25.جب دل ہی نا ہو تو

882 78 32
                                    

قسط-25

حبا دم سادھے کھڑی تھی...
دروازے میں کھڑے سائشہ مائشہ کے بھی آنکھوں میں آنسو تھے
اتنا درد ناک ماضی..
"میں صرف اپنے ماضی کو لیکر ہمیشہ روتی تھی..مگر ارشمان سر..وہ..انکے ماضی کے سامنے تو انکا رویہ کچھ بھی نہیں..کچھ بھی نہیں..."
اچانک حبا نے زمین پہ گھٹنوں کے بل بیٹھ کے رونا شروع کردیا

سائشہ مائشہ نے فوراً آگے بڑھ کے اسے سنبھالا

حماد فواد کی حالت ایک جیسی تھی..
وہ وقت دہرانے کے بعد وہ اب بس لب بھینچے جیسے اپنی تکلیف کو کم کررہے تھے...

راحی اور رخسار کے مردہ جسموں کی تدفین پڑوسیوں نے کی تھی.. جبکہ پولیس سکندر اور غیبی کو اپنی گرفت میں لینے سے ناکام رہی

پھر سب جاننے پہچاننے والوں نے مل کے ارشمان کو ہاسٹل بھجوادیا..
اور کوئی کب تک کسی کا بوجھ اٹھاتا ہے بھلے ہی بارہ سال کا چھوٹا بچہ ہی کیوں نا ہو
ارشمان چونکہ سکتے میں تھا.. اب وہ صرف ہاسٹل والوں کے رحم وکرم پہ تھا..اور ہاسٹل کے جس روم میں وہ رہتا تھا اسی روم میں اس سے تقریباً ایک سال چھوٹے یہ دونوں یعنی کے حماد اور فواد رہتے تھے..
وہ دونوں ہر ایک ممکن کوشش کرتے ارشمان سے باتیں کرنے کی اس کی چپی توڑنے کی مگر ارشمان کا سکتہ تھا کہ ٹوٹتا ہی نہیں
جانے کیوں ان دونوں کو ارشمان سے ایک عجیب سا اپنا پن محسوس ہوتا تھا

ایک دن ایسے ہی سب ہاسٹل کے بچے باہر بنے کھلے میدان میں کھیل رہے تھے.. ارشمان ان سب سے دور الگ تھلگ بڑے سے پتھر پہ بیٹھا ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہی حماد بھی تھا
کہ اتنے میں ارشمان کی نظر دور کسی تھوڑے سے بڑے لڑکے سے بحث کرتے فواد پر پڑی..پھر اچانک اس لڑکے نے فواد کو تھپڑ مارا اور وہ گرگیا
ارشمان کو لگا جیسے سامنے سکندر ہی اپنی شیطانیت دکھاتے کھڑا راحی کو ماررہا ہے
وہ تیزی سے اپنی جگہ سے اٹھا اسی کے ساتھ حماد بھی حیران سا اٹھا
کہ اسے کیا ہوا ہے اچانک

"تیری ہمت بھی کیسے ہوئی...میرے چھوٹے بھائی کو مارنے کی..میں تجھے ختم کردوں گا.سمجھا ختم کردوں گا تجھے..."
ارشمان بہت زیادہ طیش میں سامنے والے بچے کی پٹائی کررہا تھا
اسکا سکتہ ٹوٹا بھی تو کیسے
سب بچوں نے مل کے بڑی مشکل سے اسے الگ کیا
ارشمان نے سب سے اپنے ہاتھ چھڑائے اور اس لڑکے کو خبردار کردینے والے انداز میں انگلی دکھاتا وہاں سے چلاگیا

"پری مجھے چاہیے تھی اور پرنس تو بنا ہوا تھا....."
اسی رات میں فواد نے ارشمان کے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا جو باہر بینچ پہ بیٹھا تاروں کو دیکھ رہا تھا

فواد کی بات پہ ارشمان نے آسمان سے نظریں ہٹاکر اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا
حماد بھی جانے کب ان کے سائیڈ میں آکے بیٹھ گیا تھا
" ارے صبح میری لڑائی اسی لیے تو ہورہی تھی..میں نے کہا میں بڑا ہوکے پری سے شادی کروں گا تو اس لڑکے نے کہا..تجھے کوئی پری نہیں ملے گی.. مجھے بھی غصہ آگیا میں نے اسکو چيونٹی کاٹی پھر اس نے مجھے تھپڑ مارا"
فواد کے صبح کی لڑائی کی وجہ بتانے پر حماد ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہوگیا اور ارشمان نے فواد کو ایسے دیکھا جیسے پاگل کو دیکھتے ہیں

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now