Episode 5.

620 30 3
                                    


# "محبت کچھ یوں ہے تم سے"
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 5

سکندر اس دن کے بعد دو ہفتے تک اسے نظر نہی آیا۔ سارا نے بتایا تھا کہ وہ ایک بار آیا تھا رات کے کسی پہر۔ کچھ کپڑے وغیرہ لے کر چلا گیا۔

وہ اب بھی اسی کمرے میں سوتی تھی۔ سارا نے جیسے یہ کمرہ اسی کو دے دیا تھا۔ سکندر نے اعتراض نہی کیا دوبارہ۔ ہاں، اس کی ایک الماری ہر وقت لاک رہتی تھی اور اسے سکندر کے علاوہ کوٸ نہی کھول سکتا تھا اور نہ کسی کو کھولنے کی اجازت تھی۔

الماس اب پہلے سے بہتر محسوس کر رہی تھی۔ اور اسے لگ رہا تھا وہ ٹھیک ہی رہے گی اگر سکندر اس کے سامنے دوبارہ نہ آۓ۔ نینی اپنی بیٹی کے پاس کچھ عرصہ رہنے چلی گٸ تھیں۔ اب الماس اس کے پاس تھی تو نینی کو زیادہ عرصے کی چھٹیاں مل گٸ تھیں۔

دو ہفتے گزر گۓ تھے اسے دوبار اسی گھر میں آۓ۔ وہ جتنی بھی کوشش کرتی مگر سکندر کی وہ باتیں اس کے ذہن میں جیسے بیٹھ گٸ تھیں۔

اس وقت وہ شام کی چاۓ بنا کر میز پہ رکھ رہی تھی۔ سارا اور وہ دونوں بچوں کے حوالے سے باتیں کر رہی تھیں۔ سارا اسے لاکھ منع کرتی کہ وہ کام نہ کیا کرے سارا کواچھا نہی لگتا تھا مگر وہ کہتی کہ اگر سارا اسے اپنی چھوٹی بہن سمجھتی ہے تو اسے کام کرنے سے نہ روکے۔ وہ یوں بھی اپنے سرپرست اور منہ بولے والدین کے گھر سارا کام کرتی تھی اور کام میں کافی پھرتیلی بھی تھی تو اسے فارغ بیٹھنا اچھا نہی لگ رہا تھا۔

جب سے یہاں آٸ تھی، کہیں باہر بھی نہی جا رہی تھی بس گھر میں قید تھی جیسے۔ اس لیے سارا نے بھی منع نہی کیا دوبارہ۔ اور دوسری بات یہ تھی کہ وہ ہر چیز ہی اچھی بناتی تھی۔

پلیٹ میں کچھ بسکٹ اور کیک رسک وغیرہ نکال کر وہ بجوں کو دے آٸ۔ بچے اپنے کمرے میں دی آٸں ایج Ice age اینیمیٹڈ مووی دیکھ رہے تھے۔

وہ سارا کے ساتھ ہی ٹیبل کے گرد رکھی کرسی پر بیٹھنے لگی تھی کہ اچانک باہر گاڑی رکنے کی آواز آٸ اور سکندر تن فن کرتا اندر داخل ہوا۔

اس کے تیور جارحانہ لگ رہے تھے۔ بھنویں انگریزی حرف وی کی طرح درمیان سے نیچے اور کناروں سے اوپر کو اٹھی ہوٸ تھیں اور آنکھیں تو جیسے تیر برسا رہی تھیں۔ چہرے سے وہ شدید غصے میں لگ رہا تھا۔ اس اسوقت اسے اگر اینگری برڈ کہا جاۓ تو غلط نہ ہو گا۔

وہ سیدھا اندر آیا اور بنا کچھ کہے، بنا کسی کو مخاطب کیے اس نے الماس کا بازو پکڑ کر اس کی کمر کے پیچھے کر کے مروڑا اور اسے جھٹکے سے اپنےمقابل کھڑا کیا۔ سارا ہکا بکا اسے دیکھنے لگی۔

"کون ہو تم؟"

سکندر نے انتہاٸ غصیلی آواز میں پوچھا تھا۔ الماس کو اس کا سوال اور انداز دونوں ہی سمجھ نہی آۓ تھے۔ اس کا ایک بازو سکندر کی مظبوط گرفت میں تھا اور دوسرا بے ساختہ اس نے سکندر کے سینے پہ رکھ کر اپنے اور اس کے درمیان فاصلہ رکھنے کی کوشش کی تھی۔ اسے سکندر کی انگلیاں اپن کلاٸ میں کھبتی محسوس ہونے لگیں۔ اس کے منہ سے ہلکی سی سسکاری نکلی۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now