19.جب دل ہی نا ہو تو

1.3K 76 99
                                    

قسط-19

ارمانوں بھری وہ ڈولی جیسے ہی اٹھتی ہے،
ان نم چہروں پہ روشنی جو پھوٹتی ہے،

اپنے جگر کا ٹکڑا جب کسی کو سونپتے ہیں وہ
ناجانے کیوں ان جیسا پیار دے پاتا نہیں ہے وہ

سجتی سنورتی جب وہ کسی کے لئیے ہے،
نکاح کے حامی بھرے دو بول جب وہ بولتی ہے،
دیکھ تیرے لئیے کیا کیا وہ کرتی ہے
دیکھ تیرے لئیے کیا کیا وہ کرتی ہے

یہ چند جملے اس نے اسکول کے ٹائم پڑھے تھے..
وہ شاعری کی دیوانی لڑکی..اسے جنون کی حد تک پسند تھا پڑھتے پڑھتے ان الفاظوں کے سحر میں کھوجانا... اور اکثر اسی میں کھوکر وہ آس پاس کے ماحول میں موجود ہونے کے باوجود غائب ہوجاتی..ہر چیز سے بے خبر بس انہی گم ہوجاتی...اسی وجہہ سے اسے سب 'غافل حیاتِ دنیا' بولا کرتے تھے کیونکہ اسکا نام بھی حیات ہی تھا

اسکول ایسے ہی گزر گیا مگر جب سے وہ کالج میں گئی تب سے اسکی امی کو اسکی اس عادت سے فکر لگ گئی اور انہوں نے ڈانٹ ڈانٹ کے بڑی مشکل سے اسکی یہ عادت چھڑوائی

اسکول اور کالج کے بعد اس نے گریجویشن بی کام سے کیا اور گریجویشن کے مکمل ہوتے ہی ایک بہترین رشتہ آیا جسے منا کرنا اسکے ماں باپ کو ٹھیک نہیں لگا جس کے چلتے تب ہی بات پکی کردی گئی مگر فیروز ابراہیم(حیات کے ابو) نے کوئی منگنی وغیرہ کرنے سے منا کردیا کیونکہ وہ اپنی بچی کے زہن کو بدلنا نہیں چاہتے تھے کیونکہ جو بھی ہو پڑھائی سب سے پہلے ہے..
اسی وجہہ سے حیات کو اضافی رشتے کے حوالے سے کبھی بھی چھیڑا جاتا تو وہ بری طرح چڑ جاتی..اسے بالکل پسند نہیں تھیں ایسی باتیں...وہیں تبسم فیروز ابراہیم (حیات کی امی) حیات کے چڑھنے پر کھول کے رہ جاتیں..'بھلا جو ایک بھی انسانوں والا گن ہو اس میں'ایسا انکا ماننا تھا

خیر اب ہی یعنی بی ایڈ کے مکمل ہونے کے بعد اسکی شادی بڑی دھوم دھام سے کردی گئی اسکے لاکھ ٹوٹکے آزمانے کے باوجود

اس وقت وہ اپنے نئے روم میں بیٹھی تھی تب ہی اسے یہ شعر اچانک سے یاد آگیا

وہ پریشان اس بات سے تھی کہ جب اسے شادی بیاہ وغیرہ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے پھر بھی دل کیوں دھک دھک کررہا ہے.. بلاوجہ ہاتھ ٹھنڈے اور نم کیوں ہورہے ہیں؟

"اففف یہ دلہن بننا بھی سر درد کا کام ہے..بس دن بھر شو پیس یا مجسمے کی طرح سر جھکاکر بیٹھے رہو اور لوگ آآ آکر تمہارا دیدار کرتے رہیں اور تو اور بندہ خود کی مرضی سے سیدھا کھا پی بھی نہیں سکتا.. اسی وجہہ سے شائد بی پی لو ہورہا ہے.. ایک کام کرتی ہوں سوجاتی ہوں،صبح تک ٹھیک ہوجاؤنگی"

بڑی بڑی آواز سے بولتی وہ بیڈ کی طرف پلٹی
مگر جھٹکا لگا کیونکہ بالکل سامنے اپنے دونوں ہاتھ باندھے چوڑا سا وجود اسکا راستہ روکے کھڑا تھا.. چہرا وہ دیکھ نہیں پائی کیونکہ روم میں جلتا وہ نائٹ بلب اسی شخص کے ایک دم پیچھے تھا

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now