قسط-13
دردِ دل کی صدا میں بھی وہ تھا
آباد کیا تھا جس نے دل کو میرے
خواب ٹوٹنے کی وجہہ بھی وہ تھا
جسکے ساتھ کا دیکھا تھا اپنا مستقبل میں نے
~شائستہ تحنینخالی زہن کے ساتھ اس نے اپنی ڈائری بند کی مگر یکایک ایک خیال جاگا جس کے چلتے اس نے پھر سے ڈائری کھولی اور ابھی اپنے لکھے گئے شعر کو دوبارہ پڑھا
"یہ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟...وہ وہ آدمی کیسے میرا خواب بن سکتا ہے...وہ کیسے میرے دل کو آباد کرسکتا ہے... یہ کیا لکھا ہے میں نے؟ اللہ پلیز مجھے سکون دے دیں..."
اس نے شعر لکھے کاغذ کو سرے سے پھاڑا اور بے دردی سے اسے مروڑے جلدی جلدی اٹھی... اپنے روم سے باہر آکے ڈسٹ بن ڈھونڈنے لگی جسے شاید خالی کرنے بھیجا گیا تھا...پھر باہر نکل کے کالج آفس کے باہر پڑے ڈسٹ بن
میں اندھیرا ہونے کی وجہہ سے اندازے سے پھینکا اور واپس اندر آکر مصلحہ بچھاکے اللہ سے باتیں کرنے کھڑی ہوگئی جو بے شک اپنے بندوں کی سننے والا ہےوہیں دوسری طرف کسی کام سے واپس آئے ڈینی کے پیروں کے پاس وہ مروڑا ہوا کاغذ گرا.. جب اس نے نظریں اٹھا کر پھینکنے والے کو دیکھا تو حبا کی پشت دکھائی دی جو پھینک کر واپس جارہی تھی
اس نے وہ کاغذ کو اٹھا کر اپنی جیب میں ڈال لیا"اللہ پلیز میری آزمائشوں کو کم کردیں...بے شک ابو کا پیار نا لوٹائیں برداشت کرلوں گی جیسے ابھی تک کیا ہے...
مگر کسی ایک کے نکاح میں ہوتے ہوئے کسی دوسرے کی منگ بھی نا بنائیں...
ابو کو میرے لیے رشتے دیکھنے سے روک دیں اللہ پلیز....کیسے یہ بات بتاؤں میں اس شخص کو کہ ابو اب میرے لئیے رشتے دیکھ رہے ہیں..میری سیلف ریسپکٹ کو کیسے میں ختم کردوں اللہ تعالٰی پلیز آپ کوئی راستہ بنائیں جس سے خود اس شخص کو اس بات کا پتا چل جائے اور اسے کچھ تو احساس ہو کہ میں اسکے نکاح میں ہوں...قبول تو میں نے ابھی بھی اس شخص کو نہیں کیا مگر نا چاہتے ہوئے بھی اس رشتہ کو کرنا پڑرہا ہے..."
اسکی امی نے اسے فون پہ بتایا تھا کے ابو اسکی جلد از جلد شادی کردینا چاہتے ہیں اور سکنڈ سیم کے مکمل ہونے کے بعد خالد کے دوست کی شادی میں جب وہ وہاں جائیگی تب رشتہ بھی پکا کردیں گے...
جب سے اس نے یہ بات سنی تھی تب سے وہ بہت دکھی تھی کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے
انا روک رہی تھی یہ بات دا ڈی کو بتانے سے وہیں یہ بات اسے اندر ہی اندر کھائے جارہی تھی کہ وہ تو ایک نکاح میں ہے جو ایک نہایت ہی صاف و شفاف اور پاکیزہ رشتہ ہے...اور اس عظیم رشتے پر وہ کسی قسم کا دھبہ تو بالکل بھی نہیں لگنے دے گی مگر کیسے؟؟؟یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان تھا جس پہ اسکی پوری زندگی ٹکی تھی_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-_-
"ترشہ اور اساس کی جوڑیاں جن میں ایک پروٹان کا فرق ہو وہ کیا کہلاتے ہیں مس خالد...؟"
کلاس کے دوران اسکی دماغی غیر موجودگی محسوس کرکے ڈینی نے اسی سے سوال کیا مگر حبا نے تو شائد ابھی بھی نہیں سنا تھا..وہ تو بس ایک ٹک دیوار پہ چل رہے چیونٹیوں کی لمبی قطار کو دیکھے جارہی تھی جہاں ایک چیونٹی اپنا آدھا سفر اسی راستے پہ چلنے کے بعد سامنے کسی اور چیونٹی سے ٹکراؤ ہونے پر اپنا راستہ تھوڑا سا بدل لیتی ہے...
کیا اسکی زندگی بھی ایسی ہی ہوگئی تھی بھلے ہی یہاں راستہ بدلنا نا ہو مگر کیا اسے ہی اپنے قدموں کو متحرک کرکے تھوڑا سا اور آگے بڑھ کر بتادینا چاہئیے؟
CZYTASZ
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romansیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...