گرمیوں کے دن تھے لیکن سردیوں جیسی اک تاویل رات کی تاریخی کے بعد طلوع کا وقت حَسِین تر تھا سورج آہستگی سے اپنی کرنیں پھیلانے میں سرگرم ہو چکا تھا . . .پورے دو دن بعد وہ فجر پڑھنے مسجد گیا تھا اور اب وہاں سے آکر بیڈ پہ لیٹ گیا اُس کی جانب رخ کرتا،
تمہیں میرے بارے میں اتنا سب جان کر بھی کوئی فرق کیوں نہیں پڑا شفاء؟ آخر تم کس مٹی سے بنی ہو کیوں تمہیں میری ذات سے فرق نہیں پڑ رہا؟ کیوں تمہیں میرے فرق پڑھنے سے بھی فرق نہیں پڑا؟ یادوں کے ایک جھرمٹ میں سے وہ بڑی مشکل سے خود کو کھینچ کر واپس لایا تھا لیکن وہ تھی کہ اُس نے سب ایسے سنا جیسے کچھ سنا ہی نہ ہو جیسے کوئی عام سی بات بتائی ہو شاہمیر نے اُسے اپنے بارے میں، اُسے آرام سے سوتے دیکھتے وہ اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے بوجھل دل سے__~~~~☆☆☆~~~~
اٹھ جائیے مسز _ تازہ دم ہو کر وہ اُسے بھی اٹھانے لگا__
نہیں مجھے سونا ہے آپ لائٹس اوف کر دیں، چہرے پر اچھے سے کمبل کر لیا بنا آنکھیں کھولے بھی روشنی اُس کی آنکھوں کے پردوں کو چُب رہی تھی^^
صبح ہو چکی ہے ڈیئر مسز_ اب اٹھ جاؤ میرے ساتھ ناشتہ کرو پِھر تمہیں میڈیسن کھانی ہے، بیڈ سے کشن اٹھا کر واپس صوفے پہ رکھنے لگا سٹ کر کے__
بعد میں کھا لوں گی نا آپ جائیں، ابھی وہ اور سونا چاہتی تھی اِس لئے کمبل سر کے اوپر تک اوڑھ لیا^^
میں آج آفس نہیں جا رہا تم میرے ساتھ اٹھ کے ناشتہ کر رہی ہو اور یہ میرا آرڈر ہے فائنل، اُس نے با روب انداز اپنایا__
آنکھوں سے کمبل تھوڑا نیچے کر کے اُس نے شاہمیر کو دیکھنا چاہا جو کشن رکھنے کے بعد اپنا تکیہ سہی کر کے سیدھا کھڑا ہوا^^
ایسے نا دیکھو کرو مجھے لڑکی__
نظریں ملنے پے وہ نظریں پھیر کے اٹھ کے بیٹھ گئی^^_______________
اپنی ہتھیلی میں تھوڑا سا فیس واش نکال کے وہ دوسرے ہاتھ سے بیسن کا نل کھولتا ہے تاکہ اُس کا چہرہ دھلا سکے__
میں اپنا منہ خود دھولوں گی، شفاء خاموشی سے اُسکی یہ ساری کاروائی دیکھ رہی تھی پر جیسے ہی اپنے چہرے کے قریب اُس کا ہاتھ آتا دیکھا جھٹکے سے چہرہ پیچھے کرتی تلملائی^^
رئیلی دھولو گی؟ چلو مجھے دھو کے دکھاؤ میں دیکھنا چاہتا ہوں کے پٹی والے زخمی ہاتھ سے تم کیسے منہ دھو سکتی ہو شاید کبھی مجھ__
کہا ناں.. دھو لوں گی میں جائیں آپ ^^
وہی تو کہہ رہا ہوں دھو کے دکھاؤ نہ منہ مجھے، شادو ابھی تک آئی نہیں تھی اِس لئے وہ خود ہی اُسے منہ دھولانے لے آیا تھا کے وہ پٹی والے ہاتھ سے اپنا چہرہ کیسے دھو پائے گی خود __
لیکن وہ اُس کی باتوں سے چڑ کے یکدم اپنا ہاتھ پانی کے نیچے کر دیتی ہے نتیجتاً نل کا پانی تیز ہونے کی وجہ سے اُسکی کلائی میں بندھی پٹی تک کو بھیگو دیتا ہے^^
شاہ میر غصے سے اسکا ہاتھ پانی کے نیچے سے کھینچ کر سائڈ پر کرتا ہے اور خود آرام سے اُس کہ چہرے پر پانی کے چھینٹے مارنے لگتا ہے __
وہ پلکیں جھپکتی ہوئی اُسے دیکھتی ہے ^^^
آنکھیں بند کرو شفاء ، اُس نے بہت نرمی سے کہا__
پر وہ آنکھیں بند نہیں کرتی^^
شاہمیر اُسے دوبارہ کہنے کے بجائے باتْھ رُوم میں موجود کبیٹ سے وائبز نکال کر اُسکا چہرہ صاف کرنے لگتا ہے __
VOCÊ ESTÁ LENDO
"الطريق الصعب"
Fantasia"ایک خوبصورت دنیا جہاں جھوٹے سپنوں کی سچی دنیا بستی ہے میری ۔۔ " مجھے یہ کہانی اس لئے خاص لگتی ہے کیونکہ اس میں اک زندگی قید ہے وہ زندگی جو بنا پنکھ کے اڑنا چاہتی ہے بنا آواز کے بولنا چاہتی ہے.... "الطريق الصعب " اک مشکل راستہ..... حالانکہ ہمارے پا...