11.جب دل ہی نا ہو تو

1.3K 84 83
                                    

قسط-11

سرمئی شرٹ پر بلیک جیکٹ اور بلیک ہی ہوڈی، ہمیشہ کی طرح چہرا آدھا چھپا ہوا تھا. کالی جینز پر سفید اسپورٹس اسٹائیل کے جوتے پہنے وہ تیز قدم اٹھاتا ادھر ہی آرہا تھا.

حبا نے خاموشی سے نظریں پھیرلیں.سپاٹ چہرا، کسی بھی احساس سے عاری آنکھیں، حد سے زیادہ رونے کی وجہہ سے پھولا ہوا چہرا...اگر دا ڈی کی جگہ کوئی اور ہوتا تو حبا کی حالت دیکھ کر کب کا پگھل چکا ہوتا.

اس سے چند قدم کی دوری پہ رک کے دوسری لڑکی سے کچھ کہا جو کچھ دیر پہلے حبا کی جگہ سائشہ مائشہ کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی مووی دیکھتے وقت...
اس لڑکی کو کچھ سمجھانے کے بعد ایک بھی نظر اس پہ ڈالے بغیر پتھریلے تاثرات کے ساتھ دھپ دھپ کرتا وہ اندر چلاگیا.

"آئیں میم!!! بیٹھیں!...."
لڑکی یہ بول کے کار کا فرنٹ ڈور کھولنے ہی والی تھی کہ حبا نے سپاٹ چہرے کے ساتھ ہاتھ اوپر اٹھا کے اسے روک دیا اور خود پیچھے کا دروازہ کھول کے بیٹھ گئی...

لڑکی کاندھے اچکاتے سمجھنے والے انداز میں اسے دیکھتی خود آکر ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھ گئی... اور کار اسٹارٹ کرکے آگے بڑھانے لگی

حبا پیچھے پلٹ کے اس فلیٹ کو دیکھنے لگی جہاں اسکی زندگی برباد ہوئی تھی. اسے برباد کرکے، اسے دکھ دے کے بھی کیسی شان سے کھڑا تھا وہ چھوٹا سا لیکن نہایت ہی خوبصورت فلیٹ....
ایک بے بسی بھری مسکان چہرے پہ آئی اور اس نے منہ پھیرلیا فلیٹ سے..جو اب صرف دھندلا سا نظر آرہا تھا...وہ اس بات سے انجان تھی کہ انکی کار کے پیچھے ایک اور بڑی سی گاڑی ہے جسمیں چار سے پانچ آدمی مصلحہ لیے بیٹھے ہیں..ایسے لگتا تھا جیسے انہیں اسی کیلئے اسی کی حفاظت کے لیے اسی کی نگرانی کے لیے بھیجا گیا ہے...

دور کہیں کھڑکی سے...جاتی گاڑیوں کو دیکھتا وہ شخص طنزیہ مسکرایا..
"تم کیا سمجھی حبا خالد!! ایسے ہی چھوڑ دونگا....  ایسے ہی بخش دونگا تمہیں؟... نہیں بالکل بھی نہیں....اتنا تڑپاؤنگا اتنا تڑپاؤنگا کہ تمہیں تڑپ کر مجھ تک ہی آنا ہوگا..
محبت کمزوری ہے نا تمہاری!!..ایسے حالات پیدا کرونگا کہ تم مجبور ہوجاؤگی مجھ سے محبت کرنے کو....
زندگی کے جس جس راستے پہ قدم رکھوگی...اس اس راستے پہ میں کھڑا ملونگا تمہیں..کیونکہ تمہارا ہر راستہ مجھ تک ہی آتا ہے...."
ابھی وہ اور بھی کچھ سوچتا کہ شبیر دوڑتا ہوا آیا، ارشمان نے ایک نظر اس کے ہانپتے وجود کو دیکھا اور اپنی دو انگلیوں کو ہلاتا پاس رکھے صوفے پہ جاکے بیٹھ گیا....
شبیر اسکا اشارہ سمجھتا ہاتھ باندھ کے نظریں نیچے کیے اس کے پاس کھڑا ہوگیا

وہ سر ابھی ابھی سورسس سے پتا چلا ہے کہ "غیبی" نا صرف ہمارے ملک میں انٹر کرچکا ہے بلکہ حیدرآباد بھی آچکا ہے.

وہ اسکی بات سن کے مسکرایا اور گھبرائے ہوئے شبیر کو دیکھا.
"تو....."

اسکے ایک لفظی تو پہ شبیر حیران ہوکے اسے دیکھنے لگا....

جب دل ہی نا ہو تو 💔(مکمل) ✅Where stories live. Discover now