قسط-17
"مجھے معاف کردیں مالک...!!!...یہ یہ میرے چاچا یہ چاچی اور یہ انکی بیٹی ہے..ناندیڑ میں انکا بہت بڑا کھیت ہے..ہر سال ان دنوں انکا ایک دورانیہ حیدرآباد کو نکلتا ہے..یہ اب بھی وہیں جارہے تھے مگر چاچی نے اپنے ٹکٹس گمادیے اور نتیجہ میں انہیں یہیں جنگل میں اتاردیا بس والوں نے.. معاف کردیں مالک مجھے کچھ سمجھ نا آیا تھا اس وجہہ سے میں انہیں لیکر ادھر ہی آگیا...."
دا ڈی نے جو کچھ اسے کہنے کو کہا تھا اس نے سب کچھ اپنے مالک کشور کے سامنے بول دیا
کشور نے اپنے آدمی کو ایسے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو. 'تجھے بعد میں بتاتا ہوں' پھر انکی طرف پلٹا اور بڑی غور سے ان تینوں کو دیکھنے لگا
آدمی نے پہنا تو پینٹ شرٹ ہی تھا مگر اس پہ لگی دھول مٹی اور چہرے پر لگی بڑی راجستھانی ٹائپ کی مونچھ پھر کاندھے پر ڈالی گئی بڑی سی شال سے کشور کو وہ ایک گاؤں کا مرد ہی لگا..اور نہایت ہی چوڑے شانے اسکی محنت کے غمازی تھے...بلاشبہ گاؤں کے لوگ جسمانی محنت زیادہ کرتے ہیں....بمقابل شہری لوگوں کے وہ دماغی محنت پر زیادہ توجہ نہیں دیتے..
اور عورت یعنی کہ چاچی پر تو غور کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی کیونکہ وہ ٹیپیکل گاؤں کی عورت پر کھڑی اتررہی تھیں..سانولا رنگ..نہایت ہی موٹا جسم اس پر پھساکر برقعہ پہنا ہوا تھا...
البتہ بیٹی نے انگوری رنگ کے لامبے سے فراک پر بڑی سی شال لپیٹی ہوئی تھی عمر کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی شائد انیس بیس سال ہو..ٹھیک اندازہ نہیں لگایا جاسکتا تھا صرف دو آنکھیں ہی جھلک رہی تھی مگر استغفراللہ ان آنکھوں پر لگایا کالا موٹا اور پھیلا ہوا کاجل کشور کا من خراب کرگیا اور اس نے برے منہ کے ساتھ چہرا گھمالیا"ٹھیک ہے مگر صفی.. شرط یہ ہے کہ یہاں سے زندہ واپس جانے کی قیمت انکی آدھی پراپرٹی
ہوگی..ہمارا کام اس جگہ ختم ہوچکا ہے..چاہے وہ جگہ یاد رکھیں یا کچھ بھی کریں ہماری بلا سے"
کشور نے فیصلہ سنایا"ہاؤ صاب...ہمارا لاکھوں کا پراپرٹی ہے..ہم انکا کیا کریگا..ایک ہی تو بٹیا ہے ہمارا ہے نا بیگم"
چاچا نے اپنی بیگم سے پوچھا جس پر وہ کچھ نہیں بولیں"وہ کیا ہے نا ممی تھوڑی شرمیلی ہیں..اجنبیوں سے کم بات کرتی ہیں..ہے نا ابو"
اس بار بیٹی نے بولا"ہاں ہاں.. ہمارا بیگم صرف اپنے شوہر سے ہی بات کرتا ہے اور سب کے سامنے بھی نہیں کرتا زرا سا شرمیلا ہے..اور ہمیں بھی پسند نہیں ہمارا بیگم کا سب سے بات کرنا کیونکہ بڑا خوبصورت ہے ہمارا بیگم ہے نا بٹیا"
چاچا نے اپنی بیگم کے گرد ہاتھ لپیٹ کر بولا جیسے اسے اپنے ہونے کا احساس دلارہا ہوکشور نےاوپر سے نیچے تک انکی بیگم کو دیکھا.. اور سوچا 'ہائیں کس زاوئیے سے انہیں یہ سانولی موٹی عورت خوبصورت دکھ رہی ہے؟'
"بالکل میری ممی بہت خوبصورت ہیں"
بیٹی نے باپ کا ساتھ دیا"میرا بچہ"
چاچا نے پیار اور شفقت سے بیٹی کے سر پہ ہاتھ پھیرا
YOU ARE READING
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romanceیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...