بدل گٸ تھی۔ وہ اندر ہی اندر شرم سے لال ہو رہی تھی، مگر بھلا ہو میک اپ کی تیہوں کا جس نے اس کے چہرے کے اصلی رنگ کو چھپا دیا تھا۔ اسے یوں لگ رہا تھا کہ وہ اس کے سامنے آۓ گا تو وہ اپنی ٹانگوں پہ کھڑی بھی نہی رہ سکے گی۔
دروازے پہ دستک سن کر اس نے اسے اندر آنے کا کہہ تو دیا تھا مگر دھڑکن کو قابو کرنا اس کے بس میں نہی تھا۔ اسے لگ رہا تھا وہ اس کی دھڑکن سن لے گا۔ الماس نے اپنا چہرہ اس سے موڑ رکھا تھا اور اپنے اندر ہمت پیدا کر کے مڑی تھی لیکن اس کی قربت نے اسے پھر سے اندر سے کمزور کر دیا تھا۔
وہ جن حق بھری اور چمکتی نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا، الماس اس کے ارادے جان چکی تھی لیکن اس کے ذہن سے وہ باتیں نہی نکل پا ری تھیں جو اس سے شک کی بِنا پر سکندر نے کہی تھیں۔ اس نے بہتر یہی سمجھا کہ اسے بتا دے وہ اس رشتے کے لیے تیار نہی تھی اور مجبوراً مانی ہے۔ لگتا تو اسے بھی یہی تھا کہ سکندر بھی مجبوراً مانا ہو گا لیکن کیونکہ وہ مرد تھا تو اپنی مرضی اس پہ مسلط کر سکتا تھا۔
الماس نے یہی سمجھا تھا کہ وہ اب چونکہ اس کی ملکیت بن گٸ ہے، چاہے زبردستی ہی سہی، تو وہ بھی دوسرے مردوں کی طرح اپنے حقوق باقاعدگی سے وصول کرے گا۔ مگر اس کی باتیں سن کر سکندر کو بہت غصہ بھی آیا تھا اور اس کی انا یہ گوارا نہی کر رہی تھی کہ وہ الماس کی باتیں سننے کے بعد اس کے پاس اسی کمرے میں ٹھہرتا۔
سکندر باہر نکل گیا تو وہ ریلیکس ہو کر بیٹھ گٸ تھی۔ شکر کہ سکندر نے کوٸ جسارت نہی کی تھی ورنہ وہ وہیں کھڑے کھڑے بے ہوش ہو جاتی۔
۔۔۔
سکندر اس سے یہ توقع نہی کر رہا تھا۔ کیسے دھڑلے سے اس نے ان کے بیچ لکیر کھینچ دی تھی۔ اس کے دماغ میں ایک لفظ اٹک گیا تھا۔ کاغذی رشتہ۔
وہ ان کی شادی کو محض ایک فارمیلٹی سمجھ رہی تھی۔ وہ خواہ مخواہ ہی اتنا خوش ہو رہا تھا۔ اسے لگ رہا تھا الماس اگر مان گٸ ہے تو شادی کے بعد اپنے اور اس کے درمیان کنجاٸش پیدا کرے گی۔ ان کے تعلقات بہتر ہو جاٸیں گے۔ وہ اس کی غلط فہمیاں دور کرنا چاہتا تھا مگر الماس کے الفاظ اور اس کا لہجہ سکندر کو بہت بری طرح ہرٹ کر گۓ تھے۔
اس نے کپڑے بھی نہی بدلے تھے۔ وہ اب بھی شادی کی شیروانی میں تھا۔ رات کے اس پہر یوں بھی سب لوگ سونے کے لیے جا چکے تھے۔ گھر کے اندرونی حصے میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔ سب تھک کر گہری نیند میں سو رہے تھے۔ ایک وہ تھا جو باہر لان میں جھولے پہ بیٹھا اپنے غصے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
YOU ARE READING
Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)
Romanceزندگی میں کبھی کبھی اندھیرے آ جاتے ہیں۔ لیکن ان اندھیروں کا مقصد ہمیں وہ چاند دکھانا ہوتا ہے جو ہم دن کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتے۔ ۔۔۔ الماس کے منہ بولے والدین نے الماس کی شادی ایک فارن نیشنل لڑکے سے کر کے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ اور وہ لڑکا اسے ریلو...