اُدۡعُوۡا رَبَّکُمۡ تَضَرُّعًا وَّ خُفۡیَۃً ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿ۚ۵۵﴾
تم لوگ اپنے پروردگار سے دعا کیا کرو گڑ گڑا کرکے بھی اور چپکے چپکے بھی . واقعی ﷲ تعالٰی ان لوگوں کو نا پسند کرتا ہے جو حد سے نکل جائیں .
صحن سے آتی آسیہ بیگم کی قرآنِ پاك تلاوت کرنے کی آواز سے وہ بیدار ہو جاتی ہے، دیوار کی سمت کروٹ لے کر اس پر انگلی سے کچھ لکھتی آسیہ بیگم کی تلاوت سنتی رہی دِل کو کوئی احساس سا محسوس ہونے لگا، اک وہ وقت تھا جب وہ خود بہت شوق سے قرآن پاك پڑھتی تھی لیکن اب وہ ہر شے سے ہر رشتے سے کوسوں دوری اپنائے تھی ۔
"یہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں کہ زرہ حالات بدلے نہیں اور وہ خود کو یکسر بدل لیتے ہیں۔ وہ بھی انہی میں تھی جس نے خود کو ایسے بدل رکھا ہے جس طرح کوئی کپڑا بار بار دھولنے سے اپنا رنگ چھوڑ دیتا ہے،
دن کا اجالا بھی اس کے کمرے میں اندھیرا بن کر پھیلا تھا وہ اپنی سوچ کی کسی کھائی میں لٹکی مسلسل جھول رہی تھی جب آسیہ بیگم کی تلاوت کی اگلی آیت نے اسے دوبارہ چونکایا،
" اور ( بھی ) اس کی ( قدرت کی ) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل ( یعنی روزی ) کو تمہارا تلاش کرنا بھی ہے . جو لوگ ( کان لگا کر ) سننے کے عادی ہیں ان کے لیے اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں . " سورۃ الروم :23)وہ آنکھیں کی جھالر بچھائے سیدھی ہو لیٹی، شاید آسیہ بیگم نے قرآن پاك پڑھ کے رکھ دیا تھا باہر سے اب کوئی آواز نہیں آ رہی تھی مانو ماحول سکت ہو گیا ہو جیسے اُس کے اندر اور باہر صرف سناٹا سا تھا جو عرصہ مسلسل سے اُس کی زندگی کا حصہ ہے ۔ ۔
نازیہ نے دروازے کو کھولا تو چھناک سے کمرا میں اجالا بکھر گیا پر اس کی آنکھوں میں ہلکی سی جنبش کے سوا کوئی احساس نہیں ہوا وہ اپنے میں گم خلا میں کچھ ڈھونڈ رہی تھی_ نازیہ آگے بڑھتی اس کے قریب آئی۔
میری چھوٹی سی بہن کہاں کھوئی ہوئی ہے؟
ٹھہری روشنی اس کی آنکھوں کو میں چبنے لگی تو چونک کر نازیہ کو اپنے سرھانے بیٹھے دیکھا ۔ کہیں نہیں ۔
کہیں نہیں تو پِھر ایسے لیٹی رہتی ہو ہر وقت_ کیوں ؟ ۔
تو اور کیا کروں پِھر ؟ بسمل اُلٹا سوال کرتی ہے؟ کیا وہ نہیں جانتی کہ وہ کیوں اس طرح لیٹی رہتی ہے؟ پھر وہ کیوں پوچھتی ہیں ۔
میرا مطلب تھا تھوڑا باہر بیٹھ جایا کرو کھلی ہوا میں مائنڈ فریش ہو جاتا ہے تر و تازہ ہوا میں، وہ گڑبڑا سی گی۔
ویسے آپی اک بات تو بتائیں آپ کو اور کوئی کام نہیں ہے ؟ اس کی بات کو توجہ دیے بغیر بسمل گویا ہوئی ۔
کیا مطلب ؟ نازیہ اس کی بات سمجھ نہ سکی۔
جب دیکھو ہمارے گھر چلی آتی ہو؟ اب پاس گھر ہونے کا یہ مطلب تھوڑی ناں؟ آپ جب چاہو سر پر سوار ہو جاو، چاہے بیزاری ہو یا اکتاہٹ اس نے سب کچھ ایک ساتھ اپنے اوپر سوار کرا رکھا تھا۔
بس کر دے میری لڑاکا بہن ہر وقت مرچی نا کھایا کر، نازیہ اُس کے اتنے کاٹ دار لہجہ پر بھی پیار سے اس کے گالوں کو کھینچتی ہے بولی ۔
کیا ہے آپی ، بسمل اُس کے ہاتھ پیچھے جھٹکتی ہے، اسے اب یہ لاڈ پیار بھی کانٹوں جیسا چبھتا تھا ۔
اور کیا کروں تمھارے بھائی کام پر چلے جاتے ہیں پیچھے میں گھر میں اکیلی رہ جاتی ہوں اب تمھاری طرح آدَم بیزار نہیں ہوں میں کے اکیلی بیٹھی رہوں اک جگہ۔
