قسط-22
"لا نا ادھر دے کومپاکٹ میں بھی تھوڑا سا پاؤڈر لگالوں چہرے پہ"
مائشہ مسلسل سائشہ کو اپنے چہرے پہ لیپا پوتی کرتے ہوئے دیکھ کر تقریباً چیخی"یہ لے رکھ لے..اور اچھے سے لگالینا ویسے بھی مجھے ان سب آرٹیفیشل چیزوں کی کوئی ضرورت نہیں..یو نو نیچرل بیوٹی"
سائشہ نے پاؤڈر والی ڈبیہ مائشہ کو تھما کے مٹکتے ہوئے اسٹائیل سے سیدھا کاندھا اچکاکے کہامائشہ نے منہ کھول کے پاؤڈر کی وجہ سے سائشہ کا پوری طرح تبدیل ہوا سفید چہرا دیکھا اور دوسرے ہی لمحے اسکی ہنسی نکل گئی
"کیا ہوا؟ یوں پاگلوں کی طرح کیوں ہنس رہی ہے؟"
سائشہ نے ہونقوں کی طرح پوچھا"نہیں کچھ نہیں..وہ بس زندگی میں کبھی تو اتنی پیاری نہیں لگی نا اسی لیے ہنسی نکل گئی"
مائشہ نے ہنسی روکتے ہوئے بولا"اسے میں تعریف سمجھوں یا کچھ اور..؟
سائشہ نے آنکھیں چھوٹی کرتے ہوئے پوچھا"کتنی باتیں کرتی ہے سائشہ..جلدی چل باہر..حبو اور ارشی جیجو پتا نہیں کب سے ہمارا ویٹ کررہے ہوں گے"
مائشہ نے وہیں فل اسٹاپ لگاگے سائشہ کو آگے کی طرف گھسیٹا____________________
" اممم ہممم محبت نے انگڑائی لی
دل کا سودا ہوا چاندنی رات میں"
حماد ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھا مزے سے گنگنارہا تھا..گنگناتے گنگناتے اس نے فواد کو دیکھا جو اسے گھور کے دیکھ رہا تھا"کیا؟"
حماد نے انجان بنتے ہوئے پوچھا"کیا میں یہ جان سکتا ہوں کہ یہ سانگ کس کے لیے گنگنایا جارہا ہے؟"
فواد نے ہاتھ باندھتے ہوئے آنکھیں دکھاکر پوچھا جیسے فواد ابھی ڈر جائے گا اور پٹ پٹ کرکے اسے بتانے لگ جائے گا"نو"
حماد نے سن گلاسس پہنتے ہوئے اسٹئیرنگ پہ ہاتھ رکھ کے کھڑکی سے باہر دیکھ کر جواب دیاحماد کے ایک لفظی انکار پہ فواد کھسیانا سا ہوگیا
"ضرورت بھی نہیں..ویسے بھی مجھے پتا ہی ہے کہ وہ بیچاری کون ہے"
اور پھر اکڑ کے بولا جبکہ حماد نے قہقہہ روکا"اور ہاں یہ 'امم ہمم محبت نے انگڑائی لی'ایسے کیوں گارہا تھا؟..وہاں' امم ہمم'تو نہیں ہے نا"
فواد کو جیسے کچھ یاد آیا"جانتا ہوں مگر تو کیا سی آئی ڈی بنا ہوا ہے..میری مرضی میں کچھ بھی گاؤں"
حماد چڑھ گیا..اب وہ یہ کیسے بتاتا کہ اسے وہاں کے بول سمجھ نہیں آتے..ورنہ فواد اسکا بڑا مزاق اڑاتاوہ لوگ سائشہ مائشہ کو لینے ائیر پورٹ آئے ہوئے تھے..آنا صرف حبا ارشمان نے تھا مگر 'سامان بہت ہوگا' کا بہانہ کرکے یہ دو بھی آگئے
حبا ارشمان اندر گئے ہوئے تھے جبکہ یہ باہر کار میں ہی بیٹھے انتظار کررہے تھے
YOU ARE READING
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romanceیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...