قسط-27
"ارشمان سر ہم کب تک پہنچیں گے..؟"
حبا نے کھڑکی سے نظریں ہٹاکے اسے دیکھتے ہوئے پوچھاارشمان نے
اسکے سر بولنے پہ گھور کے دیکھا مگر کوئی جواب نہیں دیا
سائشہ مائشہ بھی آنکھیں چھوٹی کرکے اسے دیکھنے لگیں"کیا....؟"
سب کو اپنی طرف گھورتا پاکے حبا نے سوال کیا"یہ تو ابھی تک ارشی جیجو کو سر کیوں بولتی ہے؟"
مائشہ نے گھورتے ہوئے پوچھاحبا کھسیاگئی..
واقعی میں اب سر بولنے کی کیا تک بنتی ہے مگر اسے تو عادت ہوگئی تھی اور عادتیں جلد ختم نہیں ہوتی نا....یہ اسکا خیال تھا
"سچ میں یہ کیا بات ہوئی حبو...اب تو سر بولنا چھوڑ دے"
سائشہ نے بھی کہاحبا نے بیچارہ منہ بنایا اور دا ڈی کو دیکھا
"عادتیں کوششوں سے ہی دوسرے معمول میں تبدیل ہوتی ہیں..بغیر کوشش کے لفظ عادت کا پرچم لہرانا غلط بات ہے..."
دا ڈی نے بھی مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا جس پہ حبا نے منہ پھلاکے کھڑکی کی طرف کرلیا
اور پھر خود ہی منہ پہ ہاتھ رکھ کے مسکرانے لگی____________________________________
"ہم نے ہماری حبا کی شادی پہ دیکھا تھا دو بچوں کو اور ماشاءاللہ دونوں کے ہی اخلاق نے ہمارا دل جیت لیا اور وہ ہیں بھی تمہارے بھائی تو بہت خوشی ہوگی کہ ہماری بچیاں اپنی دوست کے گھر ہی رہیں گی ہمیشہ..."
جب سائشہ مائشہ فریش ہونے اوپر اپنے روم میں چلی گئیں تب حبا نے ڈرتے ڈرتے بیچارگی سے دا ڈی کو دیکھا کہ وہ اتنی بڑی ذمہ داری والی بات کیسے کرے مگر کرنی تو تھی ہی
دا ڈی نے اسے دیکھتے ہوئے آنکھیں موند کے کھولیں جیسے کہہ رہا ہو کہ تم کرسکتی ہو...
حبا نے بھی گہری سانس لی اور انکی طرف پلٹیاور جیسے جیسے وہ بولتی گئی اسے خود اس بات کا یقین نہیں تھا کہ وہ جو بول رہی ہے خود بول رہی ہے...اسے مشکل ہورہا تھا خود کو پہچاننے کی وہ وہی ڈرپوک حبا ہے جسے نا باتوں کی سمجھ ہے نا وہ خود سمجھدار ہے
اس نے اپنی بات ختم کرکے ایک ٹھنڈی سانس لی اور دا ڈی کو دیکھا جو اسکی طرف دیکھ ضرور نہیں رہا تھا مگر ہونٹوں کے گوشوں میں ہلکی سی مسکراہٹ تھی
اب حبا نے علیم صاحب اور عالیہ بیگم کی طرف دیکھا اور انکے چہرے کے تاثرات سے جیسے انکے اندر کا اندازہ لگانے کی کوشش کیوہ کچھ دیر ایک دوسرے کو دیکھتے رہے پھر عالیہ بیگم کے مسکراکے سر اثبات میں ہلانے پر علیم بھی مسکرائے اور اٹھ کے حبا کے سر پہ ہاتھ پھیرا
"آج ہماری بچی اتنی بڑی ہوگئی کہ اپنی دو بہنوں کے لیے رشتہ لیکر آئی ہے..."
YOU ARE READING
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romanceیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...