1.جب دل ہی نا ہو تو

4.8K 116 43
                                    

قسط-1

ایک بڑے سے روم میں وحشت ناک خاموشی چھائی ہوئی تھی.... وقفہ وقفہ سے رسیوں سے بندھے انسانی وجود کی سسکیاں خاموشی میں خلل پیدا کرتی..جیسے ہی وہ وجود خاموش ہوتا پھر سے وہی خاموشی کمرے کو گھیرے میں لے لیتی..
کی اچانک دھڑام سے دروازہ کھولتے ہوئے وہ اندر آیا..
چھ سے ساتھ فٹ آتا قد..سفید خوبصورت چہرے پر ہلکی شیو، گرے رنگ آنکھیں جو اس وقت ڈھیر ساری سختی لئیے ہوئے تھی..اور آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا.. پتھریلے تاثرات سے بھرا چہرا... بال ایک اسٹائل سے سیٹ کیے ہوئے تھے...وہ بہت سے بھی زیادہ ہینڈسم تھا...

شبیر علی جو اسکا خاص آدمی تھا..اسکو معلوم تھا کی اب اسکے مالک کا حکم کیا ہوگا...اسی لیے اس نے ایک تیز دھار والی چھری اسے پکڑائی

"پلیز مجھے معاف کردو پلیز...."
رسیوں سے بندھا وجود گڑگڑانے لگا...

"چھوڑدونگا جلدی بھی کیا ہے..."
یہ بول کر دا ڈی (the d)نے چاقو کی نوک سے آدمی کے رخسار پر کٹ لگایا
"پہلے یہ بتا کی کس کیلئے کرتا تھا اتنے گھناؤنے کام بول.."
دا ڈی نے پہ در پہ اپنے بھاری ہاتھ سے تھپڑ مارتے کہا....

"نہیں بولے گا نا تو... اب دیکھتا ہوں تو کیسے نہیں بولتا.."
آدمی پھر بھی خاموش رہا جس پر دا ڈی کا پارہ چڑھا.. اور اس نے بے دردی سے آدمی کی انگلیاں کاٹنی شروع کردی آدمی درد کی شدت مزید برداشت نا کرپایا..اور سب کچھ اگل دیا....

"اسکی زبان اور ہاتھ پیر کاٹ کر کسی بھی یتیم خانہ چھوڑ آؤ..."
اس نے آنکھوں پروسن گلاسس لگاتے ہوئے اپنے آدمیوں کو حکم دیا اور دھپ دھپ کرتا وہاں سے چلاگیا..
پیچھے کھڑے ملازم اپنے سفاک مالک کو دیکھتے رہ گئے....

*********************************

"یہ کوئی وقت ہے گھر آنے کا..."

رات کے کسی پہر جب اسکی گھر واپسی ہوئی.. تو پیروں کو بے اختیار اس آواز نے روکا... اور سنجیدہ وکرخت چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ابھری جسے وہ بر وقت چھپا گیا....

"میں تجھ سے کچھ پوچھ رہا ہوں مسٹر ارشمان دانیال.."
حماد نے اپنی دھاگ بٹھانی چاہی یہ جاننے کے بعد بھی کہ آگے والا کون ہے...

جبکہ اسکے انداز پر ارشمان نے ایک آئیبرو اچکائی....
"تجھے بڑی فکر ہورہی ہے..ارشمان نے بازو حماد کی گردن میں ڈالتے کہا..."

"مجھے ہی نہیں ہورہی فکر... وہاں فواد بھی تیرے انتظار میں بھوکا سوگیا.."
حماد نے کمرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جھوٹ کا سہارا لیا...

"اچھاااا..."
ارشمان نے اچھا کو لمبا کھینچا جیسے اسے پتا ہی نا ہو فواد کی بھوک کا کی وہ بھوک روکنے میں کتنا کچا ہے....
"تو جا... جاکے اسے اٹھا میں آتا ہوں.... ارشمان اپنے سنجیدہ لہجے میں اسکو بول کے کچن کی طرف بڑھ گیا.....
جبکہ کمرے کی طرف جاتا حماد فواد کی متوقع ہونے والی حالت کو سوچ کر خوب محظوظ ہورہا تھا کیونکہ بیچارے فواد نے رات میں خوب ڈٹ کر تب تک کھایا تھا جب تک کھانا اسکے گلے تک نا پہنچ گیا....

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Donde viven las historias. Descúbrelo ahora