29.جب دل ہی نا ہو تو

836 74 38
                                    

قسط-29


ضامن کی امی ان کے پیچھے لگ گئیں تھی کہ نئی نئی شادی ہوئی ہے کہیں گھوم آؤ جس پہ وہ دونوں اس وقت حیات کی ضد پہ فیملی ہوٹل میں آئے بیٹھے تھے...اور اسی بات پہ ضامن کا منہ پھلا ہوا تھا کہ ان دونوں کی فیملی ہوٹل میں بیٹھنے کی کیا تک بنتی ہے

"تم کسی کام کے نہیں ہو ضامن...میں نے کب سے تمہیں آئسکریم کا کہا ہوا ہے مگر آئسکریم تو دور تم تو پانی تک نہیں پلارہے مجھے"
حیات نے خفگی سے کہا

جس پہ ضامن نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ دوسری طرف منہ کرکے بیٹھ گیا

"افف بس کرو ضامن..روٹھی محبوبہ کی طرح بیٹھ گئے ہو..حد ہے..."

"روٹھنا تو بس ایک بہانہ تھا
بس!!..محبوب سے خود کو منوانہ تھا"
اس بار ضامن نے آرڈر کی ہوئی چیزیں حیات کے سامنے رکھتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا

حیات اسکے اپنی آنکھوں میں دیکھنے کی وجہ سے ایک لمحے کے لیے سٹپٹاگئی..پھر جلد خود پہ قابو پایا..جبکہ ضامن نے اپنی مسکان ضبط کی

ضامن نے اپنا ٹیبل کونے والی جگہ پہ بک کروایا تھا جہاں سے سب انہیں دیکھ ضرور سکتے تھے مگر سن کوئی نہیں سکتا تھا

"پلان ڈسکس کریں....."
اب ضامن نے اپنا فون نکالتے ہوئے کہا

حیات چونکی..وہ کتنا اچھا تھا..حیات کے اتنا بے عزت کرنے کے باوجود بھی اس نے کبھی حیات سے اونچی آواز میں بات تک نہیں کی
اور وہ..وہ ایک بچپن کی چھوٹی سی بات پہ اسے ابھی تک جج کرتی رہی
جو پتا نہیں کتنی سچ ہے..کیونکہ ہوتا کچھ اور ہے اور دوسروں کی بیانی میں وہ بات بن کچھ اور جاتی ہے

حیات ضامن کی آواز پہ اپنے خیالوں سے چونکی جو حیات کو اپنا پلان بتارہا تھا

ہمارے ٹارگٹ صرف دو لوگ ہیں جن کی وجہ سے ماضی اتنے ہولناک خاکے کے ساتھ ہماری زندگیوں میں موجود ہے...ان کو اگر قانون کے زریعے سے بھی سزا دی جائے تو صد فیصد انکو کوئی فرق نا پڑے کیونکہ انہیں اپنے زرائع کے زریعے باہر نکلنے میں صرف چند لمحے لگیں گے
اسی لیے یہاں مجرم یہ ضرور ہیں مگر قانون ہم ہیں وکیل بھی ہم ہیں اور فیصلہ کرنے والے بھی ہم ہیں کیونکہ اللہ تعالٰی نے یہ ذمہ داری ہمیں سونپی ہے..اگر یہ اس سرزمین پر ایسے ہی مزے میں ہٹے کٹے صحت مند گھومتے رہے تو اور جانے کتنے گھر ان کی شیطانیت کی بھینٹ چڑھ جائیں...
ہم انہیں جان سے ماریں گے ضرور نہیں مگر انہیں اس لائق بھی نہیں چھوڑیں گے کی وہ کچھ کرنے کے قابل بھی رہیں...یہ انکی سزا نہیں ہوگی کیونکہ جتنا ان کا کیا ہے نا اس کی سزا اس دنیا میں تو ممکن نہیں اور نا ہماری اتنی اوقات کے ہم کسی بندے کو اس کے کیے کی سزا دے پائیں..سزا دینے والا تو وہ اللہ ہے...ہم تو بس زریعہ بنے ہیں کہ انہیں اس دنیا میں مزید اپنی شیطانیت کو پھیلانے سے روکنے کی وجہ بنیں..."
حیات ضامن کی باتیں سن کے مسکرائی

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now