26.جب دل ہی نا ہو تو

845 68 62
                                    

قسط-26

"لگتا ہے آپ دونوں کا برا وقت شروع ہونے والا ہے سر.."
بند دروازے پہ نظریں جمائے وہیں چھپ کے کھڑے اس آدمی نے فون نکال کے اپنے باس کو کال لگایا

"کیا بکواس کررہے ہو تم..."
دوسری طرف سے کوئی غرایّا

"بکواس نہیں سر مگر آج اس گھر پہ بھائی اور بہن دونوں کی بھی تشریف آوری ہوئی ہے..بھائی تو نکل کے چلاگیا ہے مگر بہن ابھی بھی اندر ہی ہے..آپ بولیں تو گیم ختم کردوں؟"

"کیا؟وہ دونوں آئے تھے؟ اور ایک ساتھ آئے تھے؟ نہیں نہیں ابھی کچھ مت کرو رہنے دو..یہ بتاؤ کہ بہن اکیلی ہے؟"
سکندر نے حیرانی سے کئی سارے سوال کیے
وہ اس وقت امریکہ میں تھا مگر اپنے آدمیوں کو یہاں چھوڑا ہوا تھا ان پہ نظر رکھنے کیونکہ اسکے مطابق غیبی کسی کام کا نہیں

نہیں سر..ایک خوبرو نوجوان بھی ہے ساتھ میں...اور پہلے بھائی آیا تھا ساتھ شاید اسکے بیوی تھی"
آدمی نے بتایا

"اوکے فون رکھو اور اندر جو دونوں ہیں جب وہ باہر نکل جائیں تب انکا گھر تک پیچھا کرنا"
حکم دیتے ہی سامنے سے فون رکھ دیا گیا

"ماضی دہرایا ضرور نہیں جائے گا مگر تباہی تو ابھی بھی مچے گی..گھر تو ابھی بھی تباہ ہوں گے..ہاہاہاہا"
اور فون ہاتھ میں پکڑے بے ڈھنگا قہقہہ مارا گیا
اور ساتھ ہی اس نے اپنے حیدرآباد کے ٹکٹس کروائے

____________________________________

"ہمیں فخر ہے حبو کی دوست کی صورت میں تو ہے ہماری زندگی میں...کس جگہ کیا فیصلہ لینا ہے بغیر کسی کی دل آزاری کے..اور اسی سانچے میں خود کا ڈھالنا کوئی تجھ سے سیکھے..."
سائشہ نے حبا کے ہاتھ پر اپنا بایاں ہاتھ رکھتے ہوئے کہا آنکھ میں ایک آنسو بھی دیکھا جاسکتا تھا

"اگر تیری جگہ کوئی اور ہوتا تو کب کا مایوس ہوکر اپنی زندگی سے ہی ہار مان لیتا مگر تو نے جتنی ہمت جتنی بہادری سے اکیلے سب کچھ جھیلا واقعی تو بہت بہادر ہے حبو بہت بہادر..."
حبا کے پیچھے پیار سے باہیں ڈالتے ہوئے مائشہ نے بھی اپنا حصہ ڈالا

"میں بہادر بنی تو تم لوگوں کی وجہ سے..ایک وقت تھا جب میری شخصیت میرا وجود اپنا بوجھ آپ نا سنبھال کے گرنے والے تھے تب مجھے سنبھالنے والے..مجھے واپس کھڑا کرنے والے ہاتھ تم دونوں کے تھے..."
حبا نے پیار سے ان دونوں کو دیکھتے ہوئے کہا

"بس بس..تعریف اچھی لگتی ہے مگر جھوٹی نہیں.."
سائشہ نے مزاق سے منہ توڑتے ہوئے محلے کی آنٹیوں کی طرح کہا

"پتا تھا مجھے کی تجھے تعریف ہضم نہیں ہوتی..بے عزتی کی عادت جو پڑ گئی ہے..ہے نا مائشہ.."
حبا نے بھی شرارت سے بولتے ہوئے مائشہ سے تصدیق چاہی جس پر مائشہ نے بھی مسکراہٹ دباتے ہوئے سر ہلادیا

"اچھا جی تو مجھے بے عزت ہونے کی عادت پڑگئی ہے..اب تم لوگ دیکھو میں تم دونوں کو کیسے بے عزت کرتی ہوں..."
یہ بولتے ہی سائشہ نے ان دونوں کے پیچھے دوڑ لگادی
اب حبا مائشہ آگے آگے...سائشہ انکے پیچھے پیچھے

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Onde histórias criam vida. Descubra agora