Episode 37.

999 41 21
                                    


# "محبت کچھ یوں ہے تم سے"
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 37

الماس جاگی تو اس کے برابر میں بستر خالی تھا۔ اس کا دل بجھ سا گیا۔ اسے ایک دم ہی سکندر یاد آیا۔ وہ اس کی غلطی پر بھی کبھی اس سے بدگمان نہی ہوا تھا اور یہ اس کی غلطی نہ ہونے پر بھی اس سے ناراض ہو جاتی تھی۔ وہ اسے پھر بھی منا کر اس کا مان بڑھاتا تھا۔ پتا نہی اس کادل بڑا تھا الماس سے محبت۔

الماس کو نجانے کیوں اس کی کل والی باتیں یاد آنے لگیں۔ وہ آنکھیں بند کیے لیٹی ہوٸ گزری رات کو سوچ رہی تھی کہ کسی کھٹکے کے باعث اس نے آنکھیں کھولیں۔

وہ بنا شرٹ کے تولیے سے بال رگڑتا ہوا باتھ روم سے نکلا تھا۔ الماس نے اس کی موجودگی پر بے اختیار آنکھیں بند کر کے سکون کا سانس لیا۔ سکندر نے آٸینے میں اس کا عکس دیکھا تو اس کے لبوں پہ شریر سی مسکراہٹ نمودار ہوٸ۔

"ایسے چھپ چھپ کر کیا دیکھ رہی ہو؟ پوری آنکھیں کھول کر دیکھ لو۔ شوہر ہوں تمھارا کوٸ غیر تھوڑی ہوں"

الماس نے فوراً آنکھیں کھولیں لیکن اس پہ نظر پڑتے ہی دوسری جانب گھما لیں۔

"میں آپ کو چھپ چھپ کیوں دیکھوں گی؟ میں تو بس ابھی ابھی جاگی تھی۔ مجھے لگا آپ چلے گۓ ہوں گے۔"

"اتنی آسانی سے تو جان نہی چھوڑنے والا میں تمھاری۔ ابھی تمھارے لیے ایک سرپراٸز ہے۔"

"سرپراٸز" کا لفظ سن کر الماس کی نظر اس کے کندھے کی پشت پہ نظر آتے گولی کے زخم کے نشان پہ پڑی۔ اس کے ذہن میں تقریباً دو سال پہلے کا واقعہ گھوم گیا۔ اس کے چہرے پہ جو خوف لہرایا تھا وہ سکندر سے چھپ نہی سکا۔ وہ تولیہ ساٸیڈ پہ ڈال کر اس کے پاس آیا۔

اس نے الماس کا ہاتھ تھاما اور اپنے لبوں تک لے جا کر چوما۔ الماس کی نظر اس انگوٹھی پر پڑی جو سکندر نے اسے دی تھی۔ خوبصورت سی نیلے زوقون والی سونے کی انگوٹھی اس کے باٸیں ہاتھ کی تیسری انگلی میں جگمگا رہی تھی۔

"اب اداس نہی ہونا۔ مجھے تمھارا رونا بہت تکلیف دیتا ہے۔ تمھیں شاید اندازہ نہی ہے لیکن جب تم روتی ہو تو میرا دل کرتا ہے ان لوگوں کو آگ لگا دوں۔ اور اگر وہ مجھے مل گۓ تو میں ایسا کر بھی دوں گا۔۔"

سکندر کے خطرناک تیور دیکھ کر الماس نے اندر ہی اندر جھرجھری لی تھی۔

"نہی۔۔جانے دیں۔ وہ خود ہی بھگت لیں گے جو انھوں نے کیا۔ آپ کو میری وجہ سے کسی کی جان لینے کی ضرورت نہی ہے۔"

الماس کو یہ سوچ کر خوف آنے لگا تھا کہ سکندر کسی کی جان لے لے گا۔ وہ یہ بھول گٸ تھی کہ وہ کٸ مجرموں کا سامنا کرتا تھا۔ کتنوں کو ختم بھی کر چکا ہو گا۔

"تمھیں ہمیشہ ظالموں پہ رحم کیوں آ جاتا ہے؟"

سکندر نے ہلکے سے اس پہ جھکتے ہوۓ پوچھا۔ اس کے تازہ تازہ نہاۓ جسم کی ٹھنڈک الماس کے وجود تک پہنچنے لگی۔ حیا کے بار سے اس کی پلکیں جھک گٸیں۔

Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum Se (Complete)Where stories live. Discover now