بہار کی سنسناتی ہوا، سنہری گھٹاؤں کی قرابت میں تھیں اور وہ اس کا ہاتھ تھامے اس سے آگے چل رہا تھا مگر وہ اس سے پیچھے چلتی اپنی سائڈ پر بنی پھولوں کی قطار پہ ہاتھ پھیرتی، اس کے سنگ سنگ تروتازہ کلیوں کو چھونے کا احساس اسے بڑی شگفتگی بخشوا رہا تھا ان پھولوں کی معطر کردا خوشبوئیں باغ میں ہر سو سمائی دِل کو کہیں اور ڈگر لے جا پہنچی وہیں اُن پھولوں کا اکیلے مہکنا نہیں تھا اس باغ میں، وہاں رنگ برنگی تتلیوں کی پھولوں سے مستی بھری شرارتیں بھی تھیں وہ کبھی اُن پے بیٹھتی اور کبھی بھک سے اڑ جاتیں، نگاہوں کے لیے یہ بڑا ہی دلچسپ مناظر تھا کہ یکایک ایک گلابی ننھی سی تتلی اس کے ہاتھ سے ٹکڑا کر پھول سے اڑی تو وہ اسکو پکڑنے کی چاہ میں اپنا ہاتھ شاہمیر کے ہاتھ سے چھوڑا کر پلٹنے پر تھی جب کسی پھتر سے ٹھوکر لگنے کے سبب وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھتی گرنے والی ہوئی^^
اسی اسنا کے بیچ شاہمیر رک کر اپنے خالی ہوتے ہاتھ کو دیکھنے والا تھا کہ فوراً اسکی پیٹھ میں اپنا بازو حائل کرتا اسے گرنے سے بچاتا ہے جب شفاء کے کھلے بالوں نے شفاء کے چہرے کو ڈھانپ لیا ^^
کیا کرتی ہو سنبھل کر؟ اسے تھامے وہ اس کے چہرے پہ آئے بال اپنی ہاتھ کی انگلیوں سے کان کے پیچھے کرنے لگتا ہے__
تو آپ ہیں نہ مجھے سنبھالنے کو، وہ سیدھی کھڑی ہوتی ہوئی اس کا بازو اپنے دونوں ہاتھ سے جکڑتی بولی^^
ہاں میں ہمیشہ تمھارے ساتھ ہوں، وہ اس کے بالکل سامنے آ کر اپنے دونوں ہاتھوں کے پیالے میں اس کا چہرہ لیتے ہوئے پیار سے تکنے لگتا ہے کے . . . . . . . الارم کی تیزی سے آتی آواز اس کے کانوں کے پردوں کو چھوتی اس کی آنکھوں کو واک کر دیتی ہے_ کہیں سے آتی اذانوں کی آواز نے فجر کا وقت بتایا تو وہ جلدی موبائل کا آلارم بند کرتا تھوڑا سا اٹھ کر بیڈ کی پشت سے ہو لگتا مسکرا کے شفاء کو دیکھتا ہے اسے اسطرح اپنے خواب میں پہلی مرتبہ دیکھنا اسے خوش کن لگا__
______________________{سورۃ الرحمن}
"شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے"۔
"رحمٰن نے۔(آیت:1)
" قرآن سکھایا "۔ (آیت :2)
"اسی نے انسان کو پیدا کیا ۔" (آیت:3)
" اور اسے بولنا سکھایا۔"(4)
"آفتاب اور مہتاب ( مقررہ ) حساب سے ہیں۔(آیت :5)
"اور ستارے اور درخت دونوں سجدہ کرتے ہیں ۔ " (آیت :6)
" اسی نے آسمان کو بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی"(آیت:7)
"تاکہ تم تولنے میں تجاوز نہ کرو ۔ (آیت:8)
"انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو۔" (آیت:9)
"اور اسی نے مخلوق کے لئے زمین بچھا دی ۔ "(آیت:10)
"جس میں میوے ہیں اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں" (آیت:11)
"اور بھس والا اناج ہے اور خوشبودار پھول ہیں ۔(آیت:12)
"پس ( اے انسانو اور جنو! ) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت :13)
"اس نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا جو ٹھیکری کی طرح تھی ۔ (آیت:14)
"اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا ۔ (آیت:15)
"تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت:16 )
"وہ رب ہے دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا ۔ (آیت:17)
"تو ( اے جنو اورانسانو ! ) تم اپنےرب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت:18)
"اس نے دو دریا جاری کر دیئے جو ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں ۔ (آیت:19)
"ان دونوں میں ایک آڑ ہے کہ اس سے بڑھ نہیں سکتے ۔(آیت:20)
"پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت:21)
"ان دونوں میں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں _(آیت:22)
"پھر تم اپنےرب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ۔ (آیت:23)
"اور اللہ ہی کی ( ملکیت میں ) ہیں وہ جہاز جو سمندروں میں پہاڑ کی طرح بلند ( چل پھر رہے ) ہیں ۔ (آیت:24)
"پس ( اے جنو اورانسانو ! ) تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت:25)
" زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں۔(آیت:26)
"صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی ۔ (آیت :27)
" پھرتم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت :28)
"سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں ہر روز وہ ایک شان میں ہے ۔(آیت:29)
"پھرتم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت:30)
"( جنوں اور انسانوں کے گروہو! ) عنقریب ہم تمہاری طرف پوری طرح متوجہ ہو جائیں گے_ (آیت:31)
" پھرتم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت:32)
" اے گروہ جنات و انسان! اگر تم میں آسمانوں اور زمین میں کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو! بغیر غلبہ اور طاقت کے تم نہیں نکل سکتے ۔ (آیت:33)
"پھرتم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت :34)
"تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے ۔(آیت:35)
" پھرتم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس کو جھٹلاؤ گے؟(36)
"پس جب کہ آسمان پھٹ کر سرخ ہو جائے جیسے کہ سرخ چمڑہ ۔ (37)
"پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (38)
"اس دن کسی انسان اور کسی جن سے اس کے گناہوں کی پرسش نہ کی جائے گی ۔ (39)
"پس تم اپنے رب کی کس کس سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟(40)
"گناہگار صرف حلیہ سے ہی پہچان لیے جائیں گے اور ان کی پیشانیوں کے بال اور قدم پکڑ لئے جائیں گے ۔(41)
" پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (42)
"یہ ہے وہ جہنم جسے مجرم جھوٹا جانتے تھے ۔ (43)
"اس کے اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان چکر کھائیں گے ۔ (44)
"پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (45)
"اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں۔(46)
"پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (آیت:47)
VOUS LISEZ
"الطريق الصعب"
Fantasy"ایک خوبصورت دنیا جہاں جھوٹے سپنوں کی سچی دنیا بستی ہے میری ۔۔ " مجھے یہ کہانی اس لئے خاص لگتی ہے کیونکہ اس میں اک زندگی قید ہے وہ زندگی جو بنا پنکھ کے اڑنا چاہتی ہے بنا آواز کے بولنا چاہتی ہے.... "الطريق الصعب " اک مشکل راستہ..... حالانکہ ہمارے پا...