قسط-8
"راحی راحی آ....مجھے پکڑ..اووہو کوئی بات نہیں اٹھ جا........ ہاہاہاہاہا.."
حویلی کے سامنے بنے وہ خوبصورت گراؤنڈ میں دونوں بچے مزے سے کھیل رہے تھے
نو سال کا ارشی گراؤنڈ کے ایک کونے میں ٹھہرتا اور اپنے دیڑھ سالہ بھائی راحی کو بلاتا جس پر وہ دھیرے دھیرے اپنے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاکے اپنے بھائی کے پاس جانے کی کوشش کرتا لیکن دو تین جگہ گر جاتا جس پر ارشی اسے ہمت دیتا راحی پھر سے اٹھ کے چلنا شروع کرتا اور اپنے بھائی کی باہوں میں سماجاتا اور وہ دونوں کھلکھلاجاتے....."یہ کیا شور مچایا ہوا ہے تم دونوں نے..کوئی تمیز وغیرہ ہے یا نہیں تم لوگوں کے اندر"
سکندر انکا شور سن کے باہر آکے ان دونوں کو ڈانٹ نے لگا"ماموں ہم تو بس کھیل رہے تھے..."
سکندر کے غصہ کرنے پر ڈر کے روتے راحی کو اپنے سینے سے لگاتا ارشی بولا"یہ پاگلوں کی طرح چلاتے ہوئے کھیلنا بھی کوئی کھیل ہے؟ اور اسے کوئی چپ کرواؤ"
انہوں نے برا سا منہ بناتے ہوئے راحی کی طرف ہاتھ کیا
"اےےے چپ...اپنا یہ اسپیکر بند کر..."
راحی کے چپ نا ہونے پر انہوں نے جھڑکی دی......
انکی بڑی سی جھڑکی پہ وہ بچہ ڈر کی وجہہ سے ایکدم چپ ہوگیا اور ارشی سے اور بھی زیادہ چپک گیا"ماموں آپ راحی کو کیوں ڈانٹ رہے ہیں اس نے کیا کیا ہے؟"
ارشی کا دل کیا کہ وہ اپنے ماما کو بہت باتیں سنائے لیکن اپنی امی کا کہا یاد آگیا وہ کہتی ہیں بڑوں سے بحث نہیں کرتےوہ ہمیشہ سوچتا کہ دوسروں کے ماما کتنے اچھے ہوتے ہیں ان کے لیے تحفے لاتے ہیں مٹھائی لاتے ہیں اسکول کو چھوڑتے ہیں اور ڈھیر سارا پیار کرتے ہیں لیکن ہمارے ماما پتا نہیں کیوں ہمیشہ ہمیں ڈانٹتے ہی رہتے ہیں
____________________________________
"سائشہ ایک بار پھر سوچ لے!! دیکھ میں کہہ رہی ہوں ابھی بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے اگر ہم پکڑے گئے تو اچھا نہیں ہوگا"
چہرے پہ وہی کورونا والا ماسک لگائے بلیک ڈریس پر بلیک ہی اسکارف رف سا باندھے رات کے اندھیرے میں وہ تینوں ایک بڑے سے بنگلو کے گیٹ کے سامنے کھڑی تھیں
حبا نے سائشہ کو وارن کرتے ہوئے کہا"ارے کچھ نہیں ہوتا حبو ہم بالکل پکڑے نہیں جائیں گے"
مائشہ نے جیسے خود کو بھی ہمت دی"ارے یار ایک ہی تو لائف ہے اور اسکی آدھی لائف ہی ہم انجوائے کرسکتے ہیں پھر شادی کے بعد کون انجوائے کرنے دیگا سو چل کرو...اور میرے پیچھے پیچھے آؤ"
سائشہ مزے سے بول کے بڑی مہارت سے گیٹ پر چڑھ گئیوہ دونوں بھی بڑے آرام سے گیٹ پار کرچکی تھیں انہیں اس کام میں مہارت حاصل تھی بھئی سائشہ کی دوست جو تھیں
"دیکھ سائشہ میں ایک بار اور بول رہی ہوں..ہم نکل سکتے ہیں..اور اگر یہ گھر اس کا نہیں نکلا کسی اور کا نکلا تو..ہماری تو جیل پکی ہے"
حبا نے ایک بار پھر اسے روکنا چاہا
CZYTASZ
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romansیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...