بسمل چپ ہوگی جواب دینے کی بجائے اک وقت تھا جب نازیہ نہیں آتی تو وہ خود اُس کے گھر پہنچ جاتی تھی نتاشا کے ساتھ کھیلنے اور اب وہ اتنی تنہائی پسند تھی اسے اپنے آپ سے بھی بیزاری رہتی۔
میکے آکر کتنا سکون ملتا ہے تمھیں کیا پتہ۔
ہاں سچ میں مجھے کیا پتا ۔
کوئی بات نہیں جلد پتہ چل جائیگا تمھیں بھی جب تمھاری شادی ہوگی، نازیہ اُس کے گالوں کو سہلانے کو ہاتھ آگے کرتی ہے پر بسمل اسے ہی دیکھ رہی تھی اِس لیے اس کا ہاتھ پکڑ کے بولی ، جو کبھی نہیں ہونی۔
کیوں نہیں ہونی ان شاءﷲ ضرور ہوگی ، میری پیاری بہن کے لیے چاند جیسا شہزادہ آئیگا بیانے، نازیہ اپنا دوسرا ہاتھ اُس کے چہرے پہ پھیرتی اس کی دلجوئی کرتی ہے محبت سے ۔
مجھے نہیں کرنی ، ویسے بھی میرے جیسی لڑکی کے لیے کوئی شہزادہ نہیں آیا کرتا ، وہ اس کا ہاتھ چھوڑ کے نظریں پھیرتی ہے اپنی حقیقت اس سے کب چھپی تھی، وہ نازیہ سے تو نظریں موڑ سکتی تھی پر اس حقیقت سے کیسے موڑے؟ ۔
کیوں پاگل؟ بیٹیاں تو اپنے شوہروں کے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں اور مجھے یقین کے ﷲ تعالیٰ نے میری بہن کے نصیب بہت اچھے بنائیں ہیں، بسمل کی حالت دیکھ بھی اس کا دل کہتا تھا وہ ٹھیک ہو جائے گی اور کوئی نہ کوئی شہزادہ اس کی بہن کی زندگی میں چلا آئے گا، یہ امید وہ اسے بھی دیتی تھی۔
تو آپ بھی اپنے گھر رہا کرو نہ وہاں زیادہ اچھی لگتی ہو، نازیہ کی باتیں اس کا دل دکھی کرنے لگیں، کیا وہ اسے صرف اس کی اصلیت یاد کروانے آتیں ہیں ۔
کیوں وہ تمھارے گھر آتی ہے؟ آسیہ بیگم کمرے کے اندر آئیں_
نہیں امی وہ تو مذاق کر رہی ہے ، بہن کو نہیں کہہ گی تو کسے کہہ گی؟ نازیہ اس کی حمایت میں کہتی ہے آسیہ بیگم کو۔
ہاں ظاہر سی بات ہے یہ میرا گھر کب ہے؟ یہ تو آپ لوگوں کا گھر ہے، وہ بہن کی حمایت کی بھی کوئی پروا نہیں کرتی کڑواہٹ سے بولی ۔
ہر وقت بکواس کرتی رہتی ہو بسمل، کبھی تو ہوش کے ناخن لیا کرو؟ تم چُپ ہی اچھی لگتی ہو، اُس کی جلی کٹی سن آسیہ بیگم ڈانٹتی ہیں _
ہاں تو مت بات کریں ناں۔ چھوڑ دیں مجھے میرے حال پر ۔
بس ایسی باتیں کرکے ماں کا دِل جلایا کرو ، آسیہ بیگم کی آنکھیں آبدیدہ ہوگئیں، وہ ماں کا دل کیوں نہیں دیکھتی _
امی چھوڑیں نا کیوں ڈانٹ رہی ہیں اسے چھوٹی ہے نا؟
آپ کی وجہ سے ڈانٹ رہی ہیں مجھے کیوں کے آپ انکی سگی بیٹی ہو اور میں نہیں ، اس کے اندر جلن سی اتر گی اپنی ہی بہن کو لے کر ۔ مگر بات پوری ہونے سے پہلے آسیہ بیگم نے اُس کے گال پر ایک تھپیڑ جھاڑ دیا،،،،
بسمل کیا ہو گیا ہے تمھیں؟
کیوں اتنی بدگمان ہوتی جا رہی ہو؟ امی ہیں وہ ہماری، آسیہ بیگم کو روتا دیکھ نازیہ دکھی ہوگئی پر اسے جیسے کوئی فرق نہ پڑا اور اپنا چہرہ ڈوپٹے کے پیچھے چھپا لیا زندگی میں پہلی بار آسیہ بیگم نے اس کو تھپیڑ مارا تھا آج ۔
KAMU SEDANG MEMBACA
"الطريق الصعب"
Fantasi"ایک خوبصورت دنیا جہاں جھوٹے سپنوں کی سچی دنیا بستی ہے میری ۔۔ " مجھے یہ کہانی اس لئے خاص لگتی ہے کیونکہ اس میں اک زندگی قید ہے وہ زندگی جو بنا پنکھ کے اڑنا چاہتی ہے بنا آواز کے بولنا چاہتی ہے.... "الطريق الصعب " اک مشکل راستہ..... حالانکہ ہمارے پا...