قسط-2
"چلو نا یار آئسکریم کھانے چلتے ہیں...."
"ہاں چلو کتنا مزا آئیگا ٹھنڈی میں آئسکریم کھانے کا..."
نومبر کا مہینہ ٹھٹھرادینے والی سردی لیکر آیا تھا.... اور ساتھ ہی ساتھ ڈھیر ساری خوشگواری بھی لایا تھا جسکا بخار وقفے وقفے سے ان دونوں کو پڑجاتا تھا...
شام 5 بجے کا وقت تھا وہ تینوں کالج سے نکلیں اور باہر کا ماحول دیکھ کر مسمرائز ہوگئیں تھیں
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھی دھوپ تو سرے سے ہی غائب تھی.... تب ہی سائشہ نے کہا جس پر مائشہ نے بھی بڑے ہی جوش وخروش سے ہاں میں ہاں ملائی.."ارے نہیں نہیں وارڈن کو پتا چل گیا تو بہت برا ہوگا.."
حبا نے فوراً نفی کی..."ارے پتا تو تب لگے گا جب ہم انہیں بولیں گے..."
مائشہ نے ہاتھ پہ ہاتھ مار کے جیسے پتے کی بات کی"ہاں اور وارڈن تو تب ڈانٹتی ہے نا جب ہم اندھیرا ہونے تک باہر رہیں گے..ہم تو بس جائیں گے آئسکریم انجوائے کریں گے پھر سیدھا ہاسٹل پھرررر سے چلے جائینگے..."
سائشہ نے چٹکی بجاتے مسئلہ حل کیا.."اچھا میری ماؤں چلو..میری معصوم سی خواہش کا تو پتا نہیں کب پوری ہوگی لیکن تم لوگوں کی خواہشیں ہی پورے کرتے کرتے میری آدھی زندگی ختم ہوگئی ہے..."
حبا نے اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر پیشانی تک لے جاتے کہا"میری جااان تمہاری خواہش کوئی معصوم خواہش نہیں ہے..سمجھی.."
"ہاں..نیندیں پوری کروالو اس سے بس.."
"بس بس میں کچھ کہہ نہیں رہی اسکا مطلب یہ نہیں کہ تم لوگ سر پہ چڑھ کر ناچو..."
حبا نے خفگی سے منہ توڑا...."ہائیں ہم تو تم سے تین فٹ کی دوری پر ہیں حبا..کیا تمہیں دکھائی نہیں دے رہا یا حسِ محسوس کم ہوگئی ہے.."
سائشہ نے مصنوعی صدماتی کیفیت سے کہا....."اب نہیں جانا کیا آئسکریم کھانے تم دونوں کو.....حبا کو"
حبا کو جب جواب دینے سمجھ نہیں آیا تو آئسکریم کا یاد دلایا...جس پر وہ دونوں بھی سب بھول بھال گئی..<<>><<>><<>><<>><<>><<>><<<>
"شبیر میں نے جو کام دیا تھا وہ ہوگیا.."
دھیمی لیکن سرد آواز پر ایک پل کیلئے شبیر بھی جھرجھری لیکر رہ گیا جو پچھلے پندرہ سالوں سے دا ڈی کے انڈر کام کرتا تھا...
دا ڈی ایک ایسا انسان تھا جو ایک طرف دنیا والوں سے بے انتہا نفرت کا اظہار کرتا تھا وہیں دوسری طرف اسکے کام کا ایک طرح سے مقصد بھی دنیا والوں کی مدد کرنا ہی تھا... وجہہ شاید اسکے وہ عظیم دوست تھے جو دا ڈی کے بے حد قریبی تھے... صرف انکی موجودگی میں ہی ایک بھولی بھٹکی ہلکی سی مسکراہٹ اسکے ہونٹوں کو چھوجاتی..خیر دا ڈی کے پوچھنے پر شبیر نے سر ہلایا اور ایک بڑے سے لیپ ٹاپ میں کسی کیفے کی سی سی ٹی وی فوٹیج آن کی جہاں انکی ٹیم کیلئے نیا سیلیکٹ ہونے والا آدمی رمیش سائیڈ والی ٹیبل پر بیٹھا کافی پی رہا تھا...ماحول کافی پرسکون تھا... لیکن دیکھتے ہی دیکھتے کیفے میں ہڑکمپ مچ گئی.... دو آدمی جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں گن پکڑی ہوئی تھی وہ آئے اور مینیجر کو کالر سے پکڑ لیا....پھر اسے چھوڑ کر وہاں کھڑی عورتوں سے بدتمیزی کرنے لگے...
کوئی انکی مدد کو آگے نہیں بڑھ رہا تھا... دیکھتے ہی دیکھتے رمیش اپنی جگہ سے اٹھا اور اسکرین پر دیکھ رہے شبیر اور دا ڈی کا فوکس بھی اسکرین پر بڑھا..لیکن رمیش وہاں جانے کے بجائے کیفے سے باہر آگیا..شبیر نے پریشانی سے دیکھا دا ڈی کا چہرا کرخت ہوگیا تھا.....لیکن رمیش نے باہر نکل کر پولیس کو کال کی اور جلد سے جلد کیفے میں پہنچنے کی درخواست کی..
YOU ARE READING
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romanceیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...