"پاکستان" 7🇵🇰

847 62 10
                                    

شاہمیر اٹھیں آپ کو آفس نہیں جانا کیا؟
کسی نے بہت پیار سے اُس کے کان کے قریب ہو کر کہا.....
شاہمیر یکدم آنکھیں کھول لیتا ہے کوئی اُس کا دروازے پٹ رہا ہوتا ہے وہ جلدی سے اٹھ کر کمرے کا دروازہ کھولتا ہے __
کیا ہے شادو کیوں اتنی زور سے دروازہ پٹ رہی ہو توڑنا ہے کیا؟؟ دروازہ کھولتے ہی وہ اس پر چلایا__
شاہ میر بھاؤ میں نے زور سے نہیں کھٹکھٹایا وہ تو آنٹی پوچھ رہی ہیں آپ نے آفس نہیں جانا آج؟ نو بج گئے ہیں؟ شادو اپنے منہ کا زاویہ بگاڑ کر بولی ....
اُوں . . نو بج گے . . ارے جانا ہے بس تم چلو میں آتا ہوں اور ماما کو کہو ناشتہ ریڈی کریں میں بس دس منٹ میں پہنچا، اُسے دروازے سے بول کر مڑنے لگا جب اسکی آواز کانوں میں پڑی__
جی آنٹی نے تو کب کا ناشتہ بنا رکھا ہے...
اچھا بابا آ رہا ہوں تیار ہو جاؤں یا ایسے آ جاؤں __
کچھ کچی ہو کر سر ہلاتی چلی گئی...
وہ جلدی جلدی کپڑے نکال واشروم میں گھسا،
السلام علیکم ماما، تیار ہو کہ کچن میں پہنچا__
وعلیکم السلام، مہر بیگم ناشتہ لگائے کھڑی تھیں...
ماما بس جلدی سے صرف جوس دے دیں ، شاہ میر کھڑے پیر بولا__
خیر ہے نہ بیٹا آج اتنے لیٹ اُٹھے؟  وہ فکرمندی سے پوچھتیں ہیں کیونکہ عام طور پر وہ ایسا نہیں کرتا تھا !!
جی بس پتہ نہیں چلا ٹائم کا ، ان کے ہاتھ سے جوس گلاس لے کر ایک سانس میں پینے لگتا ہے__
شاہمیر آرام سے بیٹھ کر ٹھیک سے ناشتہ کرو...
نہیں ماما آفس میں کر لوں گا ابھی ٹائم نہیں ہے میں بہت لیٹ ہوں. .ﷲ حافظ ، ان کے سر پے بوسا کرتا تیزی سے نکلا__
ﷲ تمہیں اپنی امان میں رکھے میری جان، اُسے عجلت میں جاتا دیکھ وہ دعائیں دیتیں ہیں پیچھے سے .....

=====+++=====

ہیلو ہاں صنوبر، اپنا لیب ٹاپ آن کرکے شاہمیر اسے انٹرکوم کرتا ہے__
یس سر .....
وہ مس ثناء آئی ہیں ؟ _
نہیں سر وہ تو نہیں آئی آج ....
اچھے ٹھیک ہے، وہ فون رکھنے لگتا ہے جب اسکی آواز پر رکا_
سر ...
ہاں بولو __
سر وہ حذیفہ سر آئے ہیں ....
ہاں تو پوچھ کیوں رہی ہو؟ آنے دو اسے اور  دو کپ کافی اور سینڈوچ بھی بھیج دینا__
اوکے سر ابھی بھیجتی ہوں...

                       _____________

کیسے ہو بیسٹی ؟ شاہمیر اُسکی اچانک آمد پر حیران تھا پر اسے دیکھ مسکرایا__
میں ٹھیک ہوں تم سناؤ ؟ حذیفہ چیئر کھینچ کر بیٹھتا ہے ....
الحمدللہ میں ٹھیک ہوں اور سناؤ __
سر کافی، بھولا دروازہ نوک کرتا ہے.....
ہاں لے آؤ یار . . اور تم کیسے آگے صبح صبح؟ بھولے کو اندر آنے کا کہہ کر حذیفہ کی طرف متوجہ ہوا__
میں نے سوچا بھولے کے ہاتھ کا اچھا سا بریک فاسٹ کر لوں اور صبح کب ہے جناب دوپہر ہونے کو ہے!! حذیفہ کہتا ہوا سینڈوچ اٹھانے لگتا ہے کہ....
ہاں تم جاؤ اب ، اور یہ سینڈوچ میرے لئے ہے تم بس کافی پر گزارہ کرو، شاہمیر حذیفہ کے ہاتھ پر  تھپکی مارتا اس کے ہاتھ سے سینڈوچ لیتا ہے__
یار تم کتنے کنجوس اور ظالم ہو مہمان کو صلح تک نہیں مارتے، حذیفہ پِھر بھی آدھا سینڈوچ توڑ لیتا ہے اُسکے ہاتھ سے ....
ہاں مہمان نوازی نبھا تو رہا ہوں اس مہمان کو کافی پلا کے ویسے بھی یہ وہ مہمان ہے جو ہر دو دن بعد ٹپک پڑتا ہے کہیں سے بھی، شاہ میر منہ چلاتے ہوئے اس کی خاطر کرتا ہے__
کیسے دوست ہو تم مجھے ذلیل کر رے ہو؟ شرمندہ وہ پِھر بھی نہیں ہوا اور اُسے کہنے کے بعد توڑا ہوا باقی سینڈوچ کھانے لگتا ہے....
کھا لو کھا لو یہ نا ہو مجھے حضم ہی نا ہو، اسے کھاتا دیکھ وہ بھی کہنے سے بعض نہیں آتا__
کتنے کمینے ہو تم شاہ میر .....
ہاں یار پر تم بھول رہے ہو تم سے تھوڑا کم ہوں__
دونوں کھاتے ہوئے اپنی ہنسی روکتے روکتے بھی ہنس پڑتے ہیں ....

"الطريق الصعب"Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora