23.جب دل ہی نا ہو تو(ماضی پارٹ 1)

807 64 26
                                    

قسط-23

دو ہفتے ہونے کو آئے تھے اور دا ڈی ابھی تک گھر نہیں آیا تھا. حماد فواد کی حالت پاگلوں والی ہورہی تھی.کہاں کہاں نہیں ڈھونڈلیا تھا انہوں نے..ہر وہ جگہ جہاں دا ڈی کے ہونے کا امکان ہو مگر وہاں کوئی نا ہوتا..دا ڈی کے دشمنوں کی خیر نہیں رہی تھی ان دونوں کے ہاتھوں مگر پھر بھی کچھ پتا نا چلتا..
کتنا ہی وہ پریشان تھے مگر حبا کا سامنا ہوتے ہی مسکرانے کی ناکام کوشش کرتے یہ سوچ کر کی وہ دا ڈی کو لے کر پریشان نا ہو..اور حبا بس ان کی بے بسی میں ڈوبے پریشان حال چہرے دیکھ کر رہ جاتی..وہ بالکل خاموش ہوچکی تھی ان دنوں ناکچھ بولتی نا کرتی بس دن بھر روم میں بند پتا نہیں کیا سوچتی رہتی..سائشہ مائشہ گھن چکر بن چکی تھیں ان دنوں..خود کی پڑھائی دیکھتی..حبا کی نوٹس، اسائنمنٹس کا بھی نقصان ہورہا تھا وہ سنبھالتی..ان سب میں اقبال سر بے حد مدد کرتے جنکی یہ بہت مشکور تھیں.

وہ بیڈ پر بڑے سے تکیے سے ٹیک لگائے بیٹھی تھی..خشک کسی بھی احساس سے عاری آنکھیں
زرد پڑتے ہونٹ، پھیکا ہوتا چہرا..اس حبا اور دا ڈی کے وقت کی حبا میں بہت فرق تھا.
حبا کی جلد اگر سردی کی وجہ سے کچھ خشک بھی ہوجاتی تو بھی وہ وجہ دریافت کرتا اور اسے ڈانٹ کر زبردستی کچھ لگاتا چہرے پہ..
ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کو غور کرتا اور اسے ٹھیک کرتا..

کیا پیار صرف لفظوں سے جتایا جاتا ہے؟ عمل سے نہیں؟ ہاں سامنے والوں کے الفاظ، لہجہ اسکی فطرت ہوں گے مگر عمل؟ کیا عمل سے بھی اسکے اندر کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا؟ ضروری نہیں کہ ہر بات صرف لفظوں میں پروکر ہی بتائی یا جتائی جائے..کچھ چیزوں کچھ باتوں کو محسوس بھی کیا جاتا ہے.

اچانک ہی حبا کو آکسیجن کی کمی محسوس ہوئی..وہ جھٹ سے اٹھی اور کھڑکیوں کو کھول دیا.
جب اپنے آپکو پرسکون محسوس کیا تب روم میں آنے والی ان ہلکی آوازوں نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا..وہ پلٹی..اسے اپنا آپ الماری کے پاس کھڑا نظر آیا اور دا ڈی دروازے میں کھڑا مسکراکر اسے دیکھ رہا تھا جس سے وہ انجان مزے سے گنگنارہی تھی

"میرا سیّاں سپر اسٹاااارر میرا سیّاں سپر اسٹااار..
میں فین ہوئی انکی....میرا سیّاں سپر اسٹار"
کہ تب ہی نظروں کا ارتکاز محسوس کرکے وہ پلٹی اور سامنے دا ڈی کو کھڑا دیکھ کر گھبراہٹ کا شکار ہوئی.

"نا..نا مسز گھبراؤ نہیں..تمہارا سیّاں تو سپر اسٹار ہے نا"
دا ڈی نے ہنسی روکی

اور حبا نے اپنی گھبراہٹ پہ قابو پاکر اٹکتے ہوئے ناراض لہجے میں کہا
"و..وہ وہ تو صرف گ گانا ہے..یہ سچ ہرگز نہیں ہے"

"جو چیزیں حصول میں ہوتی ہیں نا تب اس کے احساسات ہمارے لیے منجمد ہوتے ہیں..پگھلیں گے تو تب جب وہ حصول..حسرت میں تبدیل ہوجائے گی.."

"یا اللہ...بس فلاسفی کروالو آپ سے..ایک بات میں آپکو بتادوں کہ مسز حبا ارشمان دانیال فلاسفی کی نہیں سائنس کی اسٹوڈنٹ ہے"
حبا نے آگاہ کرنے والے انداز میں کہا اور بیڈ پر بیٹھ گئی

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now