"خواب سے حقیقت کا سفر" 40

1.8K 64 77
                                    

آدھی رات نے گزر کر اس کے اوسان واپس لوٹانے چاہے پر کھلتی بند آنکھوں سے اس نے خود کو زمین پر لیٹا پایا، سَر میں اتنا دَرْد تھا کے چند لمحوں تک وہ سمجھ ہی نہ سکی کے وہ زمین پہ کیسے؟ کیوں؟ کب لیٹی ہے؟ الجھن میں گرفتار وہ ایک ہاتھ سے زمین پر وزن ڈالتی دوسرے ہاتھ سے اپنے چہرے پہ آئے بال کان کے پیچھے کرتی کچھ سیکنڈ کیلئے بیڈ کے ساتھ بیٹھتی ہے اور پھر اٹھنے کی کوشش کرتی ہے پر اس سے اٹھا نہیں جاتا دماغ یکایک چکرانے لگا تو فوراً سَر پکڑ کے واپس وہیں بیٹھ گئی سَر کا درد مزید اس کے دماغ کو بھری بنا رہا تھا اس نے آہستہ آہستہ اپنی کنپٹیوں کو انگلیوں کے دباؤ سے دبانے شروع کیا!! لمحوں کے حصوں میں اسے سب یاد آنا شروع ہوا اور اسکی آنکھیں بھیگ گئی مگر وہ اپنے آنسو پیتی دوبارہ نیچے سے اٹھی اور بیڈ پہ بیٹھ کر سائڈ ٹیبل سے پانی کا وہی گلاس اٹھا کر پینے لگی جو شاہمیر نے پانی ڈال کے رکھا تھا، پانی پیتے ساتھ اسے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس نے پتہ نہیں کب سے کچھ نہیں کھایا البتہ اسے یاد تھا اس نے دوپہر میں کچھ کھایا تھا پر اب اسے بہت شدت کی بھوک محسوس ہونے لگی کے اس سے برداشت نہیں ہو پا رہی تھی جیسے جسم میں بالکل جان نہ ہو وہ ہمت کرتی بیڈ سے اٹھی دیوار کا سہارا لیتی دروازے تک پہنچی اور لوک کھول کر باہر جھانکتی شاہ میر کو دیکھنے لگی شاید وہ ڈرائنگ روم میں ہوں پر وہ نہیں تھے کوئی تھا تو صرف خاموشی^^
شاہمیر شاہمیر، وہ پھر بھی اسے پکارتی ہے جیسے وہ اسکی آواز سن کے فوراً کہیں سے
آجائیں گے لیکن وہ نہیں آئے، پورے گھر میں اِس وقت صرف سناٹا راج تھا اچانک اسے خالی گھر سے وحشت ہوئی تو وہ واپس اندر ہوئی^^
"رہو تم پِھر یہاں اکیلی جا رہا ہوں میں لاہور __
کانوں میں شاہمیر کی آواز گونجتی ہے، نہیں نہیں .. شاہمیر آپ ایسے کیسے کر سکتے ہیں . . . آپ . . . آپ مجھے گھر میں اکیلا چھوڑ کے لاہور کیسے جا سکتے ہیں ؟ ؟ ؟ وہ رونے لگی اونچی اونچی ، رونے کی شدت نے ایک دفعہ پھر دماغ کو گھوما ڈالا، وہ بیڈ پر آ کر سِمٹ کے بیٹھ گئی اسکا خوف بڑھنے لگا اس نے موبائل اٹھایا اور شاہمیر کو کال ملائی یہ سوچ کے ہو سکتا ہے وہ نہ گئے ہوں...
ہو سکتا ہے وہ نیچے لون میں موجود ہوں پر دوسری جانب سے نو آنسر آ رہا تھا اسے اور گھبراہٹ ہونے لگی،
شاہ آپ اتنے سخت دِل کب ہوئے میرے لئے؟ آپ نے میری تھوڑی سی پروا نہیں کی؟ روتے روتے اس نے ایمان کو کال لگائی^^

___________________

موبائل وائبریشن پر اور ایمان سو رہی تھی لیکن سائڈ ٹیبل پہ ہونے کی وجہ سے اسکی گُھو گُھو کی آواز کسی زلزلے کا تاثر دیتی ہے پر اس وائبریشن کی گھو گھو بھی اسے نیند سے باہر نکالنے میں ناکام رہی.....
ایمان دیکھو یار کس کی کال آ رہی ہے اِس وقت؟ آخر زنیر اسکے موبائل کی مسلسل گھو گھو سے تنگ آ کر اسے ہلاتا ہے،،،،،،،
بجنے دیں، نیند میں ڈوبی وہ اتنا ہی بول پائی.....
اچھا یار سو جاؤ، وابریشن بچاری اب تھک کے بند ہو چکی تھی،،،،،،
مگر اچانک سے اسکے خود کا موبائل رنگنگ کرنے لگا کیونکر وہ بیل پر تھا، وہ لیٹے لیٹے موبائل اٹھاتا اپنی آنکھ مسلتا اسکرین پر آتا نام دیکھ سیدھا ہوا رات کے سوا دو بجے بسمل کی کال آنا اسے پریشان کرتا ہے پر وہ فٹ سے کال ریسیوڈ کرلیتا ہے،
ہیلو . . . . . .
بسمل خیریت تم رَو کیوں رہی ہو ؟ ؟ ؟
بسمے پلیز مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے تم ٹھیک ہو نہ؟ اسے اتنا روتا دیکھ وہ اور زیادہ پریشانی میں آگیا،،،،،،
کیا ہوا زنیر؟ اسے پریشانی سے اونچا بولتا دیکھ ایمان کی بالآخر آنکھ کھل گئی.....
پتہ نہیں یار بسمے رَو رہی ہے بہت اور کچھ بتا بھی نہیں رہی!! اسکی فکر کرتا بتاتا ہے،،،
دکھائیں مجھے، ایمان اٹھتی اسکے ہاتھ سے موبائل لیتی بولی ...
پھوپھو آپ رَو کیوں رہی ہیں اتنا ؟؟؟
ایمی. . . . . آ جاؤ پلیز . . . . . . مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ، وہ ہچکیاں لیتی ہے^^
ٹھیک ہے آپ روئیں نہیں ہم بس آ رہے ہیں آپ پریشان مت ہوں، وہ فون رکھنے سے پہلے اسے کہتی ہے .....

Has llegado al final de las partes publicadas.

⏰ Última actualización: Oct 13, 2020 ⏰

¡Añade esta historia a tu biblioteca para recibir notificaciones sobre nuevas partes!

"الطريق الصعب"Donde viven las historias. Descúbrelo ahora