# ”محبت کچھ یوں ہے تم سے“
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 31”آٸ لَو یو مسز الماس سکندر“
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولا تھا۔ الماس کی پلکوں کی لرزش میں اضافہ ہوا۔ سکندر نے اس کی لرزتی پلکوں کو دیکھتے ہوۓ اس کے ماتھے کو چوم لیا۔ الماس نے آنکھیں میچ کر بند کرلیں۔
وہ اس کے ری ایکشن پر مسکرایا۔
”آنکھیں بند کرنے کامطلب اجازت دینا ہوتا ہے“
اس کے کان میں پھر سے سکندر کا جملہ گونجا۔ الماس نے ڈر کے مارے فوراً آنکھیں کھول دیں۔
”ویسے مجھے اجازت کی ضرورت نہی ہے۔۔۔۔“
الماس کو ٹھنڈے پسینے آنے لگے۔
”وہ۔۔۔۔باجی۔۔۔۔باجی بلا رہی ہیں۔۔۔۔“
سکندر کو اس کے فرار کے طریقے پہ ہنسی آ گٸ۔
”بہانہ اچھا ہے لیکن باجی سو رہی ہیں۔۔“
الماس نے یوں اپنا جھوٹ پکڑے جانے پہ گھبرا کر مُٹھیاں بند کیں تو سکندر کی شرٹ بھی اس کی مٹھی میں آ گٸ۔ سکندر نے اپنے سینے کی طرف نگاہ کی تو الماس نے بھی اس کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا۔
سکندر کی شرٹ چُڑ مُڑ سی ہو کر اس کے ہاتھوں کی قید میں تھی۔ الماس نے فوراً اپنی مٹھیاں کھولیں اور کسمسانے لگی۔
”گھبرا کیوں رہی ہو؟ کھا نہی جاٶں گا تمھیں“
سکندر محظوظ سا ہوتا سنجیدہ شکل بنا کر بولا۔ الماس نے بے اختار اپنا نچلا ہونٹ دانتوں میں دبایا۔ سکندر کو وہ اتنی پیاری اور معصوم لگ رہی تھی، اس کا دل چاہا کہ اسے دنیا سے چھپا کر کہیں دور لے جاۓ جہاں کسی کی نظر بھی نہ پڑے اس پر۔
سکندر نے آہستہ سے اپنی گرفت ڈھیلی کی تو وہ فوراً بھاگنے لگی تھی مگر اس نے ایک کلاٸ سے پکڑ لیا۔
”بھاگنے تو نہی دوں گا آج میں تمھیں۔ اس لیے ایسا کچھ سوچنا بھی مت۔“
وہ گھبراٸ ہوٸ ڈری سہمی سی اس کے سامنے کھڑی رہی۔ اس کی طرف دیکھنے کی ہمت نہی ہو رہی تھی۔
سکندر نے آہستہ سے اس کی کلاٸ چھوڑی اور اپنی پینٹ کی جیب سے کچھ نکالا پھر اسے دوسری طرف موڑا اور اس کے پیچھے کھڑے ہو کر بال ایک طرف کیے، پھر اس کی گردن میں کچھ پہنانے لگا۔
یہ وہی لاکٹ تھا جو اس نے الماس کو سالگرہ کے تحفے میں دیا تھا۔”تمھیں یہ میں نے الماری میں رکھنے کے لیے نہی دیا تھا، پہننے کے لیۓ دیا تھا۔ دیکھو کتنا خوبصورت لگ رہا ہے تمھارے پہننے کے بعد۔“
وہ اسے تھام کر آٸینے کے سامنے لے گیا۔ الماس سے کچھ بولا ہی نہی جا رہا تھا۔ الفاظ اس کے دماغ سے اڑ گۓ اور آواز نے بھی ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔ وہ ہلکی سی نظر اپنے عکس پر ڈال کر پھر سے نظریں جھکا گٸ۔
YOU ARE READING
Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)
Romanceزندگی میں کبھی کبھی اندھیرے آ جاتے ہیں۔ لیکن ان اندھیروں کا مقصد ہمیں وہ چاند دکھانا ہوتا ہے جو ہم دن کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتے۔ ۔۔۔ الماس کے منہ بولے والدین نے الماس کی شادی ایک فارن نیشنل لڑکے سے کر کے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ اور وہ لڑکا اسے ریلو...