قسط-20
دا ڈی باہر کھڑے گارڈز کو انکی غیر ذمہ داری کا احساس دلارہا تھا کیونکہ آج کل وہ لاپرواہی کا ثبوت دے رہے تھے مگر آج دا ڈی کی ڈانٹ کے بعد سب نے توبہ توبہ کرلی
انکی شادی ہوئے بہ مشکل تین دن گزرے تھے
"محسوس تو میں بھی سب کرتی ہوں..بس سامنے والوں کو احساس نہیں دلاتی..ویسے بھی
'وہ احساس ہی کیا جو مقابل محسوس بھی نا کرے'
بس یہی سوچ کے خاموش ہوجاتی ہوں"
دا ڈی اندر قدم رکھ ہی رہا تھا کہ حبا کے کہے الفاظوں نے اسکے قدم روک لیےحبا جو ڈریسنگ ٹیبل پہ کھوئی سی بیٹھی دھیرے دھیرے اپنے بالوں میں کنگا پھیر رہی تھی
اسے دیکھتے ہوئے وہ اندر آیا"محسوس رویّوں اور لہجوں کو کیا جاتا ہے فطرت کو نہیں کیونکہ شائد یہ دونوں چیزیں احساس دلانے پر بدلے جاسکتے ہیں مگر فطرت ... اووں ہوں وہ نہیں بدلی جاسکتی.."
اس نے آخری جملہ نفی میں سر ہلاکے بولاپھر اسکے ہاتھ سے کنگا لے کر واپس ڈریسنگ ٹیبل پر رکھ دیا اور ایک نظر دیوارگیر گھڑی کی طرف دیکھا جہاں ساڑھے گیارہ ہورہے تھے جیسے وقت کا احساس دلارہا ہو کے رات ہوگئی اب سوجاؤ
حبا نے ضبط سے دانت بھینچے
یہی بات وہ اپنے منہ سے بول سکتا تھا مگر نہیں..ایسے اٹیٹیوڈ سے اشارہ کرتا کی حبا نا چاہ کے بھی غصہ ہوجاتی"آپ اپنا یہ اٹیٹیوڈ اپنے اور اپنے آدمیوں تک ہی محدود رکھا کریں..عزت لینا جانتے ہیں تو عزت دینا بھی جانیں "
آج حبا نے بول ہی دیادا ڈی نے ایک آئیبرو اچکائی
" یہ میرا اٹیٹیوڈ نہیں..یہ میں ہوں ارشمان دانیال..اور ہاں، عزت لینے پہ آگیا نا تو عزت دینے کے چکر میں تمہارا نظریں اوپر اٹھانا بھی وبالِ جان بن جائے گا""مجھے یہ...."
حبا کچھ بول ہی رہی تھی کہ دا ڈی نے اسکی بات کاٹیاور ہاں..بہت سولیا میں نے صوفے پر...اب میں بیڈ پر سوؤنگا..تم بھی سونا چاہتی ہو تو سوسکتی ہو ورنہ روم ساٹھ ایکڑ کا تو ہوگا ہی"
دا ڈی نے بول کے کندھے اچکائے اور لائٹ آف کرکے سوگیا"یا اللہ یہ ایسے کیوں ہیں؟ ہر بات میں اتنے غلط ہوتے ہیں..اور احساس تک نہیں کرتے..مگر مجھے یقین ہے اللہ تعالٰی پہ کہ دیر سے یا سویر سے انہیں اپنی باتوں کا، کاموں کا، رویّوں کا احساس تو ہوگا ہی.مگر ڈر مجھے اس بات کا ہے کہ تب مجھے ان کو معاف کرنے میں بہت زیادہ مشکل ہوگی"
صوفے پہ لیٹتے ہوئے وہ سوچنے لگی اور انہی سوچوں میں کب نیند کی پری آکر اسے خوابوں کی دنیا میں لے گئی پتا ہی نا چلا
ESTÁS LEYENDO
جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅
Romanceیہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک 12 سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس 25 سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے...