"مایوسی "9

1K 62 10
                                    


فَاصۡبِرۡ لِحُکۡمِ رَبِّکَ وَ لَا تَکُنۡ کَصَاحِبِ الۡحُوۡتِ ۘ اِذۡ نَادٰی وَ ہُوَ مَکۡظُوۡمٌ ﴿ؕ۴۸﴾

بس تو اپنے رب کے حکم کا صبر سے ( انتظار کر ) اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جا جب کہ اس نے غم کی حالت میں دعا کی۔(سورۃ قلم)

فَاصۡبِرۡ لِحُکۡمِ رَبِّکَ وَ لَا تَکُنۡ کَصَاحِبِ الۡحُوۡتِ ۘ اِذۡ نَادٰی وَ ہُوَ مَکۡظُوۡمٌ ﴿ؕ۴۸﴾
ب

س تو اپنے رب کے حکم کا صبر سے ( انتظار کر ) اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جا جب کہ اس نے غم کی حالت میں دعا کی۔(سورۃ قلم)
آیت کے آخری حروف پر انہوں نے ایک نظر حاضر محفل پہ ڈالی اور اپنی بات کا آغاز کیا،
انسان کو کبھی کمزور پڑ کر ہمت نہیں ہارنی چاہیے، اسے ہمیشہ اپنی اس تکلیف اور دکھ کا مقابلہ ڈٹ کر کرنا چاہیے کیونکہ وہ گھڑی ہی ہمارے اصل امتحان کی ہوتی ہے اور یہ بات ہمیں اور کسی سے نہیں اپنے انبیاء اکرام سے سیکھنی چاہیے جن کی زندگیاں قرآن پاک کے ذریعے سے ہمارے سامنے پیش کی گئی ﷲ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کو ہمارے لیے بھیجا دینِ اسلام کی خاطر بھیجا!! اُن انبیاء اکرام میں سے ایک حضرت یونس علیہ السلام بھی تھے جنہیں "ذوالنون" یعنی ک مچھلی والا بھی کہا گیا ہے، اسی وجہ سے ان کی زندگی ہمارے لیے بہترین مثال سے کم نہیں وہ ایک عظیم نبی تھے انہوں نے اپنی زندگی کا جو حصہ مشکل وَقت میں رہ کر گزارا!! ہم آج اسی مشکل ترین وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے سیکھ لیں گئے، البتہ اس کے ساتھ پہلے میں یہ کہنا چاہوں گا کے ہم میں سے اکثریت لوگوں کی وہ ہے جو  اپنی زندگی کی مشکل گھڑی آنے پہ جلد مایوسیوں کا شکار بن کر ہمت ہار بیٹھتے ہیں نتیجتاً زیادہ تر لوگ ڈپریشن میں لاحق ہو کے مریض بن جاتے ہیں، وہ اپنے مخصوص دھیمے لہجے میں بول رہے تھے جب محفل میں موجود اِک 21 سے 22 سالہ لڑکے نے انہیں اپنی طرف متوجہ کرتے کہا،،،
سر اگر آج کے دور میں انسان پہ کڑا وَقت آئے اور اُس کے سامنے کوئی رستہ یا کوئی حَل نہ ہو تو وہ انسان ڈپریشن میں نہ جائے تو کیا کرے ؟؟ خاص کر تب جب وہ یہ جانتا ہے کے وہ بالکل اکیلا ہے!! ان کڑے حالات میں کوئی اسکی مدد کرنے والا  موجود نہیں تو پِھر وہ کیا کرے گا؟؟ وہاں بیٹھے تقریباً سب لوگوں کے چہرے اس نوجوان کی طرف ہوئے سوائے ایک اس کے__
تو کیا اس کے پاس ایمان کمزور تھا ؟! ...
سسوری میں سمجھا نہیں سر ؟ ! لڑکا کچھ گڑبڑایا،،،
میں نے آپ سے سیدھا سوال کیا ہے اگر آپ کو سمجھ نہیں لگی تو میں اور کلیئرلی پوچھ لیتا ہوں!! آپ کے مطابق اگر وہ خود کو اکیلا سمجھتا ہے اسے یہ لگتا ہے کوئی اس کی مدد کرنے والا نہیں ہے وہ اِس مشکل سے نہیں نکل سکتا تو مطلب اس کا ایمان کمزور ہوا ناں؟؟ انہوں نے اپنی بات صاف لفظوں میں بیان کی تو وہ لڑکا انہیں دیکھنے لگا جیسے کچھ اور کہنا چاہتا ہو پر بول نہیں پا رہا، پروفیسر گیلانی نے اُس کہ چہرے کو دیکھا اور اُس کی مشکل آسان کرنے کے لیے مسکرا کےگویا ہوئے،
دیکھو بیٹا انسان اکیلا کیسے ہو سکتا ہے جب اُس کا ﷲ اسکا پروردگار اُس کے ساتھ ہو ؟؟ جس نے اسے بنایا، زندگی دی!! پھر یہ کیسے ممکن ہے وہی ﷲ اسے تنہا چھوڑ دے اس کی مشکل گھڑی میں؟؟؟
ﷲ تعالیٰ کبھی اپنے بندوں کو اکیلا نہیں چھوڑتا وہ ہر پل اُس کی سانسوں کے ساتھ جڑا ہوتا ہے، بڑی محبت سے کہا.....
پھر آپ بتائیں وہ ہمیں ہماری ان باتوں کا جواب کیوں نہیں دے رہا ہوتا جب ہم اپنی مشکل ترین حالت میں اس کو پکارتے ہیں؟؟  محفل میں سے کسی اور نوجوان نے اِک اور سوال اٹھایا !!!
پروفیسر گیلانی اسکا چہرہ تو نہیں دیکھ سکے پر اِک بار پِھر مسکرائے ضرور،
آپ کیسے کہہ سکتے ہو یہ؟ جبکے ہم خود تو ﷲ کو سوائے برے وقت کے یاد نہیں کرتے؟ کیا آپ اسے یاد کرتے ہو؟؟؟ کیا آپ اسے بغیر کسی مشکل کے یاد کرتے ہو؟؟ ہرگز نہیں کیونکہ آسانی میں ہم اسے بھولائے رکھتے ہیں لیکن کٹھن وقت پڑنے پر سب سے پہلے آپ کو اس سے گلہ کرنا ضرور یاد آتا ہے!!!
لیکن وہ تو نہ صرف ہمیں ہماری ہر سانس کے ساتھ یاد رکھتا ہے، کیونکہ وہ " اَلسَّمِیعُ" ہے ہماری آہٹوں تک کو سنتا رہتا ہے پھر جب تم اس سے کچھ کہہ رہے ہو تو  یہ کیسے ممکن ہو وہ تمہیں سنے ہی نہ؟؟؟؟ وہ انہیں پوری توجہ سے سن کر تمہیں ان کا جواب بھی دیتا ہے  ساتھ ساتھ البتہ تم سن نہیں پاتے جیسا کہ تمہیں صرف مشکل وقت کے دوران ہی ﷲ یاد آتا ہے اور جب تمہیں یہ لگنے لگتا ہے تمہیں تمھاری باتوں کا جواب نہیں مل رہا دعائیں قبول نہیں ہو رہی تو ہم اس سے قریب ہونے کے بجائے اور مایوس ہو جاتے ہیں خود کو تنہا سمجھنے لگتے ہیں اس لیے میرا آپ سب سے یہ سوال ہے آخر انسان خود کو اکیلا کیوں سمجھتا ہے؟؟
وہ کیوں محسوس نہیں کرتا کہ ﷲ ساتھ ہے اس کی نظریں آپ پر ہم پر ہی تو ہوتیں ہیں دیکھیں ﷲ نے ہمارے لیے قرآن پاك اتارا جس میں ﷲ تعالیٰ ہم سے خود محوِ گفتگو ہے چلیں میں آپکی زُبان میں اور آسَان الفاظ کا چناو کر لیتا ہوں آپ یوں سمجھ لیں آپ ﷲ تعالیٰ سے موبائل فون پہ بات کر رہے ہیں !! وہ بالکل قرآن پاك کے ذریعے ہم سے رابطے میں ہے بلکہ ہماری باتوں کا جواب بھی دے رہا لیکن ہاں اگر ہمارا کنکشن کمزور ہوا تو ہم اس سے بات نہیں کر پائیں گے، ﷲ تعالیٰ سے بات کرنے کیلئے ہمیں سب سے پہلے اپنا کنکشن سٹرانگ کرنا ہوگا اس کے ساتھ
ہمیں اپنے نیٹ ورک پر دھیان دینا ہوگا
آپ قرآن پاك کھولو پر اس نیت سے کے آپ اس سے بات کرنا چاہتے ہو پھر
غور کرو وہ آپ سے بات ضرور کرے گا کسی نا کسی طرح.. گر رابطہ پھر بھی نہیں ہو پارہا تو پِھر سمجھ لیں کہ آپ کا نیٹ ورک درست نہیں !!! پر ہاں کبھی کبھی ہمیں کنکشن مضبوط بنانے کیلئے بھی وقت لگ جاتا ہے جس کے لیے ہمیں ازخود کوشش کرنی چاہیے اس کی ذات پر مکمل یقین اور ایمان مضبوط رکھ کر، لیکن ہم بنا محنت کیے فوراً ہار مان لیتے ہیں یہ ﷲ تعالیٰ نے جو انبیاء اکرام پیغمبروں کے ذریعے سے ہمیں راہ دکھائی انہیں ہمارے لیے مشعلِ راہ بنا کہ بھیجا  اگرچہ کہ وہ سب ﷲ کے پیارے نبی پیغمبر تھے لیکن وہ بھی مشکل ترین وقتوں سے گزرے انہوں نے بھی کھٹنائیاں دیکھیں اور ہم سے کئی زیادہ دیکھی ہوگئیں. . . اور چوں کہ میں نے شروع کے حوالے میں حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر کیا تو وہ بھی ہمارے لئے بہترین نمونہ زندگی ہیں ہمیں ان کے بارے میں جان کر سیکھنا چاہیے، آپ سب نے تقریباً انکا قصہ پڑھا ہوگا پر ہم ان کے اس مشکل فیس کا اندازہ نہیں لگا سکتے کبھی؟  کیا آپ سب سوچ سکتے اُس وقت کے بارے میں؟
اس ذہنی دباؤ کی کیفیت کے بارے میں؟مجھے بتائیں اِس سے زیادہ مایوسی کی صورت حال کوئی ہو سکتی ہے کے اِک جیتا جاگتا انسان مچھلی کے پیٹ میں چلا جائے، حالانکہ اس مچھلی یعنی حووت ( حووت بڑی مچھلی کو کہتے ہیں ) کو ﷲ تعالیٰ نے فرمایا دیا تھا کہ ان کو كھانا نہیں نہ انکے جسم کو زرا سی بھی ایذا پہنچنے پائے باوجود یہ حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے شکم میں تھے یہ ﷲ کی قدرت ہے آپ مچھلی کے شکم میں تین دن  یا بعض روایات میں سات دن اور زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن تک ملتی ہے رہنے کی اور پِھر وہاں سے حضرت یونس علیہ السلام نے ﷲ تعالیٰ کو پکارا، جیسے کہ ﷲ تعالیٰ سورۃ انبیاء کی آیت : 216 میں فرماتے ہیں:
" آخر کار وہ اندھیروں کے اندر سے پُکار اُٹھے"
علمائے کرام نے یہاں تین اندھیروں کا ذکر کیا ہے مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا
سمندر کا اندھیرا اور رات کا اندھیرا، گویا اُن پے یہ سب اندھیرے ایک ساتھ ہو ملے،
اور چونکہ مچھلی کے پیٹ میں اندھیرا
پِھر وہ مچھلی سمندر کی گہرائیوں میں جہاں ماسوائے اندھیرے کے کچھ بھی نہیں ، تہہ تر تہہ اندھیرا...
وہ لحظے کو سانس لینے روکے سب کی نظریں ان پہ تھی اک ساکت خاموشی لیے سب انہیں سن رہے تھے اور ان میں سے ایک وہ تھا جو سب سے اخیر میں بیٹھا تھا ہمیشہ کی طرح، گیلانی صاحب سے نظر ملی تو وہ مسکرا کے اُسے دیکھتے  دوبارہ بات جاری رکھتے ہیں__
کیا آپ میں سے یہاں بیٹھے لوگ یہ اندازہ کر سکتے ہیں کے ہم کچھ دیر کے لئے ایک ایسے کمرے میں بند ہو جائیں جہاں کوئی کھڑکی یا روشندان وغیرہ نہ ہو ہوا کے لیے؟؟ نہیں نہ!!!!؟ کچھ ہی سیکنڈز میں ہم پر گھبراہٹ طاری شروع جیسے لائٹ چلی جائے اور آپ کے پاس ups یا جینریٹر نہ موجود ہو یا کوئی عام سا پنکھا تک میسر نہیں.... ایسے میں بندے کا پنکھے کے بغیر کیا حشر ہو جائے؟؟
اوپر سے کمرے میں کوئی کھڑکی نہیں یہاں تک کہ کمرے کا دروازہ لوک باہر سے ہو اور اندر روشنی کا کوئی نظام نہیں، پھر ہم کیا کریں گئے؟ مسلسل دروازہ کھٹکتے رہیں گے شاید ہماری آواز سن کر کوئی آجائے اگر اس سچویشن کو تھوڑا اور بڑھا دیں آپ ایک بڑی سی پانی کی ٹینکی میں پھنس جائیں تو آپ کیسا محسوس کریں گے!! پھڑپھڑائیں گئے نہ؟
ہاتھ پاؤں چلائیں گے؟؟ سوچیں زرا اگر کوئی انسان ہی مچھلی کے پیٹ کے اندر ہو جہاں کچھ دکھتا نہیں، صرف اندھیرا ہی اندھیرا ہو بلکل گپ تاریکی، نہ کچھ کھانے کو نہ کچھ پینے کو اور مچھلی بھی سمندر کی اتھاہ گہرائیوں کے نیچے ہو تو یہاں کَون آواز سنے گا؟
کَون مدد کرے گا ؟
کیا کوئی سنے گا آواز؟
اس سے زیادہ مشکل وقت کوئی ہوگا؟؟
جب کوئی بھی نہیں سننے والا، سوائے ﷲ کے !!
ﷲ سورۃ صفات کی آیت 143 تا 144 میں فرماتے ہیں:
" پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے . .
تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے "..

"الطريق الصعب"Место, где живут истории. Откройте их для себя