"میں بول رہا ہوں کھانا کھاکے جانا"
حماد نے اسے آنکھیں دکھائی" تو میں بھی بول رہا ہوں کہ ایک بار نہیں کھانے سے آفت نہیں آجائے گی جو ایک ساتھ پیچھے لگ گئے ہو لیٹ ہورہا ہے مجھے"
فواد نے بھی چڑ کر جواب دیا"بزنس پلٹ نہیں جائیگا تمہارے زرا سا لیٹ ہونے پر"
حماد بھی اپنی بات پر ڈٹا رہا"میں نہیں کھاؤنگا مطلب نہیں کھاؤنگا تجھے کیا موت پڑرہی ہے"
"میں بھی دیکھتا ہوں کیسے نہیں کھاتا"
حماد بولا اور ایک دم سے چلانے لگا
"ارشمان تو ہی بول آکر اسے...صبح سے بول رہا تھا کی مجھے حد سے زیادہ بھوک لگ رہی ہے اب کھانے کے وقت زرا سا لیٹ ہونے پر بھوکا جارہا ہے"فواد نے فوراً سے اسکا منہ ڈھانپا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اپنے ارشمان صاحب دروازے سے ٹیک لگائے ہاتھ باندھے اسے ہی گھوررہے تھے
"کمینے میں نے کب کہا تھا کہ مجھے بہت تیز بھوک لگ رہی ہے"
فواد نے دانت پیستے ہوئے دھیرے سے حماد کو بولا اور ارشمان کی طرف دیکھ کر شریف بچوں والا منہ بنالیا"یہ میں کیا سن رہا ہوں فواد کھانا کیوں نہیں کھانا تم نے..چپ چاپ بیٹھ کر کھانا کھاؤ"
"پر مجھے بھوک...."
فواد بول ہی رہا تھا کہ اس نے بات کاٹی"نو مور آرگیومنٹس.. چلو کھانا کھاؤ شاباش..میں یہیں ہوں"
بول کر ارشمان مزے سے صوفے پر بیٹھ گیا اور ظاہری طور پر اخبار کھول کر سرخیوں پر نظریں دوڑانے لگافواد اسے دیکھ کے بیچارگی سے کھانا کھانے لگا
جب وہ کھانا کھاکر جا چکا تب ارشمان نے حماد کو گھورا"کیا؟ مجھے ایسے کیوں گھوررہا ہے"
"کیوں بیچارے کو ستاتے رہتے ہو..."
ارشمان نے ایک آئیبرو اچکا کر پوچھا"کیا کروں جب تک اسے ستا نا لوں میرا کھانا ہی ہضم نہیں ہوتا"
حماد ایک آنکھ مارتے ہوئے بولاارشمان نے ایک مکا اسکی پیٹھ پر مارا
"بھول مت کہ تمہارے ساتھ ساتھ میں اسکا بھی دوست ہوں"حماد کو اتنی زور کی لگی تھی کہ وہ کراہ گیا
"اففف میری طوبہ جو میں نے اسکے خلاف کچھ بھی بولا تو اور تیرا ہاتھ ہے کی ہتھوڑا..لگ رہا ھیکہ ساری چھت مجھ معصوم کی پیٹھ پر آگری ہو"
حماد اور حماد کی ڈرامے بازی ارشمان مسکرادیا><><><><><><><><><><><><><><>
"پلیز نا حبو ہماری اتنی سی خواہش پوری کردو... دیکھو تو تیرا چہرا بھی کتنا معصوم ہے کوئی بھی تجھ پر شک نہیں کریگا اور کام بھی ہوجائیگا"
"ہاں اگر کام ہوگیا تو ہم کل تجھے اٹھائیں گے بھی نہیں نیند سے ویسے بھی کل کوئی امپورٹنٹ لیکچر بھی نہیں ہے تو ایک دن کی چھٹی پکی"
YOU ARE READING
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romanceیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...