4.جب دل ہی نا ہو تو

1.3K 82 12
                                    

قسط-4

"سر بات ہوئی پرنسپل سے آپ ملنے گئے تھے نا کیا ہوا؟"
شبیر نے دا ڈی سے سوال کیا جس پر اس نے سرد نظروں سے اسے دیکھا

شبیر گھبراگیا اور وضاحت دینے لگا
"آئی مین سر میرا مطلب ہمیں اب آگے کیا کرنا ہوگا"

"آگے کیا کرنا ہوگا وہ بعد کی بات ہے فلحال تو کالج پرنسپل پر نظر رکھو..وہ کسی کے دباؤ میں ہے پتا لگاؤ کی کون ہے جو اسے بلیک میل کررہا ہے جب ہمیں بلیک میلر کا پتا لگے گا تب وہ بلیک میلر ہی ہماری اگلی سیڑھی ہوگی اور شاید آخری بھی"
دا ڈی اپنے انگوٹھے سے شہادت کی انگلی مسلتے بولا اور سامنے پڑی فائل اٹھالی مطلب تھا کہ شبیر وہاں سے چلے جائے

شبیر کے جاتے ہی دا ڈی نے فائل اسکی جگہ پر رکھ دی اور اپنے دماغ میں آگے کا پلان سوچنے لگا

دراصل ہوا یہ تھا کی انکے ایک بہترین آدمی کا کسی کیس کے سلسلے میں ہائی وے روڈ پر قتل کردیا گیا تھا...سنسان روڈ تھی کسی نے نہیں دیکھا لیکن پرنسپل ہائی وے سے ہی ہوتا اپنے گھر جارہا تھا..اور اس نے خون ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھا
وہ سچائی انہیں بتادیتا اگر وہ لوگ اسے بلیک میل نا کرتے اسی وجہہ سے وہ کچھ گھبرایا گھبرایا ہوا تھا لیکن دا ڈی کی زیرک نگاہوں سے اسکا یوں گھبرانا چھپا نہیں رہ سکا اور وہ سمجھ گیا کی پرنسپل کو بلیک میل کیا جارہا ہے

-------------------------------------------------------


"ون ٹو تھری گو.."
سائشہ مائشہ نے بند مٹھی میں سے ایک ایک کرکے انگلیاں کھولتے ہوئے گنتی کی اور چھپاک کرکے پانی سے بھری بالٹی مزے سے سوئی حبا پر انڈیل دی

"آآآا...." حبا چلا کر اٹھی

"کیا ہے آج تو تم لوگوں نے وعدہ کیا تھا ناکہ مجھے نہیں اٹھاؤگی"
"وہ چڑ کر بولی اور اپنے گیلے بال ہٹائے جو چہرے پر چپک گئے تھے"

"ہمیں پھول ملے کیا جو تمہیں نیند ملے گی"
مائشہ مزے سے بولی اور بچا ہوا پانی بھی اسکے منہ پہ پھینک دیا

"تو میری کیا غلطی اسمیں..میں تو لائی تھی پھول توڑ کر..اب میرے پیر عین وقت پر نہیں رکے اور آنکھوں نے آگے نا دیکھا تو اسمیں میری کیا غلطی"
وہ خفگی سے بولی

"تو ہم نے بھی ارادہ کرلیا تھا تمہیں نا اٹھانے کا لیکن یہ عین وقت پر دل نا مانا اور ہاتھ کنٹرول نا ہوسکے تمہیں بھگونے سے تو اسمیں ہماری کیا غلطی"
سائشہ نے اسے ٹاول پکڑاتے اسی کی بات اسی پر کی

حبا مزید کچھ بھی بولے بغیر ناراضگی سے اٹھی اور سائشہ کی بڑھائی ٹاول کو نظر انداز کرکے دوسری ٹاول کی تلاش میں نظریں دوڑائی

کامیابی نا ملنے پر دھپ دھپ کرتے اسی کے پاس آئی جو اپنی مسکراہٹ روکے کھڑی تھی
حبا نے جھپٹنے کے انداز میں سائشہ کے ہاتھ سے ٹاول کھینچی پھر باتھروم میں جاگھسی
پیچھے ان دونوں کا قہقہہ بے ساختہ تھا اور تو اور ادھر باتھروم کے اندر ٹھہری وہ خود بھی ہنس رہی تھی

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now