24.جب دل ہی نا ہو تو(ماضی پارٹ آخری)

829 78 31
                                    

قسط-24

دروازہ ڈھکیل کر وہ اندر آیا...
اس وقت وہ خود کو دنیا کا سب سے خوش قسمت انسان محسوس کررہا تھا بھلے ہی اسے ماں باپ کا پیار نہیں ملا تھا مگر ماں جیسی خالہ زندگی میں موجود تھی..جانِ ہمسفر اور ننھے سے شہزادے نے تو زندگی کو جیسے مکمل کردیا تھااور چاہیے ہی کیا تھا زندگی میں..وہ جتنا اپنے رب کا شکرادا کرتا کم تھا

دانیال نے لیپ ٹاپ رخسار کو تھماتے ہوئے مسکراکر اسے دیکھا بدلے میں اس نے بھی دانیال کی طرف مسکراہٹ اچھالی اور پھر یہ دونوں نظریں پھیر کے سامنے دیکھنے لگے جہاں ایک سالہ ارشی اپنی دادی کے ساتھ غوں غوں کرتا ہاتھ پیر چلاکے کھیل رہا تھا

دیڑھ سال پہلے ان کی شادی ہوئی تھی

رخسار کو تو اچانک کچھ سمجھ ہی نا آیا مگر شادی سے کچھ وقت پہلے تک اسے احساس ہو ہی گیا اور دل نئے سرے سے دانیال کے لیے دھڑکنے لگا اور ہونٹوں پہ شرمگیں مسکراہٹ رقص ہونے لگی

رخصتی کے وقت وہ جب دانیال کے ساتھ کھڑی ہوکے اپنی ماں اور سکندر سے ملنے لگی تب سکندر نے اسے گلے لگایا
"مسٹر ڈی اے کی وائف نہیں..سکندر کی بہن بن کے جانا"

سکندر کی سرگوشی اسے سمجھ نہیں آئی مگر سکندر نے مزید کچھ کہے بغیر اسکے ہاتھ میں ایک چھوٹا سا کاغذ کا ٹکڑا پکڑایا اور رخصت کردیا

دانیال کے کوئی رشتے دار تو تھے نہیں جو مختلف رسمیں ہوتی..اسی لیے گھر پہنچتے ہی اسے فوراً روم میں پہنچادیا گیا

اسے یوں ہی بیٹھے پانچ منٹ گزر چکے تھے مگر دانیال نہیں آیا تھا..رخسار نے فوراً ہاتھ کی مٹھی کھولی اور کاغذ میں لکھا پڑھنا شروع کیا
"یہ شادی صرف اسی وجہ سے ہوئی ہے یا میں نے ہونے دی ہے کہ تم وہاں اس شخص کی بیوی بن کر نہیں بلکہ میری بہن بن کر رہوگی..وہاں رہ کر تم تمہارے نام نہاد شوہر کی جاسوسی کروگی اور ساری انفو مجھے دوگی ورنہ تیار رہنا سزا کے لیے"

رخسار کا دل زوروں سے دھڑکنے لگا...وہ کیسے اپنے امانت میں خیانت کرے؟ کیسے وفا کا لیبل چسپاں کرکے بے وفائی کرے؟ دانیال کے پیار کے بدلے میں کیسے دھوکہ دے؟
"نہیں..بھائی کو سمجھنا ہوگا..یہ غلط ہے..میں اپنے شوہر سے دھوکہ نہیں کرسکتی گناہ کا مرکز نہیں بننا مجھے..ایک نارمل زندگی گزارنے کا مجھے پورا حق ہے..اسمیں جھوٹ کی آمیزش کرکے میں نارمل زندگی کو ابنارمل زندگی میں تبدیل نہیں کرسکتی.."
رخسار خود ہی سے باتیں کر ہی رہی تھی کہ دانیال اندر داخل ہوا

"کیا حال ہے مسز دانیال..."

رخسار نے جلدی سے کاغذ مروڑ کر تکیے کے نیچے گھسادیا
"کہ کچھ کچھ نہیں "
ساتھ ہی زبان بھی تھوڑا لڑکھڑاگئی

جبکہ اسے اٹک کر بولتے دیکھ دانیال نے قہقہہ مارا اس دن کیسے زبان چل رہی تھی محترمہ کی
جبکہ رخسار کچھ کھسیانی سی ہوگئی دانیال کے ہنسنے پہ

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now