30.جب دل ہی نا ہو تو

890 75 42
                                    

قسط-30

ارشی میرے بچے میں تمہارا مامو ہوں نا...پلیزز مجھے بچالو... میں معافی چاہتا ہوں ان سب باتوں کے لیے، ان سب کاموں کے لیے جو اب تک میں نے کیے...معاف کردو"
سکندر نے ارشمان کے سامنے ہاتھ جوڑے

حیات نے سکندر کی معافی سن کے غصے سے سر جھٹکا

"باتوں کے لیے یا کاموں کے لیے نہیں سکندر...بلکہ اپنے گناہوں کے لیے بولتے تو زیادہ بہتر رہتا...خیر اپنے وجود کو ہم سے کسی بھی رشتے کے زریعے جوڑنے کی سوچنا بھی مت..."
ارشمان نے سکندر کے اطراف پھیلی اس آگ پہ ایک طائرانہ نظر دوڑاتے ہوئے کہا

"نہیں جوڑوں گا..کسی سے کوئی رشتہ نہیں جوڑوں گا مگر پلیز اب انسانیت کی خاطر ہی میری مدد کردو..یہاں سے نکالو مجھے..دل..ہاں دل کا استعمال کرو مجھے ایسے تڑپنے مت چھوڑو یہاں پہ...ترس کھاؤ مجھ پہ پلیز.."
سکندر کو اب گرمی برداشت نہیں ہورہی تھی

"ہنیہ انسانیت، دل...یاد ہے سکندر..جب تم نے میرے راحی کو اوپر اٹھاکر بے دردی سے پکڑا ہوا تھا اور وہ تمہاری پکڑ میں تڑپ رہا تھا...."
ارشمان کا اتنا ہی بولنا تھا کہ حیات کی ساری حسیات بیدار ہوگئیں

"جب میں نے بھی کچھ ایسا ہی کہا تھا..تب تم نے جواب دیا تھا کہ 'دل پتھر کا ہو تو'...بخشا تھا تم نے میرے معصوم چھوٹے بھائی کو؟ کتنی منتیں کی تھی میں نے.. کتنا تڑپا تھا وہ..مگر تم دونوں کو ترس آیا تھا اس پہ؟
تو آج تجھ پہ کیسے ترس آجائے؟...خیر میں بھی دل سے کیسے کام لوں سکندر؟تمہاری طرح پتھر کا دل تو چھوڑو میرے پاس تو دل ہی نہیں ہے.. اب کیا کروں میں؟"
ارشمان نے تھوڑی پہ ہاتھ رکھ کے سوچنے والے انداز میں کہا

جبکہ سکندر نے شرمندگی سے سر نیچے جھکالیا..کیا کہتا آخر؟

"ایک بھائی اپنی بہن کے لیے کیا کیا نہیں کرتا...اللہ تعالٰی نے رشتہ ہی اتنا خوبصورت بنایا ہے بھائی بہن کا..سب سے الگ سب سے جدا...یہاں چھوٹی موٹی لڑائیاں تو ہوتی ہی ہیں مگر پیار...پیار سب سے زیادہ ہوتا ہے...بہن کے منہ سے نکلنے والا ایک ایک لفظ ایک بھائی کے لیے کیا معنی رکھتا ہے وہ اس سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا..بہن کی ایک خواہش پوری کرنے کے لیے بھائی رول رول پھرتے ہیں کیونکہ بہنیں اپنے باپ اور بھائی کی شہزادی ہوتی ہیں..
مگر تم کیسے بھائی تھے سکندر؟ جس نے اپنی بہن کی زندگی میں اسے ایک چھوٹی سی خوشی سے بھی روشناس نہیں کروایا الٹا اسکی زندگی کے ہر دکھ، ہر پریشانی کا سبب بنتا گیا..اس پہ بھی بس نہیں ہوا تو شادی کے بعد بھی انکی زندگی اجیرن بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی...ارے مر گئیں وہ تڑپتے تڑپتے جب سکون آیا تمہیں...چھی..اللہ ایسے بھائیوں سے دنیا کی ہر لڑکی کو بچائے آمین ثم آمین...."
ارشمان کی آنکھوں میں رخسار کا چہرا گھوم رہا تھا

سکندر کی آنکھوں میں بھی رخسار کے بچپن سے لیکر اب تک کے سارے مناظر گھومنے لگے...کیسے وہ اسے بھائی بولا کرتی تھی..اور کیسے اسکے ڈانٹنے پہ بیچارا منہ بنایا کرتی تھی...یہ نہیں تھا کہ وہ اس سے محبت نہیں کرتا تھا..وہ اپنی ماں اور بہن سے محبت کرتا تھا مگر بری صعوبت میں محبت جیسے کہیں گم ہوگئی..اور زندگی صرف غلط کاموں کے گرد گھومنے لگی...

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now